Mizaaj Bakhair - Article No. 1100
مزاج بخیر - تحریر نمبر 1100
سہیل بھائی جان کو بہت اچھی ملازمت مل گئی تھی، جس کی خوشی میں امی نے خاندان بھر میں مٹھائی تقسیم کی تھی۔ ابو جی کے کہنے پر ہم شاہدہ خالہ کے ہاں بھی مٹھائی لے کر گئے۔ امی کے ساتھ چند دن پہلے ہی ان کی کسی بات پرنوک جھونک ہو گئی تھی بلکہ بات بڑھ کر جھگڑے کی صورت اختیار کر گئی تھی
بدھ 4 اپریل 2018
(جاری ہے)
ہم نے سمجھ داری سے سر ہلا دیا۔
ایک پارک میں بیٹھ کر مزے سے مٹھائی کھائی۔ تھوڑی دیر چہل قدمی کی اور پھر گھر آ گئے۔ لے لی انھوں نے مٹھائی ، کچھ کہا تو نہیں؟ امی جان کالہجہ تفتیشی تھا۔ جی نہیں ، انھوں نے تو کچھ بھی نہیں کہا، بلکہ آپ کو بہت بہت مبارک باد دے رہی تھیں۔ بڑی تواضع کی ہماری۔“ بھیا نے سب اچھا کی رپورٹ دی اور وہ خوش ہو گئیں۔یہ انھوں نے اچھا کیا۔ انسان کو دل میں کوئی رنجش نہیں رکھنی چاہیے۔ شاہدہ باجی ذرا جذباتی قسم کی ہیں ، لیکن دل کی بہت اچھی ہیں۔‘ وہ مسکراتے ہوئے کہہ رہی تھیں:’ جاوٴں گی کسی دن ان سے ملنے ‘ وہ مطمئن اور مسرور ی کیفیت میں کہہ رہی تھیں۔ ہم نے سوالیہ نگاہوں سے بھائی کی طرف دیکھا ، جوا با انھوں نے ہمیں خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔ چند دن کے بعد مسرت پھوپی کے گھر ایک اہم تقریب ہورہی تھی ، جہاں سب کا جمع ہونا بھی ضروری تھی۔ اُف ، آگے کیا ہوگا! یہ سوچتے ہوئے ہم گاڑی میں بیٹھ گئے اور سہیل بھائی نے گاڑی آگے بڑھادی۔ مسرت پھوپو نے گرم جوشی سے ہمارا استقبال کیا۔ ابو جی نے مٹھائی اور تحائف ان کے حوالے کئیے اور دیگر افراد کے ساتھ جا بیٹھے۔ ہم امی جی کی طرف دیکھ رہے تھے۔ ہال پر نظر دوڑاتے ہوئے ان کی نگاہ شاہدہ خالہ پر پڑی اور وہ تیر کی ما ندان کی طرف بڑھیں۔ سہیل بھائی امی جی کے پیچھے پیچھے تھے اور ہم سہیل بھائی کے پیچھے۔ السلام وعلیکم باجی ! کیسی ہیں آپ؟“امی نے گرم جوشی سے سلام کیا تو ہم ہونق بنے کھڑے تھے۔ شاہدہ خالہ کے ماتھے پر شکنیں نمودار ہو گئیں ، وہ منہ ہی منہ میں جواب د یتے ہوئے ادھر ادھر دیکھنے لگیں۔ ” مبارک ہو باجی! سنا ہے، حامد میاں نے میٹرک میں ٹاپ کیا ہے۔ امی خوش دلی سے بولیں۔ تو پتا چل گیا تمھیں۔ اب بھلا اس رسمی مبارک کی کیا ضرورت تھی۔“ شاہدہ خالہ کے روکھے لہجے پرامی ذرا چو نکیں۔ لیکن آپ نے بھی تو اب تک مجھے سہیل کو ملازمت ملنے کی مبارک با دنہیں دی۔ مٹھائی تو ہم نے بھجوائی تھی۔‘ معاملہ بگڑتا دیکھ کر سہیل بھائی کھنکھارنے لگے۔ ”ارے کیسی مٹھائی ہم نے کب رکھ لی تھی …... اس سے پہلے کہ دوسرا جملہ امی کے کانوں تک پہنچتا، ہم نے ایک زور دار چیخ ماری۔ ارے کیا ہوا میرے بچے کو یہ اچانک کیا ہو گیا ؟ حسب توقع امی گھبرا اٹھیں۔ دانت میں درد۔“ ایک اور چیخ مار کر ہم نے اپنی تکلیف کی وضاحت کی۔شاہدہ خالہ نے امی کو ایک طرف ہٹاتے ہوئے کہا:نائلہ !تم ہٹو زرا تم میں تو زرا حوصلہ نہیں ہے کسی بھی بات پرفوراگھبرا جاتی ہو۔ آؤ بیٹا فائق ! دانت درد کا علاج ہے میرے پاس۔ ایسے ہی موقع کے لیے پرس میں کچھ نہ کچھ لے کر نکلتی ہوں۔شاہدہ خالہ نے ہمارا ہاتھ پکڑا اور ایک طرف لے چلیں۔سہیل بھائی ، امی کوتسلی دے رہے تھے اور پھر انھوں نے رخ موڑ کر ہماری جان دار اداکاری پر ہمیں بھر پور مسکراہٹ سے نوازا، ورنہ نیکی بر باد ہوتی اور گناہ لازم ہوتا۔Browse More Funny Stories
خزانہ کہاں گیا
Khazana Kahan Giya
بغل میں بچہ
Baghal Mein Bacha
قصہ جرمنی کے ایک جیل خانے کا
Qissa Germany Ke Aik Jail Khane Ka
الہٰ دین کے جن کا زوال
Aladdin Ke Jin Ka Zawal
زمین گول ہے
Zameen Gol Hai
نادان چڑیا
Nadan Chidiya
Urdu Jokes
کنجوس باپ
Kanjoos baap
سنہری موقع
sunehri mauqa
الیکشن
Election
آپ کہاں پیدا ہوئی تھی؟
aap kahan paida hui thi ?
ایک عورت بہت غصے؟
aik aurat bahut ghusay?
کنجوس مالک
kanjoos malik
Urdu Paheliyan
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
پہلے پانی اسے پلاؤ
pehly pani usy pilao
جھیل کے اوپر اک مینار
jheel ke upar ek minar
کوئی رنگ نہ بیل نہ بوٹے
koi rang na bale na booty
منہ ہے چھوٹا بڑی ہے بات
munh hai chota badi hai baat
سرکوتھا دھرتی چھپائے
sar ko tha dharti chupaye