Open Menu

Taaq Raaton Main Namaz Tahajjad Ka Ehtamaam - Article No. 1039

Taaq Raaton Main Namaz Tahajjad Ka Ehtamaam

طاق راتوں میں نماز تہجد کا اہتمام - تحریر نمبر 1039

ماہ رمضان خاص کر آ عشرہ کی طاق راتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبات کرنی چاہئے کیونکہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔ (بخاری)

بدھ 29 جون 2016

محمد نجیب قاسمی سنبھلی:
ماہ رمضان خاص کر آ عشرہ کی طاق راتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبات کرنی چاہئے کیونکہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : شب قدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو۔ (بخاری) مذکورہ حدیث کے مطابق شب قدر کی تلاش ۱۲ ویں، ۳۲ ویں، ۵۲ ویں، ۷۲ ویں، ۹۲ ویں راتوں میں کرنی چاہئے۔ ہزار مہینوں کی عبادت کرنے سے افضل اس ایک رات (شب قدر) میں عبادت کرنے سے گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے جیسا کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : جو شخص شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے (عبادت کے لئے) کھڑا ہو ، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
(بخاری ومسلم) کھڑے ہونے کا مطلب: نماز پڑھنا، تلاوت قرآن اور ذکر وغیرہ میں مشغول ہونا ہے۔

(جاری ہے)

ثواب کی امید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ شہرت اور دکھاوے کے لئے نہیں بلکہ خالص اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے عمل کیا جائے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں خاص کر طاق راتوں میں نماز تہجد پڑھنے کا اہتمام کریں۔
تہجد میں حضور اکرم کا زیادہ تر عمل آٹھ رکعت نفل اور تین رکعت وتر پڑھنے کا تھا، البتہ کبھی کبھی کم یا اس سے زیادہ بھی پڑھتے تھے۔

قرآن کریم میں فرض نماز کے بعدجس نماز کا ذکر تاکید کے ساتھ بار بار کیا گیا ہے وہ تہجد کی نماز ہی ہے جو تمام نوافل میں سب سے افضل نماز ہے۔ ارشاد باری ہے: وہ لوگ راتوں کو اپنے بستروں سے اٹھ کر اپنے رب کو عذاب کے ڈر سے اور ثواب کی امید پر پکارتے رہتے ہیں (یعنی نماز، ذکر اور دْعا میں لگے رہتے ہیں) (سورة السجدہ ۶۱) یہ ان کی صفت اور عمل ہے لیکن جزا اور بدلہ عمل سے بہت زیادہ بڑا ہے کہ ایسے لوگوں کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو سامان خزانہ غیب میں موجود ہے اسکی کسی شخص کو بھی خبر نہیں۔
یہ ان کو ان اعمال کا بدلہ ملے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔ (سورةالسجدہ ۷۱)۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: رحمن کے (سچے) بندے وہ ہیں جو زمین پر فروتنی (عاجزی) کے ساتھ چلتے ہیں اور جب بے علم لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔ اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں۔ (سورة الفرقان ۴۶) اس کے بعد سورہ کے اختتام پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہی لوگ ہیں جنھیں ان کے صبر کے بدلے جنت میں بالا خانے دئے جائیں گے۔
۔۔ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وہ لوگ رات میں بہت ہی کم سویا کرتے تھے (یعنی رات کے اکثر حصہ میں عبادت میں مشغول رہتے تھے) اور شب کے آخری حصے میں استغفار کیا کرتے تھے۔ (سورة الذاریات ۷۱۔۸۱)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی ہے یعنی تہجد (جو رات کے آخری حصہ میں ادا کی جاتی ہے)۔
(مسلم) حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا: اے لوگو! سلام کو پھیلاوٴ، لوگوں کو کھانا کھلاوٴ اور راتوں میں ایسے وقت نمازیں پڑھو جبکہ لوگ سورہے ہوں، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاوٴگے۔ (ترمذی، ابن ماجہ) حضرت ابو ہریرہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: جب آدمی رات میں اپنے گھر والوں کو جگاتا ہے اور میاں بیوی دونوں تہجد کی (کم از کم) دو رکعت پڑھ لیتے ہیں تو ان دونوں کا شمار ذکر کرنے والوں میں ہوجاتا ہے۔
(ابوداود) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم رات کو قیام فرماتے یہاں تک کہ آپ کے پاوٴں مبارک میں ورم آجاتا۔ میں نے آپ سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کردئے گئے ہیں(اگر ہوتے بھی)، پھر آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: کیا میں اپنے پروردگار کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم رات کو قیام فرماتے یعنی نماز تہجد ادا کرتے یہاں تک کہ آپ کے پاوٴں مبارک میں ورم آجاتا۔
(صحیح بخاری) ذاتی تجربات سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک دو گھنٹے نماز پڑھنے سے پیروں میں ورم نہیں آتا ہے بلکہ رات کے ایک بڑے حصہ میں اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے، طویل رکوع اور سجدہ کرنے کی وجہ سے ورم آتا ہے، چنانچہ سورالبقرہ اور سورةآل عمران جیسی لمبی لمبی سورتیں آپ ایک رکعت میں پڑھا کرتے تھے اور وہ بھی بہت اطمینان وسکون کے ساتھ۔
سورة المزمل کی ابتدائی آیات، آخری آیت، مذکورہ حدیث اور دیگر احادیث سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ رات کا دو تہائی یا آدھا یا ایک تہائی حصہ روزانہ نماز تہجد پڑھا کرتے تھے۔اس فرمان الہی سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی تعلیمات تمام رسل وانبیاء کرام کے سردار وتاجدار مدینہ حضور اکرم کے متعلق یہی تھیں کہ آپ نماز سے اپنا خاص تعلق وشغف رکھیں۔ چنانچہ حضور اکرم کے ارشادات بھی اس کی گواہی دے رہے ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu