- Home
- Islam
- Prayer Timings
- Ramadan
- Quran Kareem
- Hadith
- Hajj/Umrah
- Muslim Calandar
- Islamic Info
-
Naats
- Famous Naat Khawan
- Atif Aslam Naats
- Junaid Jamshed Naats
- Amir Liaquat Hussain Naats
- Abdul Rauf Rufi Naats
- Siddique Ismail Naats
- Yousaf Memon Naats
- Shehbaz Qamar Fareedi Naats
- Amjad Sabri Naats
- Khursheed Ahmed Naats
- Marghoob Hamdani Naats
- Waheed Zafar Qasmi Naats
- Owais Raza Qadri Naats
- Fasih Ud Din Soherwardi Naats
- Sami Yusuf Naats
- Listen Urdu Naats
- Arabic Naats MP3
- 12 Rabi-ul-Awal Naats MP3
- More
Hazrat Ali RA - Article No. 3439
حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔ قسط نمبر 1 - تحریر نمبر 3439
کون علی رضی اللہ عنہ جو مواخاتی برادر رسول ﷺ ، جو سرتاج خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہ ، پدر سرداران جنت حسنین کریم رضی اللہ عنہ ، اصحاب البشرہ
صاحبزادہ شمس منیر گوندل جمعہ 15 مئی 2020
قتل کہاں کرتے سوائے نماز میں
کون علی رضی اللہ عنہ جو مواخاتی برادر رسول ﷺ ، جو سرتاج خاتون جنت حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہ ، پدر سرداران جنت حسنین کریم رضی اللہ عنہ ، اصحاب البشرہ ، اصحاب البدر اور بیت رضوان کی مقدس اور محترم ہستیوں میں باوصف ہستی جن کو حضور نبی کریمﷺ نے دنیا میں ہی جنت کی بشارت و خوشخبری دی، وہ علی رضی اللہ عنہ جن کو السابقون الاولون میں خاص مرتبہ دیا گیا، وہ علی جو خلافت راشدہ کی امانت کے امین، وہ علی رضی اللہ عنہ جو گفتار کے غازی اور کردار کے دھنی، جن کا نام علی، لقب حیدر و مرتضیٰ، کنیت ابو الحسن اور ابو تراب جو نسبی طور پر بھی قربت رسول ﷺ کی سعادت سے سرخرو اور دلی طور پر بھی آقا کریم ﷺ کے ہمراہی۔
(جاری ہے)
حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت علی سے فرمایا، کہ تم میر ی طرف سے اس مرتبے پر ہو جس مرتبے پر حضرت ہارون ، حضرت موسیٰ کی طرف سے تھے مگر بات یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا ۔ (بحوالہ بخاری و مسلم)
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بدن دوہرا، قد میانہ، چہرہ روشن و منور، داڑھی گھنی اور حلقہ دار، ناک بلند، رخساروں پر گوشت، غلافی اور بڑی آنکھیں، پیشانی کشادہ، کاندھے بھاری اور چوڑے، بازو اور کلائیاں پُر گوشت، سینہ چوڑا، چہرہ پر مسکراہٹ اور ماتھے پر سجدوں کے نشاں، لباس معمولی مگر صاف ہوتا، آپ رضی اللہ عنہ کا عبا اور عمامہ سادگی کا مظہر تھے، گفتگو علم و حکمت سے بھر پور۔
آقا دو عالم ﷺ نے فرمایا،
میں علم کا شہر ہوں اور ابو بکر رضی اللہ عنہ اس شہر کی بنیاد ہے، اور عمر رضی اللہ عنہ اس کی دیوار ہے، اور عثمان رضی اللہ عنہ اس کی چھت ہے اور علی رضی اللہ عنہ اس کا دروازہ ہے۔ (بحوالہ بخاری جلد ۲، صفحہ ۲۱۴)۔
آپ جیسے زہین و فطین قارئین خود اندازہ لگا سکتے ہیں جب تک بندہ دروازے میں داخل نہ ہو تب تک کسی شہر میں داخلہ مشکل ہوتا ہے، تو اس بات سے مقام علی رضی اللہ عنہ کی وضاحت ہو جاتی ہے۔
آپ نے بچوں میں سب سے پہلے اسلا م قبول کرنے کا شرف حاصل کیا۔ آپ ﷺ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو آپ کو دیکھنے گئے ، آپ ﷺ کے تشریف لانے سے پہلے حضرت علیﷺ نے آنکھیں نہیں کھولی تھیں، آپ ﷺ نے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہاتھوں میں اُٹھایا تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آنکھیں کھول دیں، کریم آقا ﷺ نے اپنا لعاب دہن حضرت علی کے منہ میں ڈالا، یہ سعادت بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے نصیب میں آئی، جب حضرت علی رضی اللہ عنہ جوان ہوئے تو آقا ﷺ نے پوچھا علی رضی اللہ عنہ آنکھیں کیوں نہ کھولتے تھے جب پیدا ہوئے تو سبحان اللہ کیا جواب دیا، میں چاہتا تھا سب سے پہلے آپ کے رخ انور ﷺ کو دیکھوں۔ اللہ اللہ یہ تھا عشق رسول جو عمر کے تقاضوں سے ماوراء تھا۔ آپ کے ساتھ نبی پاک ﷺ کی اتنی محبت تھی کہ اپنا جگر گوشہ حضرت فاطمہ زہرا کو آپ کی زوجیت میں دیا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زندگی انتہائی سادگی کا مظہر تھی۔ سوکھے روٹی کے ٹکڑوں کو بھی پانی میں بھگو کر کھا لیتے، نمک کھجور، دودھ اور گوشت سے رغبت تھی مگر کئی دفعہ ایسا ہواء کہ افطاری کھانے بیٹھے تو کسی سوالی نے صدا ء لگائی تو سب کچھ اپنے آگے سے اُٹھا کر راہ خدا میں ہدیہ کردیا اور خود پانی سے روزہ افطار کر لیا۔ آپ کھیتوں میں مزدوری فرماتے باوجود کہ خلیفتہ المسلمین تھے، کنویں سے پانی نکالتے، غلاموں کو آزاد فرماتے، خلافت کے دوران بازاروں کا چکر لگاتے تاکہ قیمتوں کی نگرانی کی جا سکے، گداگری کی لعنت سے لوگوں کو منع فرماتے۔ دوسروں کا دکھ بٹانے والے تھے۔ جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو ایسا سمجھتے جیسے بارگاہ بے کس پناہ میں رب العامین کے سامنے کھڑے ہوں، تو آپ کے بدن پر لرزہ طاری ہوجاتا اور چہرے پر زردی کھنڈ جاتی، کسی نے وجہ پوچھی تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، کہ یہ امانت کی ادائی کا وقت ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر اتارا تو وہ اس بوجھ کو اُٹھانے سے عاجز ہوگئے۔ آپ اپنے عہد خلافت میں بازاروں میں تشریف لے جاتے بھولے ہوؤں کو راستہ دکھاتے، بھاری بوجھ والوں کی مدد فرماتے، آپ ایک بار قبرستان میں بیٹھے تھے، کسی نے کہا اے ابو الحسن آپ رضی اللہ عنہ یہاں کیوں بیٹھے ہیں، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میں ان لوگوں کو بہت اچھا ہم نشین پاتا ہوں، یہ کسی کی بد گوئی نہیں کرتے، اور آخرت کی یاد دلاتے ہیں۔ (جاری ہے)
Browse More Islamic Articles In Urdu
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی شادی
Hazrat Fatima RA Ki Shaadi
میرے آقا ﷺ کا جانثار ساتھی ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
Meere Aaqa SAW Ka Jan Nisar Saathi
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سبق آموز اقوال
Hazrat Abu Bakar Siddique RA K Sabaq Amooz Aqwal
صفرکامہینہ اور توہمات
Safar Ka Mahina Or Tohmaat
محرم الحرام اور عاشورہ کی فضیلت اور تاریخی پس منظر
Moharram Ul Haram Or Ashura Ki Fazeelat
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
Sikhaye Kis Ne Ismail Ko Adaab e Farzandi
پیکر تسلیم و رضا سیّدنا ابراہیم علیہ السلام
Pekar Tasleem o Raza Syedna Ibrahim AS
حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ
Hazrat Saad Bin Rabi RA
شوال کے روزے چھے اور ثواب پورے سال کا
Shawal K Roze 6
معجزہ شق القمر
Mojza shaq ul qamar
سیدنا امام محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ
syedna imam Muhammad bin Sirin razi Allah anho
شب قدر کی فضیلت
Shab e Qadar Ki Fazeelat