Open Menu

Hazrat Abu Huraira RA K Waqiye Per Muskurana - Article No. 3252

Hazrat Abu Huraira RA K Waqiye Per Muskurana

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے واقعے پر مسکرانا - تحریر نمبر 3252

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم!میری بھوک کا یہ حال ہوتا کہ میں اپنا کلیجہ زمین پر ٹیک کر لیٹ جاتا تھا اور کبھی پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔

جمعہ 11 اکتوبر 2019

پروفیسر مولانا محمد رفیق
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کی قسم!میری بھوک کا یہ حال ہوتا کہ میں اپنا کلیجہ زمین پر ٹیک کر لیٹ جاتا تھا اور کبھی پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا۔
ایک دفعہ میں راستے میں بیٹھ گیا۔وہاں پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا گزر ہوا۔میں نے اُسے قرآن کی ایک آیت کے بارے میں سوال کیا۔

اس سے میرا مقصد یہ تھاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں مگر انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔اس کے بعد وہاں سے حضرت عمررضی اللہ عنہ گزرے۔میں نے اُن سے بھی ایک آیت کے بارے میں پوچھا۔ان سے سوال کرنے کا مقصد بھی اُن کے ساتھ جانے کا تھا،مگر انہوں نے بھی مجھے اپنے ساتھ لے جانے کا ارادہ ظاہر نہ کیا۔اس کے بعد وہاں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا۔

(جاری ہے)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا چہرہ دیکھ کر میرے دل کا حال معلوم کر لیا اور فرمایا:اے ابو ہریرہ !میں نے کہا:لبیک یارسول اللہ!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میرے ساتھ چلو۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھرمیں داخل ہوئے اورمجھے بھی اندر جانے کی اجازت مل گئی۔
میں نے وہاں دودھ کا ایک پیالہ دیکھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر والوں سے پوچھا:یہ دودھ تمہارے پاس کہاں سے آیا۔

اُنہوں نے بتایا کہ فلاں گھر والوں نے ہدیہ بھیجا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے ابو ہریرہ !میں نے کہا:لبیک یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل صفہ کو بلا لاؤ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل صفہ سب کے مہمان تھے۔ان کا کوئی گھر نہ تھا اور نہ وہ مالدار تھے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
پاس جب کوئی ہدیہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کچھ لے لیتے اور جو باقی بچتا وہ ان حضرات کے پاس بھیج دیتے تھے۔
اگر صدقے کا مال ہوتا تو وہ سارے کا سارا
اہل صفہ کو بھیجتے (کیونکہ صدقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال نہ تھا۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات سے کہ اہل صفہ کو بلالاؤ میں غمگین ہو گیا۔مجھے تویہ اُمید تھی کہ اس دودھ سے چند گھونٹ مجھے بھی مل جائیں گے اورمیری بھوک کچھ کم ہوجائے گی۔
میں نے خیال کیا کہ میرے بلانے پر جب وہ سارے لوگ آجائیں گے تومیں ان کو دودھ پلاؤں گا ،خودمیرے لیے کچھ نہیں بچے گا۔لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرما ن کی تعمیل ضروری تھی۔
چنانچہ میں جاکر اہل صفہ کو بلا لایا۔وہ آئے اور اجازت لے کر بیٹھ گئے۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے ابو ہریرہ!ان کو دودھ پلاؤ!
میں نے دودھ کا پیالہ اُٹھایا اور ان سب کو پلانا شروع کیا۔
ہر آدمی نے خوب سیر ہو کر پیا۔جب میں ان سب کو پلا کر فارغ ہوا تو وہ پیالہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کر دیا اور اس پیالے میں بھی کچھ دودھ باقی تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سرمبارک اُٹھایا۔میری طرف دیکھا اور مسکرادیے۔پھر فرمایا:اے ابوہریرہ !میں نے عرض کیا:لبیک یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بیٹھ جاؤ اور یہ دودھ کا پیالہ پیو۔
میں بیٹھ گیا اورمیں نے وہ دودھ پیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا کہ پیو۔میں نے پھر پیا۔آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے بار بار فرمایا کہ پیو۔میں ہر بار پتیا رہا۔آخرمیں نے کہہ دیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے کہ میں اب اور نہیں پی سکتا۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اچھا ،لاؤ یہ پیالہ مجھے دے دو۔میں نے وہ پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچا ہوا دودھ نوش فرمایا۔

Browse More Islamic Articles In Urdu