Bherya Or Khargosh - Article No. 1800
بھیڑیا اور خرگوش - تحریر نمبر 1800
جو نہی وہ بھوسے کے ڈھیر کے پاس پہنچا،بھیڑیا جھٹ سے باہر نکلا اور اس نے خرگوش کو پکڑلیا
جمعرات 10 ستمبر 2020
بھیڑیے کو بھی شکر قندیوں کی چوری کا پتہ چل گیا۔ایک دن وہ چور کو پکڑنے کے لئے بھوسے کے ڈھیر کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گیا اور انتظار کرنے لگا۔کچھ دیر میں خرگوش بھی آپہنچا۔اس نے زمین کھود کے ہڈی دفن کی اور شکر قندی اکھاڑ کر تھیلے میں بھری اور سیٹی بجاتا ہوا چل دیا۔جو نہی وہ بھوسے کے ڈھیر کے پاس پہنچا،بھیڑیا جھٹ سے باہر نکلا اور اس نے خرگوش کو پکڑلیا۔
(جاری ہے)
”تم میرے کھیت میں کیوں آئے؟“ بھیڑیے نے پوچھا۔
خرگوش نے کہا،”میں خود نہیں آیا۔ہوا تیز تھی۔اس نے مجھے اڑا کر تمہارے کھیت میں لا پھینکا!“
بھیڑیے نے پوچھا،”پھر تم نے میری شکر قندی کیوں توڑی․․․؟“
خرگوش نے معصوم صورت بنا کر کہا،”ہوا تیز تھی۔میں سہارا لینے کے لئے شکر قندی کا جو پودا پکڑتا وہ جڑ سے اُکھڑ جاتا۔“
بھیڑیا خرگوش کی چالاکی پر ہنسا اور بولا،”یہ شکر قندیاں تمہارے تھیلے میں کیسے آگئیں․․․؟“
خرگوش نے مسکینی سے کہا،”میں بھی اس پر غور کرتا ہوا جا رہا تھا کہ تم نے پکڑ لیا۔“
بھیڑیا چیخ کر بولا:”بس بس۔اپنی بکواس بند کرو اور کان کھول کر سن لو کہ آج تمہارا قیمہ پکایا جائے گا۔“
خرگوش نے فوراً کہا،”تم بھی کان کھول کر سن لو کہ میں تمہیں ایک راز بتانے والا تھا ،جو اب کبھی نہ بتاؤں گا۔“
”وہ کیا ہے بھلا․․․؟“بھیڑیے نے اشتیاق سے پوچھا۔
خرگوش ہونٹ بھینچ کر بولا،”بالکل نہیں بتاؤں گا۔بے شک تم میرا قیمہ بناؤ یا بوٹیاں اڑادو۔“
اب بھیڑیے کا اشتیاق بڑھا۔وہ جتنا پوچھتا،خرگوش اتنا ہی انکار کرتا رہا۔آخر خرگوش نے کہا،”تم یہ سمجھتے ہو کہ میں ان شکر قندیوں کی خاطر تمہارے کھیت میں آیا تھا۔یہ بات بالکل نہیں ہے بھیا جی!“
”تو پھر․․․؟“بھیڑیے نے پوچھا۔
خرگوش نے کہا،”میں ڈائنا سار کی ہڈیاں لینے تمہارے کھیت میں آیا تھا۔مجھے معلوم ہوا تھا کہ وہ تمہارے کھیت میں دفن ہیں۔“
بھیڑیے نے کہا،”میں نے تو کبھی ڈائنا سار کا نام نہیں سنا۔پتہ نہیں تم یہ کیا ذکر لے بیٹھے۔“
خرگوش نے حیرانی سے کہا،”ارے تو کیا تم ڈائنا سار کا نام نہیں جانتے․․․؟بھیا جوان ہڈیوں کو کھا لیتا ہے،وہ اپنے سے سینکڑوں گنا طاقتور جانور کو مار گرا سکتا ہے۔“بھیڑیے کو خرگوش کی باتوں کا یقین نہ آیا۔خرگوش نے پھر کہا،”نہ مانو،تمہاری مرضی!اگر مجھے مل گئیں تو سب سے پہلے تمہیں مار گراؤں گا۔سمجھے!“
خرگوش نے لمبے لمبے سانس لیے اور جلدی سے بولا،”اوہ!ٹھہرنا ذرا!کیا تمہیں بھی کچھ خوشبو آئی بھیا․․․․؟“
بھیڑیے نے بھی لمبے لمبے سانس لیے۔اسے قریب ہی دفن کی ہوئی ہڈیوں کی خوشبو آئی جو صبح خرگوش نے دفن کی تھیں۔وہ دونوں جلدی جلدی زمین کھودنے لگے۔خرگوش نے اپنے تھیلے میں سب گوند کی ایک شیشی نکالی اور پھر قریب ہی دبی ہوئی ایک بڑی سی ہڈی نکالی اور چپکے سے اس پر گاڑھے گاڑھے گوند کی شیشی انڈیل دی اور جلدی سے بولا،”ارے یہ رہی۔میں نے نکال لی ہے۔“
بھیڑیا بے صابری سے بولا،”لاؤ لاؤ!کہاں ہے․․․؟“مجھے دو۔“
اس نے خرگوش کے ہاتھ سے ہڈی چھین لی اور چبانے کے لئے اس پر منہ مارا۔لیکن اس کے دانت گوند میں گڑ کر جم گئے اور منہ چپک کر رہ گیا۔”غرغر․․․خرخرخر․․․․”بھیڑیے نے خرگوش کو امداد کے لئے پکارنا چاہا،لیکن اس کے منہ سے کچھ بھی تو نہ نکل سکا۔بے چارہ کبھی ایک ہاتھ سے ہڈی کھینچتا۔کبھی دونوں ہاتھوں سے زور لگاتا۔اس کوشش میں اس کی آنکھیں باہر اُبل آئیں۔پسینے سے جسم شرابور ہو گیا اور آخر ہڈی منہ سے باہر نکل تو آئی،لیکن اس کے ساتھ بھیڑیے کے چار دانت بھی باہر آگئے ۔خرگوش جو سب تماشا دیکھ رہا تھا،اب چپکے سے کھسک گیا۔
Browse More Funny Stories
کہانی اور حقیقت
Kahani Aur Haqeeqat
مزح بخیر
Mazah Bakhair
بھالو اور لومڑی
Bhalu Aur Lomri
زمین گول ہے
Zameen Gol Hai
مسٹر اُلٹ پلٹ
Mister Ulat Palat
بغل میں بچہ
Baghal Mein Bacha
Urdu Jokes
تشویش
tashweesh
صاحب اور دوست
sahib aur dost
ایک مینڈک
aik mandak
سنگ تراش
Sang tarash
کپڑے
Kapry
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
Urdu Paheliyan
منہ میں پڑی رہی اک بوٹی
munh mein pari rahi ek boti
خشکی پر نہ اس کا پاؤ
khuski par na us ka paon
گرچہ وضو کرتا نہیں دیتا ہے اذانیں
wuzu wo karta nahi deta hai azan
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
جو بھی اس پر آنکھ جمائے
jo bhi us par aankh jamaye
ایک بہنیں اور بتیس بھائی
ek behan aur baatis bhai