Open Menu

Quran Majeed - Article No. 3181

Quran Majeed

قرآن مجید - تحریر نمبر 3181

سیّدنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزات میں سے ایک قرآن مجید ہے جو ایسا زبردست معجزہ ہے

پیر 17 جون 2019

محمد الیاس عادل
سیّدنا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم معجزات میں سے ایک قرآن مجید ہے جو ایسا زبردست معجزہ ہے کہ جو قیامت تک باقی رہے گا اور جس کا مقابلہ باطل سے نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات ظاہری میں اور نہ آج تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرمانے کے بعد ہو سکا۔یہ وہ قرآن مجید ہے جس نے اپنے وقت اور ہر زمانہ کے قادر الکلام لوگوں کو بے بس کر دیا اور اس کی مثال زمانہ کے تمام فصیح وبلیغ لوگ کوشش کے باوجود ایک چھوٹی سی صورت بھی نہ لاسکے اور لا بھی کیسے سکتے تھے اس لیے کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا،
ترجمہ:”تم فرماؤ،اگر آدمی اور جن سب اس پر متفق ہو جائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کی مثال نہ لاسکیں گے اگر چہ ان میں ایک دوسرے کا مدد گار ہو ۔

(جاری ہے)

“(سورة بنی اسرائیل آیت 88)
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دلیل کے طور پر قرآن مجید کے ساتھ اپنے وقت کے تمام فصحاء کو ان کی بد ترین دشمنی کے باوجود اس کے مقابلہ کا چیلنج دیا مگر ان میں سے کوئی بھی مقابلہ پر نہ آسکا اور قرآن مجید کی یہ للکار آج تک قائم ہے کہ کوئی بھی مقابلہ کرکے دکھادے۔
حدیث پاک میں آتا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو معجزہ مجھے عطا کیا گیا ہے وہ وحی(قرآن )ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر نازل فرمایا۔
قرآن مجید کا ایک اعجاز یہ بھی ہے کہ اس کی آیات سن کر بڑے بڑے قادر الکلام لوگ مبہوت ہو گئے۔حدیث مبارکہ میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کا ذکر اس طرح سے ملتا ہے کہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ اپنے بھائی انیس کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے کسی سے یہ نہ سنا تھا کہ میرے بھائی انیس سے بڑھ کر کوئی شاعر ہو کیونکہ دور جاہلیت میں انہوں نے بارہ شعراء کرام سے مقابلہ کیا تھا جن میں سے ایک میں بھی ہوں ۔
جب میرے بھائی مکہ مکرمہ گئے تو وہاں سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر لائے میں نے ان سے دریافت کیا کہ لوگ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں انہوں نے جواب دیا کہ لوگ تو انہیں کاہن،شاعر اور جادوگر کہتے ہیں لیکن میں نے کاہنوں کی باتیں بھی سنی ہیں مگر ان میں کاہنوں والی کوئی بات نہیں پائی میں نے اُن کے کلام کو شعر کے مقابل رکھا۔رب کعبہ کی قسم! وہ یقینا سچے ہیں اور ان ہر طرح طرح کے بہتان لگانے والے جھوٹے ہیں۔
یہ سن کر حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ روانہ ہوئے اور مسلما ن ہو گئے۔
ولید بن مغیرہ عرب کا نامور فصیح وبلیغ شاعر تھا ،ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت فرمارہے تھے ولید بن مغیرہ سنتا رہا اس پر رقت طاری ہوگئی ابوجہل نے اسے سر زنش کرتے ہوئے کہا تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)کے کلام پر اس قدر فریفتہ کیوں ہو گئے ہو؟ولید کہنے لگا ،رب کعبہ کی قسم!تم میں سے ایک بھی ایسا نہیں جو کلام واشعار میں میرا مد مقابل ہو لیکن مجھے قرآن کے کلام میں وہ اسلوب نظر آتا ہے کہ عرب کے کسی کلام میں نہیں پایا جاتا اور اس کا شاعری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

جب عتبہ بن ربیعہ نے قرآن مجید سنا تو اپنی قوم سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ میں نے کوئی ایسی چیز نہیں چھوڑی جسے سیکھا اور پڑھانہ ہو لیکن رب کعبہ کی قسم! میں نے یہ کلام ایسا سنا ہے کہ اس جیسا پہلے کبھی نہ پڑھا اور نہ سنا۔یہ نہ تو شعر ہے نہ جادو نہ کہانت ہے۔
قرآن مجید کی عظیم الشان فصاحت وبلاغت کا یہ اعجاز ہی تو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر کفار کو چیلنج کرتے ہوئے فرمایا،
ترجمہ:”(اے محبوب)آپ فرمادیجیے کہ اگر تم لوگوں کو اس میں کچھ شک ہوجو ہم نے اپنے خاص بندے پر نازل فرمایا ہے تو تم اس جیسی ایک ہی سورة لے آؤ اور اللہ کے سوا اپنے تمام حمائیتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو۔
“(سورة بقرہ)
قرآن مجید کا یہ بھی اعجاز ہے کہ آج چودہ سوبرس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن قرآن حکیم جس طرح نازل ہوا تھا اُسی طرح مکمل طور پر محفوظ ہے اس میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی قرآن مجید میں ہی ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ:”بے شک ہم ذکر کو نازل فرمانے والے ہیں اور ہم اس کی حفاظت کے بھی ذمہ دار ہیں۔ “
یعنی بے شک ہم نے یہ قرآن مجید اتاراہے اور ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔

Browse More Islamic Articles In Urdu