
- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Infaq Fee Sabil Lillah - Article No. 997

انفاق فی سبیل اللہ - تحریر نمبر 997
قرآن کریم اوراحادیث میں فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی بہت فضیلت بیان فرمائی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھی خرچ کیا جانے والا مال فی سبیل اللہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” مثال ان لوگوں کی جو اپنے مالوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ایسے ہے جیسے ایک دانہ ہو
جمعہ 27 نومبر 2015
قرآن کریم اوراحادیث میں فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی بہت فضیلت بیان فرمائی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے بھی خرچ کیا جانے والا مال فی سبیل اللہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” مثال ان لوگوں کی جو اپنے مالوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ایسے ہے جیسے ایک دانہ ہو، اس نے اگائیں سات بالیاں، ہر بالی میں سودانے، اور اللہ چند درچند کرد یتا ہے جس کے لیے چاہے اور اللہ وسعت اللہ ہے علم والا ہے“(سورة البقرة: ۲۶۱)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کے بارے میں ایک خوبصورت مثال بیان فرمائی گئی ہے۔اللہ لے ہاں ثواب میں کمی نہیں، وہ جب چاہتا ہے اس سے بھی زیادہ عطا کرتا ہے ۔ واضح رہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بعد لوگوں پر احسان نہیں کرنا چاہیے کہ میں نے فلاں چیز تجھے دی۔
(جاری ہے)
اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے، اللہ کی رضا پیشِ نظر ہونی چاہیے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے:”جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو اللہ کی راہ میں پھرخرچ کرنے کے بعد احسان نہیں دھرتے اور ایذا نہیں پہنچاتے، ان کے لیے ثواب ہے ان کے رب کے پاس اور نہ پر کئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔
بھلی بات کہہ دینا اور درگزر کر دینا ایسے صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد تکلیف پہنچائی جائے اور اللہ غنی ہے حلیم ہے“۔(سورة البقرة ۲۶۳، ۲۶۲)اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بعد جو لوگ احسان جتلاتے ہیں، ان کے صدقات ضائع کر دئیے جاتے ہیں۔ چنانچہ ایسے لوگوں کے متعلق قرآن کریم کہتا ہے:” اے ایمان والو! مت باطل کرو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اس شخص کی طرح سے جو اپنا مال خرچ کرتا ہے لوگوں کو دکھانے کے لیے اور ایمان نہیں لاتا اللہ پر اور یوم آخرت پر، پس اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی چکنا پتھر ہو، جس پر ذرا سی مٹی ہو، پھر پہنچ گئی اس کو زور دار بارش، پس کر چھوڑ اس کو بالکل ہی صاف ، یہ لوگ اپنی کمائی میں سے کسی چیز پر قادر نہ ہوں گے اور اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (سورة البقرة : ۲۶۴)
ریاکاری کی غرض سے خرچ کئے گئے مال کی بھی اللہ کے ہاں کوئی اہمیت نہیں۔حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔” میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس نے ریاکاری کرتے ہوئے نماز پڑھی اس نے شرک کیا، جس نے روزہ رکھ کر ریاکاری کی اس نے شرک کیا اور جس نے صدقہ دے کر ریاکاری کی ۔اس نے شرک کیا۔“(مشکٰوة ج ۳)۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں جہاں ریاکاری کی مذمت کی گئی ہے وہاں پر خالص اللہ کی رضا کے لئے خرچ کرنے والوں کی عظمت کو بھی بیان کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :” اور مثال ان لوگوں کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مالوں کو اللہ کی رضا جوئی کے لیے اور نفسوں کو پختہ کرنے کے لیے ایسی مثال ہے جیسے ایک باغ ہو کسی ٹیلہ پر جس کو پہنچ جائے زوردار بارش، پھر وہ دوگنا پھل لایا ہو ، پس اگر زوردار بارش نہ پہنچی تو ہلکی بوند اباندی بھی اسے کافی ہے ، اور اللہ تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے۔“ (سورة البقرة:۲۶۵)
اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مال پاکیزہ ہو۔ ، ردّی اور بے کار چیزوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی وقعت نہیں ہے۔ ذرا سوچیے! جو چیز تمہیں خود پسند نہیں، وہ اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہوئے آپ کا ضمیر کسیے گوارا کر لیتا ہے؟ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” اے ایمان والو! خرچ کرو اپنی کمائی میں سے پاکیزہ چیزوں کو اور اس میں سے جو ہم نے نکالا تمہارے لئے زمین میں سے اور مت ارادہ کرو ردّی چیزوں کا کہ اس میں سے خرچ کرو اور تم خود ا س کے لینے والے نہیں ہو مگر اس صورت میں کہ چشم پوشی کر جاوٴ اور جان کلوکہ بلاشبہ اللہ غنی ہے ، حمید ہے۔ “(سورة البقرة: ۲۶۷)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ۔” رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ روزانہ جب صبح ہوتی ہے تو دو فرشتے نازل ہوتے ہیں ۔ ان میں سے ایک کہتاہے کہ اے اللہ! خرچ کرنے والے کو اس کے عوض اور دے اور دوسرا کہتا ہے اے اللہ ! روکنے والاکامال تلف کر دے۔“( مشکٰوة المصابیح جلدا)
اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنا، خود خرچ کرنے والے کے لیے بہت بڑے اجر اور فائدے کی با ت ہے۔ حضرت اسما ء رضی اللہ عنہا سے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔” تم خرچ کرتی رہو اور گن کر مت رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی گن کر دے گا اور بند کر کے نہ رکھو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی اپنی دادودہش بند فرما دے گاجو بھی تھوڑا بہت ہو، خرچ کرتی رہو،“(صحیح بخاری)
Browse More Islamic Articles In Urdu

رمضان کا عشرہ مغفرت !
Ramzan Ka Ashra Maghfirat

زکوۃ ادا نہ کرنے کا گناہ
Zakat Ada Naa Karne Ka Gunah

سورۂ اخلاص کا اجر وثواب
Sorah Ikhlas ka Ajar o Sawab

سردی سے متعلق بعض فقہی احکام
Sardi Se Mutaliq Baaz Faqhi Ehkaam

لواطت ۔ ایک کبیرہ گناہ
Lawatat - Aik Kabeera Gunah

سورة الحجرات (آداب اور شان رسالت ﷺ و مسلمانوں کے لئے اہم ہدایات)
urah Al-Hujurat

اسلام،عورت اور پردہ
Islam Aurat or Parda

قربانی کی فضیلت اور نصاب
Qurbani Ki Fazeelat

خدا کا دستر خوان
khuda ka dastar khawan

عبادت کا تصور اور دین اسلام
Ibadat Ka tasawur Or deen e islam

اسلام، دین علم
Islam Deen Ilaam

حفظ قرآن کی اہمیت
Hifz Quran Ki Ehmiyat