Open Menu

Sahih Muslim Hadith 7373 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Muslim Hadith 7373 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 7373 of Sahih Muslim is narrated by Imam Muslim in the Chapter Tribulations And Portents Of The Last Hour. You can read the original Sahih Muslim 7373 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 7373
  • Book Name Sahih Muslim
  • Chapter Name Tribulations And Portents Of The Last Hour
  • Writer Imam Muslim
  • Writer Death 261 ھ
Urdu Hadith Arabic Hadith

Sahih Muslim Hadith 7373 in Urdu

Read Hadith 7373 of Sahih Muslim in Urdu Translation narrated by Imam Muslim in Chapter Tribulations And Portents Of The Last Hour of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 7373 Urdu Translation.

‏‏‏‏ سیدنا نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا۔ جب ہم پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شام کو آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا)۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں۔ اے اللہ کے بندو! ایمان پر قائم رہنا۔ اصحاب بولے: یا رسول اللہ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چالیس دن تک۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں۔ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا)۔ اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا . (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو سکتا ہے۔ نووی رحمہ اللہ کہا: اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں صاف نہ فرماتے تو قیاس یہ تھا کہ اس دن صرف پانچ نمازیں پڑھنا ہی کافی ہوتیں کیونکہ ہر دن رات میں خواہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں مگر یہ قیاس نص سے ترک کیا گیا ہے۔ مترجم کہتا ہے کہ عرض تسعین میں جو خط استواء سے نوے درجہ پر واقع ہے اور جہاں کا افق معدل النہار ہے چھ مہینے کا دن اور چھ مہینے کی رات ہوتی ہے تو ایک دن رات سال بھر کا ہوتا ہے پس اگر بالفر‌ض انسان وہاں پہنچ جائے اور جئیے تو سال میں پانچ نمازیں پڑھنا ہوں گی) اصحاب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کی چال زمین میں کیونکر ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جیسے وہ مینہ جس کو ہوا پیچھے سے اڑاتی ہے سو وہ ایک قوم کے پاس آئے گا تو ان کو کفر کی طرف بلائے گا وہ اس پر ایمان لائیں گے اور اس کی بات مانیں گے تو آسمان کو حکم کرے گا وہ پانی برسائے گا اور زمین کو حکم کرے گا وہ ان کی گھاس اور اناج اگائے گی۔ تو شام کو گورو (جانور) آئیں گے پہلے سے زیادہ ان کے کوہان لمبے ہوں گے تھن کشادہ ہوں گے کوکھیں تنی ہوئیں (یعنی خوب موٹی ہو کر) پھر دجال دوسری قوم کے پاس آئے گا۔ ان کو بھی کفر کی طرف بلائے گا لیکن وہ اس کی بات کو نہ مانیں گے۔ تو ان کی طرف سے ہٹ جائے گا ان پر قحط سالی اور خشکی ہو گی۔ ان کے ہاتھوں میں ان کے مالوں میں سے کچھ نہ رہے گا اور دجال ویران زمین پر نکلے گا تو اس سے کہے گا: اے زمین! اپنے خزانے نکال۔ تو وہاں کے مال اور خزانے نکل کر اس کے پاس جمع ہو جائیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی کے گرد ہجوم کرتی ہیں۔ پھر دجال ایک جوان مرد کو بلائے گا اور اس کو تلوار سے مارے گا اور دو ٹکڑے کر ڈالے گا جیسا نشانہ دو ٹوک ہو جاتا ہے۔ پھر اس کو زندہ کر کے پکارے گا: سو وہ جوان سامنے آئے گا۔ چہرہ دمکتا ہوا اور ہنستا ہوا دجال اسی حال میں ہو گا کہ ناگاہ حق تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا۔ عیسٰی علیہ السلام سفید مینار کے پاس اتریں گے دمشق کے شہر میں مشرق کی طرف زرد رنگ کا جوڑا پہنے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے۔ جب عیسٰی علیہ السلام اپنا سر جھکائیں گے تو پسینہ ٹپکے گا۔ اور جب اپنا سر اٹھائیں گے تو موتی کی طرح بوندیں بہیں گی۔ جس کافر کے پاس عیسیٰ علیہ السلام اتریں گے اس کو ان کے دم کی بھاپ لگے گی وہ مر جائے گا اور ان کے دم کا اثر وہاں تک پہنچے گا جہاں تک ان کی نظر پہنچے گی۔ پھر عیسٰی علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ پائیں گے اس کو باب لد پر (لد شام میں ایک پہاڑ کا نام ہے) سو اس کو قتل کریں گے۔ پھر عیسٰی علیہ السلام ان لوگوں کے پاس آئیں گے جن کو اللہ نے دجال سے بچایا۔ سو شفقت سے ان کے چہروں کو سہلائیں گے اور ان کو خبر کریں گے ان درجوں کی جو بہشت میں ان کے رکھے ہیں۔ وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ عیسٰی علیہ السلام پر وحی بھیجے گا کہ میں نے اپنے ایسے بندے نکالے ہیں کہ کسی کو ان سے لڑنے کی طاقت نہیں تو پناہ میں لے جا میرے مسلمان بندوں کو طور کی طرف اور اللہ بھیجے گا یاجوج اور ماجوج کو اور وہ ہر ایک اونچائی سے نکل پڑیں گے۔ ان میں کے پہلے لوگ طبرستان کے دریا پر گزریں گے اور جتنا پانی اس میں ہو گا سب پی لیں گے۔ پھر ان میں کے پچھلے لوگ جب وہاں آئیں گے تو کہیں گے کبھی اس دریا میں پانی بھی تھا۔ پھر چلیں گے یہاں تک کہ اس پہاڑ تک پہنچیں گے جہاں درختوں کی کثرت ہے یعنی بیت المقدس کا پہاڑ تو وہ کہیں گے البتہ ہم زمین والوں کو قتل کر چکے۔ آؤ اب آسمان والوں کو بھی قتل کریں۔ تو اپنے تیر آسمان کی طرف چلائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان تیروں کو خون میں بھر کر لوٹا دے گا وہ سمجھیں گے کہ آسمان کے لوگ بھی مارے گئے۔ (یہ مضمون اس روایت میں نہیں ہے، اس کے بعد کی روایت سے لیا گیا ہے۔) اور اللہ کے پیغمبر عیسٰی علیہ السلام اور ان کے اصحاب گھرے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک بیل کا سر افضل ہو گا سو اشرفی سے آج تمہارے نزدیک (یعنی کھانے کی نہایت تنگی ہو گی) پھر اللہ کے پیغمبر عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا کریں گے۔ سو اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کے لوگوں پر عذاب بھیجے گا۔ ان کی گردنوں میں کیڑا پیدا ہو گا تو صبح تک سب مر جائیں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے۔ پھر اللہ کے رسول عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی زمین میں اتریں گے توزمین میں ایک بالشت برابر جگہ ان سڑاند اور گندگی سے خالی نہ پائیں گے (یعنی تمام زمین پر ان کی سڑی ہوئی لاشیں پڑی ہوں گی) پھر اللہ تعالیٰ کے رسول عیسٰی علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو حق تعالیٰ چڑیوں کو بھیجے گا بڑے اونٹوں کی گردن کے برابر۔ وہ ان کو اٹھا لے جائیں گے اور ان کو پھینک دیں گے جہاں اللہ کا حکم ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسا پانی برسائے گا کہ کوئی گھر مٹی کا اور بالوں کا اس پانی سے باقی نہ رہے گا سو اللہ تعالیٰ زمین کو دھو ڈالے گا یہاں تک کہ زمین کو مثل حوض یا باغ یا صاف عورت کے کر دے گا پھر زمین کو حکم ہو گا کہ اپنے پھل جما اور اپنی برکت کو پھیر دے اور اس دن ایک انار کو ایک گروہ کھائے گا اور اس کے چھلکے کو بنگلہ سا بناکر اس کے سایہ میں بیٹھیں گے اور دودھ میں برکت ہو گی یہاں تک کہ دو دھار اونٹنی آدمیوں کے بڑے گروہ کو کفایت کرے گی اور دو دھار گائے ایک برادری کے لوگوں کو کفایت کرے گی اور دو دھار بکری ایک جدی لوگوں کو کفایت کرے گی۔ سو اسی حالت میں لوگ ہوں گے کہ یکایک حق تعالیٰ ایک پاک ہوا بھیجے گا کہ ان کی بغلوں کے نیچے لگے گی اور اثر کر جائے گی۔ تو ہر مؤمن اور مسلم کی روح کو قبض کرے گی اور برے بدذات لوگ باقی رہ جائیں گے۔ آپس میں بھڑیں گے گدھوں کی طرح ان پر قیامت قائم ہو گی۔

Sahih Muslim Hadith 7373 in Arabic

Read Hadith 7373 of Sahih Muslim narrated by Imam Muslim in Chapter Tribulations And Portents Of The Last Hour of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 7373.

حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ الطَّائِيُّ قَاضِي حِمْصَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ الْحَضْرَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّوَّاسَ بْنَ سَمْعَانَ الْكِلَابِيَّ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ : ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ ، فَخَفَّضَ فِيهِ وَرَفَّعَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ ، فَلَمَّا رُحْنَا إِلَيْهِ عَرَفَ ذَلِكَ فِينَا ، فَقَالَ : " مَا شَأْنُكُمْ ؟ " ، قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، ذَكَرْتَ الدَّجَّالَ غَدَاةً ، فَخَفَّضْتَ فِيهِ وَرَفَّعْتَ حَتَّى ظَنَنَّاهُ فِي طَائِفَةِ النَّخْلِ ، فَقَالَ : " غَيْرُ الدَّجَّالِ أَخْوَفُنِي عَلَيْكُمْ إِنْ يَخْرُجْ ، وَأَنَا فِيكُمْ فَأَنَا حَجِيجُهُ دُونَكُمْ ، وَإِنْ يَخْرُجْ وَلَسْتُ فِيكُمْ ، فَامْرُؤٌ حَجِيجُ نَفْسِهِ وَاللَّهُ خَلِيفَتِي عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ إِنَّهُ شَابٌّ قَطَطٌ عَيْنُهُ طَافِئَةٌ كَأَنِّي أُشَبِّهُهُ بِعَبْدِ الْعُزَّى بْنِ قَطَنٍ ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ ، فَلْيَقْرَأْ عَلَيْهِ فَوَاتِحَ سُورَةِ الْكَهْفِ إِنَّهُ خَارِجٌ خَلَّةً بَيْنَ الشَّأْمِ وَالْعِرَاقِ ، فَعَاثَ يَمِينًا وَعَاثَ شِمَالًا ، يَا عِبَادَ اللَّهِ فَاثْبُتُوا " قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا لَبْثُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ ، قَالَ : " أَرْبَعُونَ يَوْمًا يَوْمٌ كَسَنَةٍ ، وَيَوْمٌ كَشَهْرٍ ، وَيَوْمٌ كَجُمُعَةٍ وَسَائِرُ أَيَّامِهِ كَأَيَّامِكُمْ " ، قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَذَلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَسَنَةٍ أَتَكْفِينَا فِيهِ صَلَاةُ يَوْمٍ ؟ ، قَالَ : لَا اقْدُرُوا لَهُ قَدْرَهُ " ، قُلْنَا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَمَا إِسْرَاعُهُ فِي الْأَرْضِ ؟ ، قَالَ : " كَالْغَيْثِ اسْتَدْبَرَتْهُ الرِّيحُ ، فَيَأْتِي عَلَى الْقَوْمِ ، فَيَدْعُوهُمْ فَيُؤْمِنُونَ بِهِ وَيَسْتَجِيبُونَ لَهُ ، فَيَأْمُرُ السَّمَاءَ فَتُمْطِرُ ، وَالْأَرْضَ فَتُنْبِتُ ، فَتَرُوحُ عَلَيْهِمْ سَارِحَتُهُمْ أَطْوَلَ مَا كَانَتْ ذُرًا وَأَسْبَغَهُ ضُرُوعًا ، وَأَمَدَّهُ خَوَاصِرَ ثُمَّ يَأْتِي الْقَوْمَ ، فَيَدْعُوهُمْ فَيَرُدُّونَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ فَيَنْصَرِفُ عَنْهُمْ ، فَيُصْبِحُونَ مُمْحِلِينَ لَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَيَمُرُّ بِالْخَرِبَةِ ، فَيَقُولُ : لَهَا أَخْرِجِي كُنُوزَكِ ، فَتَتْبَعُهُ كُنُوزُهَا كَيَعَاسِيبِ النَّحْلِ ثُمَّ يَدْعُو رَجُلًا مُمْتَلِئًا شَبَابًا ، فَيَضْرِبُهُ بِالسَّيْفِ فَيَقْطَعُهُ جَزْلَتَيْنِ رَمْيَةَ الْغَرَضِ ثُمَّ يَدْعُوهُ ، فَيُقْبِلُ وَيَتَهَلَّلُ وَجْهُهُ يَضْحَكُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ ، فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ ، فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ ، فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللَّهُ مِنْهُ ، فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللَّهُ إِلَى عِيسَى إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ ، فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ ، وَيَبْعَثُ اللَّهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ ، فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ ، فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ ، فَيَقُولُونَ : لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ ، وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى ، وَأَصْحَابُهُ حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّه عِيسَى وَأَصْحَابُهُ فَيُرْسِلُ اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ ، فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ، ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ ، فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللَّهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللَّهِ ، فَيُرْسِلُ اللَّهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ ، فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ ، وَلَا وَبَرٍ فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ : أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ وَرُدِّي بَرَكَتَكِ ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا ، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنَ النَّاسِ ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللَّهُ رِيحًا طَيِّبَةً ، فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ ، فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ " ،

Who narrated Sahih Muslim Hadith 7373?

Imam Muslim narrated Hadith 7373 of Sahih Muslim.

What is the topic of Sahih Muslim Hadith 7373?

Hadith 7373 of Sahih Muslim discusses about the Tribulations And Portents Of The Last Hour.

Where can we read the complete Hadith 7373 of Sahih Muslim?

You can read the complete Hadith 7373 of Sahih Muslim in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Muslim - The Book Of Tribulations And Portents Of The Last Hour

حدیث نمبر 7347

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7333

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سنا ہے ایسا شہر جس کے ایک جانب خشکی ہے اور ایک جانب سمندر ہے؟ اصحاب نے کہا: ہاں یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے (یعنی قسطنطینیہ ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7242

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: البتہ قصد کرے گا ایک لشکر اس خانہ کعبہ کا لڑائی کے لیے جب زمین کے صاف میدان میں پہنچیں گے تو لشکر کا قلب دھنس جائے گا اور مقدمہ یعنی آگے کا لشکر پیچھے والوں کو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7326

‏‏‏‏ شعبہ سے اسی سند کے ساتھ اس کے ہم معنی روایت ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7388

‏‏‏‏ سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمیم داری آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ جو سمندر میں سوار ہوئے تھے ان کا جہاز راہ سے ہٹ گیا اور ایک جزیرہ سے جا لگا۔ وہ اس کے اندر گئے پانی کی تلاش میں۔ وہاں ایک آدمی دیکھا جو اپنے بال کھینچ رہا تھا اور بیان کیا سارا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7402

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت نہیں قائم ہو گی مگر ان پر جو بدتر ہوں گے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7263

‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں کھڑے ہوئے (وعظ سنانے کو) تو کوئی بات نہ چھوڑی، اس وقت سے لے کر قیامت تک ہونے والی، مگر اس کو بیان کر دیا، پھر یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور بھول گیا جو بھول گیا، میرے ساتھی اس کو جانتے ہیں اور بعض بات ہوتی ہے جس کو میں بھول گیا تھا، پھر جب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7335

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لڑو گے یہود سے اور مارو گے ان کو یہاں تک کہ پتھر بولے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے آ اور اس کو مار ڈال۔ (یہ قیامت کے قریب ہو گا)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7290

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قیامت کے قریب) مدینہ کے گھر «اهاب» یا «يهاب» تک پہنچ جائیں گے۔ زہیر نے کہا: میں نے سہیل سے کہا: «اهاب» مدینہ سے کتنے فاصلہ پر ہے؟ انہوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7414

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صور کے دونوں پھونکوں کے بیچ میں چالیس کا فرق ہو گا۔ لوگوں نے کہا: اے ابوہریرہ! چالیس دن کا؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہتا، پھر لوگوں نے کہا: چالیس مہینے کا؟ انہوں نے کہا: میں نہیں کہتا، پھر لوگوں نے کہا: چالیس برس ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7287

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ وہ آگ لوگوں کے ساتھ رہے گی جہاں وہ اتر پڑیں گے آگ بھی اتر پڑے گی اور جب وہ دوپہر کو سو رہیں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7320

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مجھ سے بیان کیا اس شخص نے جو مجھ سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے جب وہ خندق کھود رہے تھے ان کا سر پونچھنے لگے اور فرماتے تھے: اے سمیہ کے بیٹے! تجھ پر بڑی مصیبت ہو گی، تجھ کو باغی گروہ قتل کرے گا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7241

‏‏‏‏ عبدالعزیز بن رفیع سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور اس میں یہ ہے کہ میں ابوجعفر سے ملا اور میں نے کہا: ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے تو زمیں کا ایک میدان کہا ہے۔ ابوجعفر نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! وہ مدینہ کا میدان ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7328

‏‏‏‏ زہری نے سفیان کی سند کے مطابق اس کے ہم معنی روایت نقل کی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7416

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کے بدن میں ایک ہڈی ہے جس کو زمین نہیں کھاتی۔ اسی سے جوڑا جائے گا قیامت کے دن۔ لوگوں نے عرض کیا: وہ کون سی ہڈی ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ڈھڈی کی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7292

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک پورب کی طرف تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: آگاہ رہو فتنہ یہاں ہے، جہاں سے شیطان کا قرن نکلتا ہے۔ (پورب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7409

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، دیہاتی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لاتے تو قیامت کو پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کم عمر کو دیکھتے اور فرماتے: اگر یہ جئیے گا تو بوڑھا نہ ہو گا یہاں تک کہ تمہاری قیامت ہو جائے گی۔ (کیونکہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7378

‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے دجال کا حال اتنا نہیں پوچھا، جتنا میں نے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیوں فکر کرتا ہے، دجال تجھ کو نقصان نہ پہنچائے گا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ کھانا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7385

‏‏‏‏ سیدنا ابوزرعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، مروان کے سامنے قیامت کا ذکر ہوا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے پھر ذکر کیا ویسا ہی جیسے اوپر گزرا۔ اس میں چاشت کے وقت کا بیان نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7258

‏‏‏‏ سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے لپیٹ لیا میرے لیے زمین کو (یعنی سب زمین کو سمیٹ کر میرے سامنے کر دیا) تو میں نے اس کا پورب اور پچھم دیکھا اور میری حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک زمین مجھ کو دکھلائی گئی اور مجھ کو دو خزانے ملے سرخ اور ..مکمل حدیث پڑھیئے