
Hatim Tai Aur Ghareeb Lakarhara - Article No. 1874
حاتم طائی اور غریب لکڑہارا
میں نے اس کے سر سے بوجھ اتارنے کے لئے اپنے ہاتھ بڑھائے،تو وہ فوراً پیچھے ہٹ گیا۔پھر اس نے اپنا بوجھ زمین پر رکھا اور کہنے لگا انسان کو اپنا بوجھ خود سنبھالنا چاہیے،لوگوں کے کاندھوں پہ سوار ہو کر تو صرف قبر کی طرف جایا جاتا ہے
ہفتہ 16 جنوری 2021

ایک مرتبہ اس نے عرب کے سرداروں کی دعوت کی۔اس روز چالیس اونٹ ذبح کیے گئے۔دعوت ختم ہوئی،سردار آپس میں اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگے۔
(جاری ہے)
گفتگو حاتم طائی کی سخاوت کے متعلق ہونے لگی۔
ایک سردار نے کہا”حاتم جیسا فراغ دل آج تک پیدا نہیں ہوا اور نہ ہو گا۔
”کیوں نہ یہ سوال حاتم سے کیا جائے․․․!“
ایک سردار نے کہا۔
چنانچہ حاتم سے پوچھا گیا کہ اس نے اپنے آپ سے زیادہ سختی اور عظیم انسان دیکھا یا سنا ہے․․․․؟
حاتم کافی دیر تک سر جھکا کر سوچتا رہا اور پھر مسکرا کر بولا”بہت زیادہ مال و دولت لٹانے کا نام سخاوت نہیں۔میرے نزدیک سخی اور عظیم انسان وہ ہے جو اپنے بڑے سے بڑے فائدے کے لئے،کسی کا چھوٹے سے چھوٹا احسان بھی قبول نہ کرے۔میں نے اپنی زندگی میں ایسا شخص دیکھا جس کا دل میرے دل سے بہت بڑا تھا۔“
”وہ ضرور کسی ملک کا بادشاہ ہو گا،جس کے پاس بہت بڑا خزانہ ہو گا۔“سرداروں نے بیک آواز کہا۔
”نہیں دوستو!ایسی کوئی بات نہیں۔“
حاتم طائی نے جواب دیا۔”وہ تو ایک لکڑہارا تھا۔“تمام سرداروں نے حیرت سے ایک میزبان کو دیکھا تو حاتم نے کہا کہ:”ایک روز میں نے سارے شہر کی دعوت کی،مہمانوں کو کھلانے پلانے کے بعد میں جنگل کی طرف نکل گیا۔وہاں میں نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا۔اس نے اپنے سر پر لکڑیوں کا ایک بھاری گٹھر اُٹھا رکھا تھا،جس کے بوجھ سے اس کی کمر جھکی جا رہی تھی۔اس کے پھٹے پرانے کپڑے پسینے میں بھیگے ہوئے تھے۔میں نے ترس کھا کر اس کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا”بابا جی!میں آپ سے چند باتیں کرنا چاہتا ہوں۔“
یہ کہہ کر میں نے اس کے سر سے بوجھ اتارنے کے لئے اپنے ہاتھ بڑھائے،تو وہ فوراً پیچھے ہٹ گیا۔پھر اس نے اپنا بوجھ زمین پر رکھا اور کہنے لگا۔
”انسان کو اپنا بوجھ خود سنبھالنا چاہیے،لوگوں کے کاندھوں پہ سوار ہو کر تو صرف قبر کی طرف جایا جاتا ہے۔“
”مگر بابا جی!آپ اس عمر میں اتنی محنت کیوں کر رہے ہیں․․․؟“
”تو پھر مجھے کیا کرنا چاہیے․․․․؟“اس غیرت مند لکڑہارے نے مسکراتے ہوئے پوچھا۔
”آپ کے شہر میں حاتم طائی رہتا ہے۔وہ سینکڑوں انسانوں کو ہر روز کھانا کھلاتا ہے۔آپ اس کے دروازے پر کیوں نہیں جاتے!“
یہ سن کرلکڑہارے نے گھور کر مجھے دیکھا اور بڑی بے نیازی سے کہا”حاتم کے دو ہاتھ ہیں،خدا نے مجھے بھی دو ہاتھ عطا فرمائے ہیں۔کتنے شرم کی بات ہے کہ میں اس کی کمائی ہوئی روٹی کھاؤں۔کسی کا احسان اٹھانے سے بہتر ہے کہ میں بے جان لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھا لوں۔“
سب سردار حیران ہو کر حاتم کو دیکھنے لگے تو حاتم نے کہا”وہ غریب انسان مجھ سے بڑے دل کا مالک تھا۔“
پیارے بچو․․․․․!دوسروں پر انحصار کرنے کی بجائے اپنے ہاتھ سے رزق کمانا باعث عزت ہے۔
مزید سو بڑے لوگ

افلاطون
Aflatoon

شیر شاہ سوری
Sher Shah Suri

قبلائی خاں
Qablai Khan

رائٹ برادران
Wright Brothers

اینڈریو کارنیگی
Andrew Carnegie

لیونارڈو
Leonardo

مولانا جلال الدین رومی
Maulana Jalaluddin Rumi

اینا مولکا احمد کا فن
Anna Molka Ahmed Ka Fan

نور جہاں بیگم
Noor Jahan Begum

کائنٹ لیو ٹالسائی
Count Leo Tolstoy

رضا شاہ پہلوی
Raza Shah Pehalvi

رونتجن
Rontgen
Your Thoughts and Comments
مزید مضامین
-
ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
hamaray hazoor salal laho aleh wasallam
-
نونہال اور فٹ پاتھ پر تعلیم
nonehal aur foot path par taleem
-
نیند میں اُڑان
Neend Mein Uraan
-
عقل کی کرامت
Aqal Ki Karamat
-
عید کا تحفہ
EID Ka Tohfa
-
شیر خان
Sheer Khan
-
زرافے میاں کی دعوت
Zarafe Mian Ki Dawat
-
میاں بیوی۔ شیر اور گیدڑ
Bachy- Mian Biwi-Shair Our Gidar
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.