Open Menu

Mah E Shabaan Ki Fazeelat - Article No. 1687

Mah E Shabaan Ki Fazeelat

ماہ شعبان کی فضیلت - تحریر نمبر 1687

ہمارے پیارے پیغمبرﷺ کا فر مان ہے ۔ جو آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھتاہے اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو سترسال کی مسافت تک جہنم کی آگ سے دور کر دیتا ہے

ہفتہ 5 مئی 2018

مفتی محمد ادریس

کائنات میں اللہ تعالیٰ نے جنوں اور انسانوں کو اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ کہ میں نے جنو ں اور انسانوں کواپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بندے اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی اور قرب حاصل کرنے کے لئے دن رات مختلف قسم کی عبادات میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ فرائض کی ادائیگی ہے۔
’’فرائض کی ادائیگی اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر شفقت و رحمت کرتے ہوئے نفلی عبادت کی ترغیب بھی دلائی ہے۔تاکہ بندہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر سکے۔ نبیؐ کا شعبان میں روزے رکھنے کا معمول تھا۔ سید نا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان فرماتی ہیں میں نے آپؐ کو شعبان کے مہینے سے زیادہ نفلی روزے رکھتے ہوئے اورکسی مہینے میں نہیں دیکھا۔

(جاری ہے)

سیدنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان فرماتی ہیں، میر ے جو روزے رہ جاتے میں ان کی قضا شعبان میں دیا کرتی تھی۔ جس طر ح نمازیں فرض ہیں اور کچھ نفلی ہیں اسی طرح کچھ روزے فر ض ہیں اور کچھ نفل۔ ہمارے پیارے پیغمبرؐ کا فر مان ہے :جو آدمی اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھتاہے اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو سترسال کی مسافت تک جہنم کی آگ سے دور کر دیتا ہے۔
نبیؐ نے فرمایا :بہترین روزے داؤد علیہ اسلام کے ہیں کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن چھوڑتے تھے۔ نبی ﷺ سومواراور جمعرات کا روزہ رکھاکرتے تھے آپ ؐ سے ان دو دنوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپؐ نے فرمایا: ان دو دنوں میں اللہ کے ہاں اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور میں پسند کرتا ہوں کہ جب میر ے اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش ہو تو میں روزے سے ہوں۔
نفلی روزوں کی اہمیت اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا جو آدمی رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد چھ روزے شوال کے رکھے تو یہ عمل پوری زندگی روزے رکھنے کے مانند ہے۔ یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے اللہ پاک دو سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے سے اللہ پاک ایک سال کے گناہ مٹادیتا ہے۔ نبیؐ ذوالحجہ کے نو روزے عاشورہ کا روزہ ہر ماہ ایام ابیض (چاند کی 13 ، 14، 15) کے روزے رکھاکرتے تھے۔
اسی طرح ہر ماہ کے تین روزے رکھنے والا ایسے ہے جیسے پوری زندگی روزے رکھتا رہا ہو۔عصر حاضر میں مسلمانوں کو بھی نفلی روزوں کا اہتمام کر نا چاہیے۔اسی طرح ماہ شعبان میں زیادہ سے زیادہ روزے رکھے جائیں۔ جس آدمی کی روز ے رکھنے کی عادت ہووہ پندرہ شعبان کے بعد بھی سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھ سکتاہے۔جس آدمی کی روزے رکھنے کی عادت نہ ہو وہ پندرہ شعبان کے بعد روزے نہ رکھے نبیؐ کافرمان ہے کہ جب نصف شعبان گزر جائے تو روزے نہ رکھو۔
ایسے ہی نبیؐ نے رمضان المبارک کے استقبال میں ایک دو دن پہلے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔
عائشہ رضی اللہ تعالیٰٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میںروزے رکھتے توہم کہتے کہ آپ افطارکریں گے ہی نہیں اورجب روزے افطارکرتے اورنہ رکھتے توہم کہتے کہ اب روزے رکھیں گے ہی نہیں ، میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کورمضان کے سواکسی مہینے کے مکمل روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اورمیں نے شعبان کے علاوہ کسی مہینہ میں سب سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھاآپ شعبان کاتقریباََسارامہینہ ہی روزے رکھتے تھے
(صحیح بخاری حدیث نمبر :1969صحیح مسلم حدیث نمبر:1156)
وہ مسلمان جسے خیراوربھلائی کے کاموں میں رغبت ہے اسے علم ہوناچاہئے کہ اللہ تعالیٰ کیلئے نفلی روزے رکھنے میں کتنی بڑی فضیلت ہے جیساکہ حدیث میں وارد ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جواللہ تعالیٰ کے راستہ میں روزہ رکھتاہے اللہ تعالیٰ اسے اس دن کے بدلے میں اس کے چہرے کوسترسال جہنم سے دورفرمادیتے ہیں۔
(سنن نسائی حدیث نمبر :2247) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے صحیح سنن نسائی 2121میں اسے صحیح کہاہے۔
افطاری اورسحری کاصحیح وقت:جیساکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کافرمان ہے : ( تم کھاتے پیتے رہویہاں تک کہ صبح کاسفیددھاگہ سیاہ دھاگے سے ظاہرہوجائے پھررات تک روزے کوپوراکرو ) البقرۃ۔187)
اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کایہ بھی فرمان ہے: ( افطاری میں جلدی اورسحری میں تاخیرکیاکرو ) اسے طبرانی نے روایت کیا اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالیٰ نے صحیح الجامع ( حدیث نمبر:3989) میں صحیح کہاہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نفلی عبادات کا اہتمام کرنے اورخصوصاََرواں ماہ شعبان میں بھی روزے رکھنے کی توفیق عطافرما ئے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu