Open Menu

Hajj Karne Ki Takeed Aur Nah Karne Par Vaeed - Article No. 3039

Hajj Karne Ki Takeed Aur Nah Karne Par Vaeed

حج کرنے کی تاکید اور نہ کرنے پر وعید - تحریر نمبر 3039

اللہ تعالیٰ نے حج کی اہمیت وفرضیت اور تاکید میں یوں ارشاد فرمایا: ”اور لوگوں کے ذمہ ہے کہ جو استطاعت (زادِ راہ‘امن )رکھے ‘وہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے بیت اللہ کا حج کرے اور جس نے انکار کیاپس اللہ تعالیٰ جہان والوں سے لاپرواہے“۔

پیر 25 فروری 2019

اللہ تعالیٰ نے حج کی اہمیت وفرضیت اور تاکید میں یوں ارشاد فرمایا:
”اور لوگوں کے ذمہ ہے کہ جو استطاعت (زادِ راہ‘امن )رکھے ‘وہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے بیت اللہ کا حج کرے اور جس نے انکار کیاپس اللہ تعالیٰ جہان والوں سے لاپرواہے“۔
حج فرض ہے :
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا ”اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا ہے ۔

لہٰذا حج کرو“۔]مسلم [432واضح رہے کہ حج نوہجری کو فرض ہوا تھا۔
]مرعاة المفاتیح[
حج فرض ہوتو قرض ہے
سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ میری ماں نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے پہلے ہی فوت ہو گئی۔

(جاری ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘اگر اس کے ذمہ قرض ہوتا تو تُو اسے ادا کرتا؟اس نے کہا ہاں ۔

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا قرض (حج )زیادہ حق رکھتا ہے کہ اسے ادا کیا جائے“۔]بخاری [250/1
حج رُکن اسلام ہے:
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر رکھی گئی ہے ۔کلمہ طیبہ کی شہادت ‘نماز ادا کرنا‘زکوٰة دینا‘حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا“۔
]بخاری [6/1
حج فضیلت والاعمل ہے :
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اعمال میں سے افضل عمل کونسا ہے ؟تو فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا۔کہا گیا پھر کونسا؟فرمایا اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا‘کہا گیا پھر کونسا؟تو فرمایا ”حج مبرور“۔
]بخاری6/1 [
حج عمر میں صرف ایک مرتبہ فرض ہے:
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ خطبہ میں ارشاد فرمایا:”اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے ۔تم حج کرو۔ایک شخص نے پوچھا‘اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ۔یہاں تک کہ اس شخص نے تین مرتبہ اپنا سوال دہرایا ۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا اور تم اس کی طاقت نہ رکھتے “۔]مسلم 432/1 [
حج کا ارادہ ہوتو جلدی کریں :
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص نے حج کا ارادہ کر لیا تو وہ جلدی کرے“۔]ابوداؤد [75/2
دُعا کی فرمائش کریں
حج یا عمرہ کے لیے جانے والے شخص سے دُعا کی درخواست کرنی چاہئے چنانچہ روایت ہے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ کے لیے اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کہ پیارے چھوٹے بھائی! اپنی دُعا میں مجھے نہ بھولنا“۔

حج کا اَجر وثواب
حج گناہوں کا کفارہ ہے:
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے لیے حج کیا اور اس میں کوئی فحش بات اور برائی کاکام نہ کیا تو وہ اس دن کی طرح (گناہوں سے پاک ہو کر)واپس لوٹے گا جس دن اسے اس کی ماں نے جنا تھا۔
]بخاری [206/1
حج کی جزاجنّت ہے:
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک درمیان کے گناہوں کے لیے کفارہ ہے اور حج مبرور(اطاعت و فرمانبرداری کرنے والے مقبول حج )کی جزاجنّت ہے ۔]بخاری238/1 [
حج عورت کا جہاد ہے :
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہار اافضل جہاد حج مبرور ہے ۔
] بخاری250/1 [
عمرہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے :
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک درمیان کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔]بخاری238/1 [
ماہ رمضان میں عمرہ کی فضیلت
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے یا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے ۔
]بخاری 251/1 [
مقبول ومبرورحج کی شرائط
ایمان:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
”پس جو نیک کاموں میں سے کوئی کام کرے اور وہ مومن ہوتو اس کی محنت اکارت نہ جائے گی اور ہم اس کو لکھنے والے ہیں “۔
واضح رہے کہ مشرک وبدعتی شخص بغیر توبہ کے مرجائے تو ان کا کوئی عمل قبول نہ ہوگا۔
اخلاص:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
”لوگوں کے ذمہ ہے کہ جو طاقت رکھے طرف اس راہ کی ‘وہ اللہ تعالیٰ ہی کے لئے بیت اللہ کا حج کرے“۔

نیز فرمان الٰہی ہے:
”کہ حج اور عمرہ کو اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو“۔
ان ارشادات کی بنا پر ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ حج اورعمرہ کا مقصد صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضا سمجھے اور ریاکاری ‘شہرت‘فخرومباہات سے اپنے دل ودماغ کو پاک وصاف رکھے کیونکہ یہ چیزیں اعمال صالحہ کو برباد کردیتی ہے ۔
سُنت رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطابقت:
اللہ جل جلالہ کا حکم ہے :
”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو (مخالفت سے )ضائع نہ کرو۔

علاوہ ازیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران حج فرمایا:
”کہ تم مجھ سے احکام سیکھ لو ہو سکتا ہے کہ اس حج کے بعد حج نہ کر سکوں “۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
”جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہ ہو تو وہ مردودہے“۔
رزقِ حلال:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
”اللہ تعالیٰ پاک ہے اور پاک (مال وغیرہ)کو ہی قبول کرتا ہے“۔

محرمات سے پرہیز:
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
”کہ جس نے ان (مہینوں )میں حج لازم کر لیا تو وہ حج کے دوران جماع‘شہوانی گفتگو نہ کرے اور نافرمانی نہ کرے اور نہ ہی (بے مقصد)بحث و تکرار کرے“۔
علاوہ ازیں ان تمام امور سے خود کو بچائیں اور محفوظ رکھیں جو حج اور عمرہ کرنے والے کے لیے حالتِ احرام میں ناجائز اور منع ہیں ۔ان کی تفصیل آگے آ رہی ہے ۔

عورت اپنے خاوند یا محرم کے ساتھ ہو :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :”کہ کوئی عورت (ایک رات کا سفر )بغیر محرم کے نہ کرے۔]بخاری250/1 [
پس عورت کے لیے منع ہے کہ وہ اپنے خاوند یا باپ ‘بھائی ‘بیٹا وغیرہ کے بغیر حج وعمرہ کے لیے سفر کرے۔
(آپ کے مسائل اور اُن کا حل کتاب نمبر 2)
(مُبشّر احمد رَبّاَنی)

Browse More Islamic Articles In Urdu