Open Menu

Sahih Bukhari Hadith 3887 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Bukhari Hadith 3887 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 3887 of Sahih Bukhari is narrated by Imam Bukhari in the Chapter The Merits Of Al-ansar. You can read the original Sahih Bukhari 3887 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 3887
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Chapter Name The Merits Of Al-ansar
  • Writer Imam Bukhari
  • Writer Death 256 ھ
Urdu Hadith English Hadith Arabic Hadith

Sahih Bukhari Hadith 3887 in Urdu

Read Hadith 3887 of Sahih Bukhari in Urdu Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter The Merits Of Al-ansar of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 3887 Urdu Translation.

´ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شب معراج کا واقعہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حطیم میں لیٹا ہوا تھا۔ بعض دفعہ قتادہ نے حطیم کے بجائے حجر بیان کیا کہ میرے پاس ایک صاحب (جبرائیل علیہ السلام) آئے اور میرا سینہ چاک کیا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ یہاں سے یہاں تک۔ میں نے جارود سے سنا جو میرے قریب ہی بیٹھے تھے۔ پوچھا کہ انس رضی اللہ عنہ کی اس لفظ سے کیا مراد تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ حلق سے ناف تک چاک کیا (قتادہ نے بیان کیا کہ) میں نے انس سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کے اوپر سے ناف تک چاک کیا، پھر میرا دل نکالا اور ایک سونے کا طشت لایا گیا جو ایمان سے بھرا ہوا تھا، اس سے میرا دل دھویا گیا اور پہلے کی طرح رکھ دیا گیا۔ اس کے بعد ایک جانور لایا گیا جو گھوڑے سے چھوٹا اور گدھے سے بڑا تھا اور سفید! جارود نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ابوحمزہ! کیا وہ براق تھا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ اس کا ہر قدم اس کے منتہائے نظر پر پڑتا تھا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) مجھے اس پر سوار کیا گیا اور جبرائیل مجھے لے کر چلے آسمان دنیا پر پہنچے تو دروازہ کھلوایا، پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ آپ نے بتایا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا، کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر آواز آئی (انہیں) خوش آمدید! کیا ہی مبارک آنے والے ہیں وہ، اور دروازہ کھول دیا۔ جب میں اندر گیا تو میں نے وہاں آدم علیہ السلام کو دیکھا، جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ آپ کے جد امجد آدم علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے۔ میں نے ان کو سلام کیا اور انہوں نے جواب دیا اور فرمایا: خوش آمدید نیک بیٹے اور نیک نبی! جبرائیل علیہ السلام اوپر چڑھے اور دوسرے آسمان پر آئے وہاں بھی دروازہ کھلوایا آواز آئی کون صاحب آئے ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل (علیہ السلام) پوچھا گیا آپ کے ساتھ اور کوئی صاحب بھی ہیں؟ کہا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کیا آپ کو انہیں بلانے کے لیے بھیجا گیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں۔ پھر آواز آئی انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ۔ پھر دروازہ کھلا اور میں اندر گیا تو وہاں یحییٰ اور عیسیٰ علیہما السلام موجود تھے۔ یہ دونوں خالہ زاد بھائی ہیں۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ عیسیٰ اور یحییٰ علیہما السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے سلام کیا اور ان حضرات نے میرے سلام کا جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! یہاں سے جبرائیل علیہ السلام مجھے تیسرے آسمان کی طرف لے کر چڑھے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل۔ پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کیا انہیں لانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ اس پر آواز آئی انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، دروازہ کھلا اور جب میں اندر داخل ہوا تو وہاں یوسف علیہ السلام موجود تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ یوسف ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور فرمایا: خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے لے کر اوپر چڑھے اور چوتھے آسمان پر پہنچے دروازہ کھلوایا تو پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل! پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں کہا کہ انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ! اب دروازہ کھلا جب میں وہاں ادریس علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہ ادریس علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا اور انہوں نے جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید پاک بھائی اور نیک نبی۔ پھر مجھے لے کر پانچویں آسمان پر آئے اور دروازہ کھلوایا پوچھا گیا کون صاحب ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل پوچھا گیا آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کہ انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں اب آواز آئی خوش آمدید کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، یہاں جب میں ہارون علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو جبرائیل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ ہارون ہیں انہیں سلام کیجئے میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے جواب کے بعد فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! یہاں سے لے کر مجھے آگے بڑھے اور چھٹے آسمان پر پہنچے اور دروازہ کھلوایا پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ بتایا کہ جبرائیل، پوچھا گیا آپ کے ساتھ کوئی دوسرے صاحب بھی آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ پھر کہا انہیں خوش آمدید کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ۔ میں جب وہاں موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام ہیں انہیں سلام کیجئے، میں نے سلام کیا اور انہوں نے جواب کے بعد فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بھائی! جب میں آگے بڑھا تو وہ رونے لگے کسی نے پوچھا آپ رو کیوں رہے ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا میں اس پر رو رہا ہوں کہ یہ لڑکا میرے بعد نبی بنا کر بھیجا گیا لیکن جنت میں اس کی امت کے لوگ میری امت سے زیادہ ہوں گے۔ پھر جبرائیل علیہ السلام مجھے لے کر ساتویں آسمان کی طرف گئے اور دروازہ کھلوایا۔ پوچھا گیا کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ جبرائیل، پوچھا گیا اور آپ کے ساتھ کون صاحب آئے ہیں؟ جواب دیا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ پوچھا گیا کیا انہیں بلانے کے لیے آپ کو بھیجا گیا تھا؟ جواب دیا کہ ہاں۔ کہا کہ انہیں خوش آمدید۔ کیا ہی اچھے آنے والے ہیں وہ، میں جب اندر گیا تو ابراہیم علیہ السلام تشریف رکھتے تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ آپ کے جد امجد ہیں، انہیں سلام کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے جواب دیا اور فرمایا خوش آمدید نیک نبی اور نیک بیٹے! پھر سدرۃ المنتہیٰ کو میرے سامنے کر دیا گیا میں نے دیکھا کہ اس کے پھل مقام حجر کے مٹکوں کی طرح (بڑے بڑے) تھے اور اس کے پتے ہاتھیوں کے کان کی طرح تھے۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ سدرۃ المنتہیٰ ہے۔ وہاں میں نے چار نہریں دیکھیں دو باطنی اور دو ظاہری۔ میں نے پوچھا اے جبرائیل! یہ کیا ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ جو دو باطنی نہریں ہیں وہ جنت سے تعلق رکھتی ہیں اور دو ظاہری نہریں، نیل اور فرات ہیں۔ پھر میرے سامنے بیت المعمور کو لایا گیا، وہاں میرے سامنے ایک گلاس میں شراب ایک میں دودھ اور ایک میں شہد لایا گیا۔ میں نے دودھ کا گلاس لے لیا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا یہی فطرت ہے اور آپ اس پر قائم ہیں اور آپ کی امت بھی! پھر مجھ پر روزانہ پچاس نمازیں فرض کی گئیں میں واپس ہوا اور موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پوچھا کس چیز کا آپ کو حکم ہوا؟ میں نے کہا کہ روزانہ پچاس وقت کی نمازوں کا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا لیکن آپ کی امت میں اتنی طاقت نہیں ہے۔ اس سے پہلے میرا واسطہ لوگوں سے پڑ چکا ہے اور بنی اسرائیل کا مجھے تلخ تجربہ ہے۔ اس لیے آپ اپنے رب کے حضور میں دوبارہ جائیے اور اپنی امت پر تخفیف کے لیے عرض کیجئے۔ چنانچہ میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں دوبارہ حاضر ہوا اور تخفیف کے لیے عرض کی تو دس وقت کی نمازیں کم کر دی گئیں۔ پھر میں جب واپسی میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پھر وہی سوال کیا میں دوبارہ بارگاہ رب تعالیٰ میں حاضر ہوا اور اس مرتبہ بھی دس وقت کی نمازیں کم ہوئیں۔ پھر میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا اور تو انہوں نے وہی مطالبہ کیا میں نے اس مرتبہ بھی بارگاہ رب تعالیٰ میں حاضر ہو کر دس وقت کی نمازیں کم کرائیں۔ موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے پھر گزرا انہوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا پھر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوا تو مجھے دس وقت کی نمازوں کا حکم ہوا میں واپس ہونے لگا تو آپ نے پھر وہی کہا اب بارگاہ الٰہی میں حاضرہوا تو روزانہ صرف پانچ وقت کی نمازوں کا حکم باقی رہا۔ موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو آپ نے دریافت فرمایا اب کیا حکم ہوا؟ میں نے موسیٰ علیہ السلام کو بتایا کہ روزانہ پانچ وقت کی نمازوں کا حکم ہوا ہے۔ فرمایا کہ آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی میرا واسطہ آپ سے پہلے لوگوں سے پڑ چکا ہے اور بنی اسرائیل کا مجھے تلخ تجربہ ہے۔ اپنے رب کے دربار میں پھر حاضر ہو کر تخفیف کے لیے عرض کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رب تعالیٰ سے میں بہت سوال کر چکا اور اب مجھے شرم آتی ہے۔ اب میں بس اسی پر راضی ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جب میں وہاں سے گزرنے لگا تو ندا آئی میں نے اپنا فریضہ جاری کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف کر چکا۔

Sahih Bukhari Hadith 3887 in English

Read Hadith 3887 of Sahih Bukhari in English Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter The Merits Of Al-ansar of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 3887 English Translation.

Narrated `Abbas bin Malik: Malik bin Sasaa said that Allah's Apostle described to them his Night Journey saying, "While I was lying in Al-Hatim or Al-Hijr, suddenly someone came to me and cut my body open from here to here." I asked Al-Jarud who was by my side, "What does he mean?" He said, "It means from his throat to his pubic area," or said, "From the top of the chest." The Prophet further said, "He then took out my heart. Then a gold tray of Belief was brought to me and my heart was washed and was filled (with Belief) and then returned to its original place. Then a white animal which was smaller than a mule and bigger than a donkey was brought to me." (On this Al-Jarud asked, "Was it the Buraq, O Abu Hamza?" I (i.e. Anas) replied in the affirmative). The Prophet said, "The animal's step (was so wide that it) reached the farthest point within the reach of the animal's sight. I was carried on it, and Gabriel set out with me till we reached the nearest heaven. When he asked for the gate to be opened, it was asked, 'Who is it?' Gabriel answered, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has Muhammad been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' The gate was opened, and when I went over the first heaven, I saw Adam there. Gabriel said (to me). 'This is your father, Adam; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious son and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me till we reached the second heaven. Gabriel asked for the gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel answered, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel answered in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' The gate was opened. When I went over the second heaven, there I saw Yahya (i.e. John) and `Isa (i.e. Jesus) who were cousins of each other. Gabriel said (to me), 'These are John and Jesus; pay them your greetings.' So I greeted them and both of them returned my greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the third heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed, what an excellent visit his is!' The gate was opened, and when I went over the third heaven there I saw Joseph. Gabriel said (to me), 'This is Joseph; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the fourth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed, what an excel lent visit his is!' The gate was opened, and when I went over the fourth heaven, there I saw Idris. Gabriel said (to me), 'This is Idris; pay him your greetings.' So I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the fifth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked. 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said He is welcomed, what an excellent visit his is! So when I went over the fifth heaven, there I saw Harun (i.e. Aaron), Gabriel said, (to me). This is Aaron; pay him your greetings.' I greeted him and he returned the greeting to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' Then Gabriel ascended with me to the sixth heaven and asked for its gate to be opened. It was asked. 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked, 'Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. It was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' When I went (over the sixth heaven), there I saw Moses. Gabriel said (to me),' This is Moses; pay him your greeting. So I greeted him and he returned the greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious brother and pious Prophet.' When I left him (i.e. Moses) he wept. Someone asked him, 'What makes you weep?' Moses said, 'I weep because after me there has been sent (as Prophet) a young man whose followers will enter Paradise in greater numbers than my followers.' Then Gabriel ascended with me to the seventh heaven and asked for its gate to be opened. It was asked, 'Who is it?' Gabriel replied, 'Gabriel.' It was asked,' Who is accompanying you?' Gabriel replied, 'Muhammad.' It was asked, 'Has he been called?' Gabriel replied in the affirmative. Then it was said, 'He is welcomed. What an excellent visit his is!' So when I went (over the seventh heaven), there I saw Abraham. Gabriel said (to me), 'This is your father; pay your greetings to him.' So I greeted him and he returned the greetings to me and said, 'You are welcomed, O pious son and pious Prophet.' Then I was made to ascend to Sidrat-ul-Muntaha (i.e. the Lote Tree of the utmost boundary) Behold! Its fruits were like the jars of Hajr (i.e. a place near Medina) and its leaves were as big as the ears of elephants. Gabriel said, 'This is the Lote Tree of the utmost boundary) . Behold ! There ran four rivers, two were hidden and two were visible, I asked, 'What are these two kinds of rivers, O Gabriel?' He replied,' As for the hidden rivers, they are two rivers in Paradise and the visible rivers are the Nile and the Euphrates.' Then Al-Bait-ul-Ma'mur (i.e. the Sacred House) was shown to me and a container full of wine and another full of milk and a third full of honey were brought to me. I took the milk. Gabriel remarked, 'This is the Islamic religion which you and your followers are following.' Then the prayers were enjoined on me: They were fifty prayers a day. When I returned, I passed by Moses who asked (me), 'What have you been ordered to do?' I replied, 'I have been ordered to offer fifty prayers a day.' Moses said, 'Your followers cannot bear fifty prayers a day, and by Allah, I have tested people before you, and I have tried my level best with Bani Israel (in vain). Go back to your Lord and ask for reduction to lessen your followers' burden.' So I went back, and Allah reduced ten prayers for me. Then again I came to Moses, but he repeated the same as he had said before. Then again I went back to Allah and He reduced ten more prayers. When I came back to Moses he said the same, I went back to Allah and He ordered me to observe ten prayers a day. When I came back to Moses, he repeated the same advice, so I went back to Allah and was ordered to observe five prayers a day. When I came back to Moses, he said, 'What have you been ordered?' I replied, 'I have been ordered to observe five prayers a day.' He said, 'Your followers cannot bear five prayers a day, and no doubt, I have got an experience of the people before you, and I have tried my level best with Bani Israel, so go back to your Lord and ask for reduction to lessen your follower's burden.' I said, 'I have requested so much of my Lord that I feel ashamed, but I am satisfied now and surrender to Allah's Order.' When I left, I heard a voice saying, 'I have passed My Order and have lessened the burden of My Worshipers."

Sahih Bukhari Hadith 3887 in Arabic

Read Hadith 3887 of Sahih Bukhari narrated by Imam Bukhari in Chapter The Merits Of Al-ansar of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 3887.

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ ، عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِهِ قال : " بَيْنَمَا أَنَا فِي الْحَطِيمِ , وَرُبَّمَا قال : فِي الْحِجْرِ , مُضْطَجِعًا إِذْ أَتَانِي آتٍ فَقَدَّ ، قَالَ : وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ فَشَقَّ مَا بَيْنَ هَذِهِ إِلَى هَذِهِ ، فَقُلْتُ لِلْجَارُودِ وَهُوَ إِلَى جَنْبِي : مَا يَعْنِي بِهِ ، قَالَ : مِنْ ثُغْرَةِ نَحْرِهِ إِلَى شِعْرَتِهِ , وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ : مِنْ قَصِّهِ إِلَى شِعْرَتِهِ فَاسْتَخْرَجَ قَلْبِي , ثُمَّ أُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مَمْلُوءَةٍ إِيمَانًا فَغُسِلَ قَلْبِي , ثُمَّ حُشِيَ , ثُمَّ أُتِيتُ بِدَابَّةٍ دُونَ الْبَغْلِ وَفَوْقَ الْحِمَارِ أَبْيَضَ ، فَقَالَ لَهُ الْجَارُودُ : هُوَ الْبُرَاقُ يَا أَبَا حَمْزَةَ ، قَالَ أَنَسٌ : نَعَمْ يَضَعُ خَطْوَهُ عِنْدَ أَقْصَى طَرْفِهِ , فَحُمِلْتُ عَلَيْهِ فَانْطَلَقَ بِي جِبْرِيلُ حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَاسْتَفْتَحَ ، فَقِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ , قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفَتَحَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا فِيهَا آدَمُ ، فَقَالَ : هَذَا أَبُوكَ آدَمُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ ، ثُمَّ قَالَ : مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ , وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الثَّانِيَةَ فَاسْتَفْتَحَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ , قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ مُحَمَّدٌ , قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ , جَاءَ فَفَتَحَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يَحْيَى , وَعِيسَى وَهُمَا ابْنَا الْخَالَةِ ، قَالَ : هَذَا يَحْيَى , وَعِيسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِمَا , فَسَلَّمْتُ فَرَدَّا ، ثُمَّ قَالَا : مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ الثَّالِثَةِ فَاسْتَفْتَحَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ , قِيلَ وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفُتِحَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ إِذَا يُوسُفُ ، قَالَ : هَذَا يُوسُفُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ، ثُمَّ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الرَّابِعَةَ فَاسْتَفْتَحَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : أَوَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ فَفُتِحَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ إِلَى إِدْرِيسَ ، قَالَ : هَذَا إِدْرِيسُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ، ثُمَّ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ الْخَامِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قِيلَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا هَارُونُ ، قَالَ : هَذَا هَارُونُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ، ثُمَّ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ صَعِدَ بِي حَتَّى أَتَى السَّمَاءَ السَّادِسَةَ فَاسْتَفْتَحَ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ أُرْسِلَ إِلَيْهِ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا مُوسَى ، قَالَ : هَذَا مُوسَى فَسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ ، ثُمَّ قَالَ : مَرْحَبًا بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , فَلَمَّا تَجَاوَزْتُ بَكَى ، قِيلَ : لَهُ مَا يُبْكِيكَ ، قَالَ : أَبْكِي لِأَنَّ غُلَامًا بُعِثَ بَعْدِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِهِ أَكْثَرُ مِمَّنْ يَدْخُلُهَا مِنْ أُمَّتِي , ثُمَّ صَعِدَ بِي إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِيلُ ، قِيلَ : مَنْ هَذَا ؟ قَالَ : جِبْرِيلُ ، قِيلَ : وَمَنْ مَعَكَ ؟ قَالَ : مُحَمَّدٌ ، قِيلَ : وَقَدْ بُعِثَ إِلَيْهِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِهِ فَنِعْمَ الْمَجِيءُ جَاءَ , فَلَمَّا خَلَصْتُ فَإِذَا إِبْرَاهِيمُ ، قَالَ : هَذَا أَبُوكَ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ ، قَالَ : فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَرَدَّ السَّلَامَ ، قَالَ : مَرْحَبًا بِالِابْنِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ , ثُمَّ رُفِعَتْ إِلَيَّ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى , فَإِذَا نَبْقُهَا مِثْلُ قِلَالِ هَجَرَ وَإِذَا وَرَقُهَا مِثْلُ آذَانِ الْفِيَلَةِ ، قَالَ : هَذِهِ سِدْرَةُ الْمُنْتَهَى وَإِذَا أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ : نَهْرَانِ بَاطِنَانِ , وَنَهْرَانِ ظَاهِرَانِ ، فَقُلْتُ : مَا هَذَانِ يَا جِبْرِيلُ ، قَالَ : أَمَّا الْبَاطِنَانِ فَنَهْرَانِ فِي الْجَنَّةِ , وَأَمَّا الظَّاهِرَانِ فَالنِّيلُ , وَالْفُرَاتُ , ثُمَّ رُفِعَ لِي الْبَيْتُ الْمَعْمُورُ , ثُمَّ أُتِيتُ بِإِنَاءٍ مِنْ خَمْرٍ , وَإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ , وَإِنَاءٍ مِنْ عَسَلٍ , فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ ، فَقَالَ : هِيَ الْفِطْرَةُ الَّتِي أَنْتَ عَلَيْهَا وَأُمَّتُكَ , ثُمَّ فُرِضَتْ عَلَيَّ الصَّلَوَاتُ خَمْسِينَ صَلَاةً كُلَّ يَوْمٍ , فَرَجَعْتُ فَمَرَرْتُ عَلَى مُوسَى ، فَقَالَ : بِمَا أُمِرْتَ ، قَالَ : أُمِرْتُ بِخَمْسِينَ صَلَاةً كُلَّ يَوْمٍ ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسِينَ صَلَاةً كُلَّ يَوْمٍ , وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَكَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ , فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِكَ , فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ مِثْلَهُ , فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى فَقَالَ مِثْلَهُ , فَرَجَعْتُ فَوَضَعَ عَنِّي عَشْرًا فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى ، فَقَالَ : مِثْلَهُ , فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِعَشْرِ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ , فَرَجَعْتُ فَقَالَ مِثْلَهُ , فَرَجَعْتُ فَأُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ , فَرَجَعْتُ إِلَى مُوسَى ، فَقَالَ : بِمَ أُمِرْتَ ، قُلْتُ : أُمِرْتُ بِخَمْسِ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ ، قَالَ : إِنَّ أُمَّتَكَ لَا تَسْتَطِيعُ خَمْسَ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَإِنِّي قَدْ جَرَّبْتُ النَّاسَ قَبْلَكَ وَعَالَجْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَشَدَّ الْمُعَالَجَةِ , فَارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ التَّخْفِيفَ لِأُمَّتِكَ ، قَالَ : سَأَلْتُ رَبِّي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ وَلَكِنِّي أَرْضَى وَأُسَلِّمُ ، قَالَ : فَلَمَّا جَاوَزْتُ نَادَى مُنَادٍ أَمْضَيْتُ فَرِيضَتِي وَخَفَّفْتُ عَنْ عِبَادِي ".

Who narrated Sahih Bukhari Hadith 3887?

Imam Bukhari narrated Hadith 3887 of Sahih Bukhari.

What is the topic of Sahih Bukhari Hadith 3887?

Hadith 3887 of Sahih Bukhari discusses about the The Merits Of Al-ansar.

Where can we read the complete Hadith 3887 of Sahih Bukhari?

You can read the complete Hadith 3887 of Sahih Bukhari in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Bukhari - The Book Of The Merits Of Al-ansar

حدیث نمبر 3897

´ہم سے (عبداللہ بن زبیر) حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابووائل شقیق بن سلمہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہجرت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3944

´ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر کے بال کو پیشانی پر لٹکا دیتے تھے اور مشرکین مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3857

´مجھ سے عبداللہ بن حماد آملی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن معین نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن مجالد نے بیان کیا، ان سے بیان نے، ان سے وبرہ نے ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں بھی دیکھا ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3805

´ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے حبان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہیں قتادہ نے خبر دی اور انہیں انس رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے اٹھ کر دو صحابی ایک تاریک رات میں (اپنے گھر کی طرف) جانے لگے تو ایک غیبی نور ان کے آگے آگے چل رہا تھا، پھر جب وہ جدا ہوئے تو ان کے ساتھ ساتھ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3796

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا` آپ نے فرمایا کہ انصار غزوہ خندق کے موقعہ پر (خندق کھودتے ہوئے) یہ شعر پڑھتے تھے «نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما حيينا أبدا» ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد (مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3826

´مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے موسیٰ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے (وادی) بلدح کے نشیبی علاقہ میں ملاقات ہوئی، یہ قصہ نزول وحی سے پہلے کا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3917

´ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا کہ ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن یوسف نے، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا کہ` میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے حدیث سنی وہ بیان کرتے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عازب رضی اللہ عنہ سے ایک پالان خریدا اور میں ان کے ساتھ اٹھا کر پہنچانے لایا تھا۔ انہوں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3823

´اور قیس سے روایت ہے کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا` زمانہ جاہلیت میں ذوالخلصہ نامی ایک بت کدہ تھا اسے «الكعبة اليمانية» یا «الكعبة الشأمية» بھی کہتے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ذی الخلصہ کے وجود سے میں جس اذیت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3942

´مجھ سے احمد یا محمد بن عبیداللہ غدانی نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا کہ انہیں ابو عمیس نے خبر دی، انہیں قیس بن مسلم نے، انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3854

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھتے ہوئے) سجدہ کی حالت میں تھے، قریش کے کچھ لوگ وہیں اردگرد موجود تھے۔ اتنے میں عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3885

´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن عبداللہ ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ` انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آپ کے چچا کا ذکر ہو رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3938

´مجھ سے حامد بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے، ان سے حمید طویل نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ` جب عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آنے کی خبر ہوئی تو وہ آپ سے چند سوال کرنے کے لیے آئے۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ سے تین چیزوں کے متعلق پوچھوں گا جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3843

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے کہا، مجھ کو نافع نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` زمانہ جاہلیت کے لوگ «حبل الحبلة» تک قیمت کی ادائیگی کے وعدہ پر، اونٹ کا گوشت ادھار بیچا کرتے تھے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ «حبل الحبلة» کا مطلب یہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3795

´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوایاس نے بیان کیا ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خندق کھودتے وقت) فرمایا حقیقی زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، پس اے اللہ! انصار اور مہاجرین پر اپنا کرم فرما۔ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3852

´ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان بن بشر اور اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے قیس بن ابوحازم سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے خباب بن ارت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3864

´ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا، کہا مجھ کو میرے دادا زید بن عبداللہ بن عمرو نے خبر دی، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` عمر رضی اللہ عنہ (اسلام لانے کے بعد قریش سے) ڈرے ہوئے گھر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ابوعمرو عاص بن وائل سہمی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3922

´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں تھا۔ میں نے جو سر اٹھایا تو قوم کے چند لوگوں کے قدم (باہر) نظر آئے میں نے کہا، اے اللہ کے نبی! اگر ان میں سے کسی نے بھی نیچے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3840

´عکرمہ نے بیان کیا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے اپنے والد سے سنا وہ کہتے تھے کہ زمانہ جاہلیت میں (یہ لفظ استعمال کرتے تھے) «اسقنا كأسا دهاقا‏.» یعنی ہم کو بھرپور جام شراب پلاتے رہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3821

´اور اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، انہیں علی بن مسہر نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اجازت لینے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3898

´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن ابراہیم نے، ان سے علقمہ بن ابی وقاص نے، بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اعمال نیت پر موقوف ..مکمل حدیث پڑھیئے