Open Menu

Sahih Bukhari Hadith 4725 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Bukhari Hadith 4725 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 4725 of Sahih Bukhari is narrated by Imam Bukhari in the Chapter Commentary. You can read the original Sahih Bukhari 4725 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 4725
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Chapter Name Commentary
  • Writer Imam Bukhari
  • Writer Death 256 ھ
Urdu Hadith English Hadith Arabic Hadith

Sahih Bukhari Hadith 4725 in Urdu

Read Hadith 4725 of Sahih Bukhari in Urdu Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter Commentary of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 4725 Urdu Translation.

´ہم سے عبدااللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعید بن جبیر نے خبر دی، کہا کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا نوف بکالی کہتا ہے (جو کعب احبار کا رہیب تھا) کہ جن موسیٰ کی خضر کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی وہ بنی اسرائیل کے (رسول) موسیٰ کے علاوہ دوسرے ہیں۔ (یعنی موسیٰ بن میثا بن افراثیم بن یوسف بن یعقوب) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا دشمن خدا نے غلط کہا۔ مجھ سے ابی بن کعب نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو وعظ سنانے کے لیے کھڑے ہوئے تو ان سے پوچھا گیا کہ انسانوں میں سب سے زیادہ علم کسے ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر غصہ کیا کیونکہ انہوں نے علم کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب نہیں کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی کے ذریعہ بتایا کہ دو دریاؤں (فارس اور روم) کے سنگم پر میرا ایک بندہ ہے جو تم سے زیادہ علم رکھتا ہے۔ موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا: اے رب! میں ان تک کیسے پہنچ پاؤں گا؟ اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ اپنے ساتھ ایک مچھلی لے لو اور اسے ایک زنبیل میں رکھ لو، وہ جہاں گم ہو جائے (زندہ ہو کر دریا میں کود جائے) بس میرا وہ بندہ وہیں ملے گا چنانچہ آپ نے مچھلی لی اور زنبیل میں رکھ کر روانہ ہوئے۔ آپ کے ساتھ آپ کے خادم یوشع بن نون بھی تھے۔ جب یہ دونوں چٹان کے پاس آئے تو سر رکھ کر سو گئے، ادھر مچھلی زنبیل میں تڑپی اور اس سے نکل گئی اور اس نے دریا میں اپنا راستہ پا لیا۔ مچھلی جہاں گری تھی اللہ تعالیٰ نے وہاں پانی کی روانی کو روک دیا اور پانی ایک طاق کی طرح اس پر بن گیا (یہ حال یوشع اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے تھے) پھر جب موسیٰ علیہ السلام بیدار ہوئے تو یوشع ان کو مچھلی کے متعلق بتانا بھول گئے۔ اس لیے دن اور رات کا جو حصہ باقی تھا اس میں چلتے رہے، دوسرے دن موسیٰ علیہ السلام نے اپنے خادم سے فرمایا کہ اب کھانا لاؤ، ہم کو سفر نے بہت تھکا دیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ موسیٰ علیہ السلام اس وقت تک نہیں تھکے جب تک وہ اس مقام سے نہ گزر چکے جس کا اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا تھا۔ اب ان کے خادم نے کہا آپ نے نہیں دیکھا جب ہم چٹان کے پاس تھے تو مچھلی کے متعلق بتانا بھول گیا تھا اور صرف شیطانوں نے یاد رہنے نہیں دیا۔ اس نے تو عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مچھلی نے تو دریا میں اپنا راستہ لیا اور موسیٰ اور ان کے خادم کو (مچھلی کا جو نشان پانی میں اب تک موجود تھا) دیکھ کر تعجب ہوا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ وہی جگہ تھی جس کی تلاش میں ہم تھے، چنانچہ دونوں حضرات پیچھے اسی راستہ سے لوٹے۔ بیان کیا کہ دونوں حضرات پیچھے اپنے نقش قدم پر چلتے چلتے آخر اس چٹان تک پہنچ گئے وہاں انہوں نے دیکھا کہ ایک صاحب (خضر علیہ السلام) کپڑے میں لپٹے ہوئے وہاں بیٹھے ہیں۔ موسیٰ علیہ السلام نے انہیں سلام کیا۔ خضر علیہ السلام نے کہا (تم کون ہو) تمہارے ملک میں سلام کہاں سے آ گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں موسیٰ ہوں۔ پوچھا بنی اسرائیل کے موسیٰ؟ فرمایا کہ جی ہاں۔ آپ کے پاس اس غرض سے حاضر ہوا ہوں تاکہ جو ہدایت کا علم آپ کو حاصل ہے وہ مجھے بھی سکھا دیں۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا، موسیٰ! آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص علم ملا ہے جسے آپ نہیں جانتے، اسی طرح آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو علم ملا ہے وہ میں نہیں جانتا۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا ان شاءاللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں کسی معاملے میں آپ کے خلاف نہیں کروں گا۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا، اچھا اگر آپ میرے ساتھ چلیں تو کسی چیز کے متعلق سوال نہ کریں یہاں تک کہ میں خود آپ کو اس کے متعلق بتا دوں گا۔ اب یہ دونوں سمندر کے کنارے کنارے روانہ ہوئے اتنے میں ایک کشتی گزری، انہوں نے کشتی والوں سے بات کی کہ انہیں بھی اس پر سوار کر لیں۔ کشتی والوں نے خضر علیہ السلام کو پہچان لیا اور کسی کرایہ کے بغیر انہیں سوار کر لیا۔ جب یہ دونوں کشتی پر بیٹھ گئے تو خضر علیہ السلام نے کلہاڑے سے کشتی کا ایک تختہ نکال ڈالا۔ اس پر موسیٰ علیہ السلام نے دیکھا تو خضر علیہ السلام سے کہا کہ ان لوگوں نے ہمیں بغیر کسی کرایہ کے اپنی کشتی میں سوار کر لیا تھا اور آپ نے انہیں کی کشتی چیر ڈالی تاکہ سارے مسافر ڈوب جائیں۔ بلاشبہ آپ نے یہ بڑا ناگوار کام کیا ہے۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا، کیا میں نے آپ سے پہلے ہی نہ کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا جو بات میں بھول گیا تھا اس پر مجھے معاف کر دیں اور میرے معاملہ میں تنگی نہ کریں۔ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ پہلی مرتبہ موسیٰ علیہ السلام نے بھول کر انہیں ٹوکا تھا۔ راوی نے بیان کیا کہ اتنے میں ایک چڑیا آئی اور اس نے کشتی کے کنارے بیٹھ کر سمندر میں ایک مرتبہ اپنی چونچ ماری تو خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کہ میرے اور آپ کے علم کی حیثیت اللہ کے علم کے مقابلے میں اس سے زیادہ نہیں ہے جتنا اس چڑیا نے اس سمندر کے پانی سے کم کیا ہے۔ پھر یہ دونوں کشتی سے اتر گئے، ابھی وہ سمندر کے کنارے چل ہی رہے تھے کہ خضر علیہ السلام نے ایک بچہ کو دیکھا جو دوسرے بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ آپ نے اس بچے کا سر اپنے ہاتھ میں دبایا اور اسے (گردن سے) اکھاڑ دیا اور اس کی جان لے لی۔ موسیٰ علیہ السلام اس پر بولے، آپ نے ایک بےگناہ کی جان بغیر کسی جان کے بدلے کے لے لی، یہ آپ نے بڑا ناپسند کام کیا۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا کہ میں تو پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے۔ سفیان بن عیینہ (راوی حدیث) نے کہا اور یہ کام تو پہلے سے بھی زیادہ سخت تھا۔ موسیٰ علیہ السلام نے آخر اس مرتبہ بھی معذرت کی کہ اگر میں نے اس کے بعد پھر آپ سے سوال کیا تو آپ مجھے ساتھ نہ رکھئے گا۔ آپ میرا باربار عذر سن چکے ہیں (اس کے بعد میرے لیے بھی عذر کا کوئی موقع نہ رہے گا) پھر دونوں روانہ ہوئے، یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچے اور بستی والوں سے کہا کہ ہمیں اپنا مہمان بنا لو، لیکن انہوں نے میزبانی سے انکار کیا، پھر انہیں بستی میں ایک دیوار دکھائی دی جو بس گرنے ہی والی تھی۔ بیان کیا کہ دیوار جھک رہی تھی۔ خضر علیہ السلام کھڑے ہو گئے اور دیوار اپنے ہاتھ سے سیدھی کر دی۔ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ان لوگوں کے یہاں ہم آئے اور ان سے کھانے کے لیے کہا، لیکن انہوں نے ہماری میزبانی سے انکار کیا، اگر آپ چاہتے تو دیوار کے اس سیدھا کرنے کے کام پر اجرت لے سکتے تھے۔ خضر علیہ السلام نے فرمایا کہ بس اب میرے اور آپ کے درمیان جدائی ہے، اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ذلك تأويل ما لم تسطع عليه صبرا‏» تک۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم تو چاہتے تھے کہ موسیٰ نے صبر کیا ہوتا تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اور واقعات ہم سے بیان کرتا۔ سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت کی تلاوت کرتے تھے (جس میں خضر علیہ السلام نے اپنے کاموں کی وجہ بیان کی ہے کہ) کشتی والوں کے آگے ایک بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی کو چھین لیا کرتا تھا اور اس کی بھی آپ تلاوت کرتے تھے کہ اور وہ غلام (جس کی گردن خضر علیہ السلام نے توڑ دی تھی) تو وہ (اللہ کے علم میں) کافر تھا اور اس کے والدین مومن تھے۔

Sahih Bukhari Hadith 4725 in English

Read Hadith 4725 of Sahih Bukhari in English Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter Commentary of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 4725 English Translation.

Narrated Sa`id bin Jubair: I said to Ibn `Abbas, "Nauf Al-Bikali claims that Moses, the companion of Al-Khadir was not the Moses of the children of Israel" Ibn `Abbas said, "The enemy of Allah (Nauf) told a lie." Narrated Ubai bin Ka`b that he heard Allah's Messenger saying, "Moses got up to deliver a speech before the children of Israel and he was asked, Who is the most learned person among the people?' Moses replied, 'I (am the most learned).' Allah admonished him for he did not ascribe knowledge to Allah alone. So Allah revealed to him: 'At the junction of the two seas there is a slave of Ours who is more learned than you.' Moses asked, 'O my Lord, how can I meet him?' Allah said, 'Take a fish and put it in a basket (and set out), and where you, will lose the fish, you will find him.' So Moses (took a fish and put it in a basket and) set out, along with his boy-servant Yusha` bin Noon, till they reached a rock (on which) they both lay their heads and slept. The fish moved vigorously in the basket and got out of it and fell into the sea and there it took its way through the sea (straight) as in a tunnel). (18.61) Allah stopped the current of water on both sides of the way created by the fish, and so that way was like a tunnel. When Moses got up, his companion forgot to tell him about the fish, and so they carried on their journey during the rest of the day and the whole night. The next morning Moses asked his boy-servant 'Bring us our early meal; no doubt, we have suffered much fatigue in this journey of ours.' (18.62) Moses did not get tired till he had passed the place which Allah had ordered him to seek after. His boy-servant then said to him,' 'Do you remember when we be-took ourselves to the rock I indeed forgot the fish, none but Satan made me forget to remember it. It took its course into the sea in a marvelous way.' (18.63) There was a tunnel for the fish and for Moses and his boy-servant there was astonishment. Moses said, 'That is what we have been seeking'. So they went back retracing their footsteps. (18.64) They both returned, retracing their steps till they reached the rock. Behold ! There they found a man covered with a garment. Moses greeted him. Al-Khadir said astonishingly. 'Is there such a greeting in your land?' Moses said, 'I am Moses.' He said, 'Are you the Moses of the children of Israel?' Moses said, 'I have come to you so that you may teach me of what you have been taught. Al-Khadir said, 'You will not be able to have patience with me. (18.66) O Moses! I have some of Allah's knowledge which He has bestowed upon me but you do not know it; and you too, have some of Allah's knowledge which He has bestowed upon you, but I do not know it." Moses said, "Allah willing, you will find me patient, and I will not disobey you in anything.' (18.6) Al-Khadir said to him. 'If you then follow me, do not ask me about anything until I myself speak to you concerning it.' (18.70), After that both of them proceeded along the sea coast, till a boat passed by and they requested the crew to let them go on board. The crew recognized Al-Khadir and allowed them to get on board free of charge. When they got on board suddenly Moses saw that Al-Khadir had pulled out one of the planks of the boat with an adze. Moses said to him.' These people gave us a free lift, yet you have scuttled their boat so as to drown its people! Truly, you have done a dreadful thing.' (18.71) Al-Khadir said, 'Didn't I say that you can have no patience with me ?' (18.72) Moses said, 'Call me not to account for what I forgot and be not hard upon me for my affair (with you.)" (18.73) Allah's Messenger said, "The first excuse given by Moses, was that he had forgotten. Then a sparrow came and sat over the edge of the boat and dipped its beak once in the sea. Al-Khadir said to Moses, 'My knowledge and your knowledge, compared to Allah's knowledge is like what this sparrow has taken out of the sea.' Then they both got out of the boat, and while they were walking on the sea shore, Al-Khadir saw a boy playing with other boys. Al-Khadir got hold of the head of that boy and pulled it out with his hands and killed him. Moses said, 'Have you killed an innocent soul who has killed nobody! Truly, you have done an illegal thing.' (18.74) He said, "Didn't I tell you that you can have no patience with me?' (18.75) (The sub narrator said, the second blame was stronger than the first one.) Moses said, 'If I ask you about anything after this, keep me not in your company, you have received an excuse from me.' (18.76) Then they both proceeded until they came to the inhabitants of a town. They asked them food but they refused to entertain them. (In that town) they found there a wall on the point of falling down. (18.77) Al-Khadir set it up straight with his own hands. Moses said, 'These are people to whom we came, but they neither fed us nor received us as guests. If you had wished, you could surely have exacted some recompense for it. Al-Khadir said, 'This is the parting between me and you ..that is the interpretation of (those things) over which you were unable to hold patience.' (18.78-82) Allah's Messenger said, "We wished that Moses could have been more patient so that Allah might have described to us more about their story."

Sahih Bukhari Hadith 4725 in Arabic

Read Hadith 4725 of Sahih Bukhari narrated by Imam Bukhari in Chapter Commentary of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 4725.

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ نَوْفًا الْبِكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى صَاحِبَ الْخَضِرِ لَيْسَ هُوَ مُوسَى صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " إِنَّ مُوسَى قَامَ خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ ؟ فَقَالَ : أَنَا ، فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ إِنَّ لِي عَبْدًا بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ مُوسَى : يَا رَبِّ ، فَكَيْفَ لِي بِهِ ؟ قَالَ : تَأْخُذُ مَعَكَ حُوتًا فَتَجْعَلُهُ فِي مِكْتَلٍ ، فَحَيْثُمَا فَقَدْتَ الْحُوتَ فَهُوَ ، ثَمَّ فَأَخَذَ حُوتًا فَجَعَلَهُ فِي مِكْتَلٍ ، ثُمَّ انْطَلَقَ وَانْطَلَقَ مَعَهُ بِفَتَاهُ يُوشَعَ بْنِ نُونٍ حَتَّى إِذَا أَتَيَا الصَّخْرَةَ وَضَعَا رُءُوسَهُمَا فَنَامَا ، وَاضْطَرَبَ الْحُوتُ فِي الْمِكْتَلِ ، فَخَرَجَ مِنْهُ ، فَسَقَطَ فِي الْبَحْرِ ، فَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا ، وَأَمْسَكَ اللَّهُ عَنِ الْحُوتِ جِرْيَةَ الْمَاءِ ، فَصَارَ عَلَيْهِ مِثْلَ الطَّاقِ ، فَلَمَّا اسْتَيْقَظَ نَسِيَ صَاحِبُهُ أَنْ يُخْبِرَهُ بِالْحُوتِ ، فَانْطَلَقَا بَقِيَّةَ يَوْمِهِمَا وَلَيْلَتَهُمَا حَتَّى إِذَا كَانَ مِنَ الْغَدِ ، قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ : آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا ، قَالَ وَلَمْ يَجِدْ مُوسَى النَّصَبَ حَتَّى جَاوَزَا الْمَكَانَ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ بِهِ ، فَقَالَ لَهُ فَتَاهُ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ ، وَاتَّخَذَ سَبِيلَهُ فِي الْبَحْرِ عَجَبًا ، قَالَ : فَكَانَ لِلْحُوتِ سَرَبًا وَلِمُوسَى وَلِفَتَاهُ عَجَبًا ، فَقَالَ مُوسَى : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا ، قَالَ : رَجَعَا يَقُصَّانِ آثَارَهُمَا حَتَّى انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ ، فَإِذَا رَجُلٌ مُسَجًّى ثَوْبًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِ مُوسَى ، فَقَالَ الْخَضِرُ : وَأَنَّى بِأَرْضِكَ السَّلَامُ ، قَالَ : أَنَا مُوسَى ، قَالَ مُوسَى : بَنِي إِسْرَائِيلَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَتَيْتُكَ لِتُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا ، قَالَ : إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْرًا يَا مُوسَى ، إِنِّي عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَنِيهِ لَا تَعْلَمُهُ أَنْتَ ، وَأَنْتَ عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَكَ اللَّهُ لَا أَعْلَمُهُ ، فَقَالَ مُوسَى : سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا ، وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا ، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ : فَإِنِ اتَّبَعْتَنِي فَلَا تَسْأَلْنِي عَنْ شَيْءٍ حَتَّى أُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا ، فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ ، فَمَرَّتْ سَفِينَةٌ ، فَكَلَّمُوهُمْ أَنْ يَحْمِلُوهُمْ ، فَعَرَفُوا الْخَضِرَ ، فَحَمَلُوهُمْ بِغَيْرِ نَوْلٍ ، فَلَمَّا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ لَمْ يَفْجَأْ إِلَّا وَالْخَضِرُ قَدْ قَلَعَ لَوْحًا مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ بِالْقَدُومِ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ عَمَدْتَ إِلَى سَفِينَتِهِمْ ، فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا ، لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْرًا ؟ قَالَ : لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ ، وَلَا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا ، قَالَ : وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَكَانَتِ الْأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا " ، قَالَ : وَجَاءَ عُصْفُورٌ فَوَقَعَ عَلَى حَرْفِ السَّفِينَةِ ، فَنَقَرَ فِي الْبَحْرِ نَقْرَةً ، فَقَالَ لَهُ الْخَضِرُ : مَا عِلْمِي وَعِلْمُكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ ، إِلَّا مِثْلُ مَا نَقَصَ هَذَا الْعُصْفُورُ مِنْ هَذَا الْبَحْرِ ، ثُمَّ خَرَجَا مِنَ السَّفِينَةِ ، فَبَيْنَا هُمَا يَمْشِيَانِ عَلَى السَّاحِلِ إِذْ أَبْصَرَ الْخَضِرُ غُلَامًا يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ ، فَأَخَذَ الْخَضِرُ رَأْسَهُ بِيَدِهِ ، فَاقْتَلَعَهُ بِيَدِهِ ، فَقَتَلَهُ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَاكِيَةً بِغَيْرِ نَفْسٍ لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا نُكْرًا ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِي صَبْرًا ؟ قَالَ : " وَهَذِهِ أَشَدُّ مِنَ الْأُولَى " ، قَالَ : إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلَا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي عُذْرًا ، فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا ، فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ ، قَالَ : مَائِلٌ ، فَقَامَ الْخَضِرُ ، فَأَقَامَهُ بِيَدِهِ ، فَقَالَ مُوسَى : قَوْمٌ أَتَيْنَاهُمْ فَلَمْ يُطْعِمُونَا ، وَلَمْ يُضَيِّفُونَا ، لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا ، قَالَ : هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ إِلَى قَوْلِهِ ذَلِكَ تَأْوِيلُ مَا لَمْ تَسْطِعْ عَلَيْهِ صَبْرًا سورة الكهف آية 78 - 82 ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَدِدْنَا أَنَّ مُوسَى كَانَ صَبَرَ حَتَّى يَقُصَّ اللَّهُ عَلَيْنَا مِنْ خَبَرِهِمَا " ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ : فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ وَكَانَ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ صَالِحَةٍ غَصْبًا ، وَكَانَ يَقْرَأُ وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ كَافِرًا ، وَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ .

Who narrated Sahih Bukhari Hadith 4725?

Imam Bukhari narrated Hadith 4725 of Sahih Bukhari.

What is the topic of Sahih Bukhari Hadith 4725?

Hadith 4725 of Sahih Bukhari discusses about the Commentary.

Where can we read the complete Hadith 4725 of Sahih Bukhari?

You can read the complete Hadith 4725 of Sahih Bukhari in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Bukhari - The Book Of Commentary

حدیث نمبر 4488

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا ہے کہ آپ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کریں، لہٰذا آپ لوگ بھی کعبہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4565

´مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے ابوالنضر ہاشم بن قاسم سے سنا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور پھر اس نے اس کی زکٰوۃ نہیں ادا کی تو (آخرت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4858

´ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے` آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى‏» یعنی آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4561

´ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا۔ ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تیر اندازوں کے) پیدل دستے پر عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو افسر مقرر کیا تھا، پھر بہت سے مسلمانوں نے پیٹھ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4550

´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اس لیے قسم کھائی کہ کسی مسلمان کا مال (جھوٹ بول کر وہ) مار لے تو جب وہ اللہ سے ملے گا، اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4968

´ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سورۃ الفتح نازل ہونے کے بعد) اپنے رکوع اور سجدوں میں بکثرت یہ دعا پڑھتے تھے «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك،‏‏‏‏ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4651

´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان نے بیان کیا، ان سے وبرہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا، کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے، تو ایک صاحب نے ان سے پوچھا کہ` (مسلمانوں کے باہمی) فتنہ اور جنگ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4914

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، کہا میں نے عبید بن حنین سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے ایک بات پوچھنے کا ارادہ کیا اور عرض کیا امیرالمؤمنین! وہ کون دو عورتیں تھیں جنہوں نے رسول ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4888

´ہم سے احمد بن یونس بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر نے بیان کیا، ان سے حصین نے، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (زخمی ہونے کے بعد انتقال سے پہلے) فرمایا تھا میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو مہاجرین اولین کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ وہ ان کا حق پہچانے اور میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو انصار کے بارے میں وصیت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4866

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے بکر نے بیان کیا، ان سے جعفر نے، ان سے عراک بن مالک نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند پھٹ گیا تھا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4857

´ہم سے طلق بن غنام نے بیان کیا، ان سے زائدہ بن قدامہ کوفی نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا کہ` میں نے زر بن حبیش سے اس آیت کے بارے میں پوچھا «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» الخ یعنی سو دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر وحی کی جو کچھ بھی نازل کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4856

´ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، ان سے عبدالوحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ` میں نے زر بن حبیش سے سنا اور انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے آیت «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى‏» یعنی صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا تھا بلکہ اور بھی کم۔ پھر اللہ نے اپنے بندہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4699

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے علقمہ بن مرثد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان سے جب قبر میں سوال ہو گا تو وہ گواہی دے گا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4585

´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے اور ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ` زبیر رضی اللہ عنہ کا ایک انصاری صحابی سے مقام حرہ کی ایک نالی کے بارے میں جھگڑا ہو گیا (کہ اس سے کون اپنے باغ کو پہلے سینچنے کا حق رکھتا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4510

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے مطرف نے بیان کیا، ان سے شعبی نے بیان کیا اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (آیت میں) «الخيط الأبيض» اور «الخيط الأسود» سے کیا مراد ہے؟ کیا ان سے مراد دو دھاگے ہیں؟ نبی کریم مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4963

´ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس اکیلی عام آیت کے سوا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4904

´ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے اپنے چچا کے ساتھ تھا میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو کہتے سنا کہ جو لوگ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ وہ منتشر ہو جائیں اور اگر اب ہم مدینہ واپس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4925

´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے (دوسری سند) اور مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، کہا مجھ کو ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4832

´ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، ان کو عبداللہ نے خبر دی، انہیں معاویہ بن مزرد نے خبر دی،` سابقہ حدیث کی طرح (اور یہ کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر تمہارا جی چاہے تو آیت اگر تم کنارہ کش رہو پڑھ لو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4572

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے مخرمہ بن سلیمان نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` آپ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہ گئے۔ میمونہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں ..مکمل حدیث پڑھیئے