Isaac Newton - Article No. 1882

Isaac Newton

آئزک نیوٹن - تحریر نمبر 1882

جب نیوٹن پیدا ہوا تو اس کی ماں نے اپنے مرحوم شوہر کی یاد میں نومولود بچے کا نام بھی آئزک نیوٹن رکھا

منگل 26 جنوری 2021

آمنہ ماہم
ہمیشہ کی طرح عشاء کی نماز کے بعد سارے بچے ابو کے گرد جمع ہو گئے اور کہا،”ابو!آپ آج بالکل نئی کہانی سنائیں“،ابو نے کہا،”ٹھیک ہے،آج میں بالکل نئی کہانی سناؤں گا“۔ابو نے کہانی شروع کی۔”بچو!4 جنوری 1643ء انگلستان کے شہر لنکا شائر میں ایک غریب کسان کے گھر ایک کمزور اور بیمار بچہ پیداہوا،پیدائش سے تین مہینے قبل ہی اس کا باپ فوت ہو چکا تھا”اس کے باپ کا نام آئزک نیوٹن تھا“۔
”جب نیوٹن پیدا ہوا تو اس کی ماں نے اپنے مرحوم شوہر کی یاد میں نومولود بچے کا نام بھی آئزک نیوٹن رکھا،جب نیوٹن تین برس کا ہوا تو اس کی ماں نے دوسری شادی کر لی،”نیوٹن کا سوتیلا باپ اس کو بالکل بھی پسند نہیں کرتا تھا“۔اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے اس کی ماں نے نیوٹن کو دادا دادی کے گھر رہنے بھیج دیا اور خود اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگی“۔

(جاری ہے)

بیماری کے باعث نیوٹن کافی غصیلا ہو گیا تھا جس کی وجہ سے اس کا کوئی دوست نہیں تھا۔وہ اکیلا بیٹھ کر چاند ستاروں کے بارے میں سوچتا رہتا۔نیوٹن خرابی صحت کی وجہ سے بارہ برس کی عمر میں اسکول داخل ہوا،پڑھائی میں اس کا دل نہیں لگتا تھا اور ہر وقت اسکول میں کسی نہ کسی سے جھگڑتا رہتا تھا“۔
”روز روز کے جھگڑوں سے تنگ آکر ماسٹر صاحب نے اسے اسکول سے نکال دیا“۔
”اسی دوران نیوٹن کا سوتیلا باپ بھی مر گیا جس کے بعد وہ اپنی ماں کے پاس آکر رہنے لگا۔شوہر کی وفات کے بعد نیوٹن کی ماں نے گھر کا خرچہ چلانے کیلئے نیوٹن کو کھیتی باڑی کے کام پر لگا دیا۔لیکن اسے پڑھنے لکھنے کا شوق تھا، وہ چھپ چھپ کر کتابیں پڑھا کرتا تھا“۔”ایک دن اس کے چچا نے اسے کتابیں پڑھتے دیکھ لیا،انہوں نے اس کی ماں سے کہہ کر ایک بار پھر اسی اسکول میں داخل کروا دیا“۔
”نیوٹن اسکول جانے سے پہلے یہ عہد کر چکا تھا کہ وہ پڑھائی میں سخت محنت کرے گا“۔”دل لگا کے پڑھنے کی وجہ سے بہت جلد اس کا شمار اسکول کے ذہین طلباء میں ہونے لگا“۔”اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسے کالج میں داخلہ مل گیا۔کالج کی فیس اور کتابیں خریدنے کے لئے اسے پیسوں کا انتظام خود ہی کرنا پڑتا تھا ،اس کے لئے اس نے کالج کے امیر طلباء کے ذاتی کام کاج کرنا شروع کر دیئے۔

”اپنی محنت کی وجہ سے اس کو اسکالر شپ ملی اور پھر وہ سارا وقت پڑھائی پر صرف کرنے لگا۔یہیں سے اس کی کامیابیوں کا دور شروع ہوا۔ نیوٹن نے فزکس،ریاضی اور علم نجوم کے بہت سے لاینحل مسائل اپنی ذہانت سے حل کر دیے۔ایک روز وہ سیب کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا کہ اس کے قریب سیب آکر گرا۔جسے دیکھ کر نیوٹن سوچ میں پڑ گیا کہ اگر یہ سیب زمین کی طرف اسی سمت میں گرے اور گرتا چلا جائے تو تقریباً زمین کے مرکز سے ہو کر گزر جائے گا۔
زمین پر سیب گرنے کا سبب نیوٹن نے کشش ثقل بتایا اور یوں ”کشش نقل کا نظریہ ایجاد ہوا“۔ اس نے ہر طرح کی حرکت کے الجھے ہوئے مسئلے کو حرکت کے تین قوانین کی مدد سے سمجھنا آسان کر دیا۔اس کے علاو ہ زمین کی طرف گرنے والی چیزوں سے لے کر تمام سیاروں کی گردش کو ایک آسان سے قانون میں سمو دیا۔اس نے ایسے فارمولے ایجاد کیے جن کی وجہ سے دنیا میں انقلاب برپا ہو گیا۔
کچھ عرصے بعد اس کو ”سر آئزک نیوٹن“ کا خطاب دیا گیا۔
اس عظیم سائنسدان کا کہنا ہے کہ ”کوئی بھی ایجاد ایک بڑی سوچ کے بغیر ممکن نہیں“،نیوٹن نے ہزاروں ایسی ایجادات کیں،جس کی وجہ سے تاریخ میں اس کا نام ہمیشہ کے لئے امر ہو گیا۔اس نے ریاضی کے علم میں کچھ اضافے بھی کیے اس کے بنائے ہوئے قوانین کو ”نیوٹن کے قوانین“ کہا جاتا ہے”لاء آف موشن“ کے نظریئے کے نام سے کچھ قوانین ایسے ایجاد کیے جن کا استعمال آج بھی سائیکل سے لے کر ہوائی جہاز بنانے میں کیا جاتا ہے۔
نیوٹن نے اپنی شہرہ آفاق کتاب”قدرتی فلسفہ کے حسابی اصول“لکھ کر سائنس کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا۔یہ کتاب سائنسی تاریخ کی اہم ترین کتاب تسلیم کی جاتی ہے۔ اس کتاب میں کشش ثقل کے قانون اور حرکت کے قوانین پر بھی بحث کی گئی ہے۔نیوٹن کے تیسرے قانون حرکت”ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے“ نے نہ صرف سائنسی میدان میں انقلاب برپا کیا بلکہ یہ قانون دیگر علوم و فنون میں بھی یکساں اہمیت کا حامل بن گیا“۔اس کے بعد وہ کامیابی کی منزلیں طے کرتا ہوا شہرت کی ان بلندیوں پر پہنچ گیا کہ دنیا کے بڑے بڑے سائنس دانوں کو پیچھے چھوڑ دیا“۔بچو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر انسان محنت کرے تو وہ دنیا تسخیر کر سکتا ہے۔

Browse More 100 Great Personalities