2 Chiriyaan - Article No. 2220

2 Chiriyaan

دو چڑیاں - تحریر نمبر 2220

دوسرے دن نیلی چڑیا اور بھوری چڑیا اپنے ساتھ دوسری چڑیوں کو بھی لے آئیں

جمعرات 31 مارچ 2022

ثوبیہ محمد رمضان مغل،کراچی
”ارے!پانی کہیں بھی نہیں ملا کیا․․․․؟“نیلی چڑیا نے زور زور سے ہانپتے ہوئے بھوری چڑیا سے پوچھا۔
ایک گھر کی چھت میں لگے بارش کے پرنالے میں نیلی چڑیا سورج کی جھلسا دینے والی تپش سے اپنے آپ کو محفوظ کیے ہوئے تھی،لیکن پھر بھی گرمی سے ہانپ رہی تھی۔اُس کی چونچ مسلسل کھلی ہوئی تھی۔

”کیا بتاؤں تمہیں․․․․سب جگہ پانی تلاش کیا،لیکن کہیں ایک قطرہ بھی نہیں ملا۔اب تو مجھ سے بولا بھی نہیں جا رہا۔“بھوری چڑیا نے افسردہ لہجے میں کہا۔شدید گرمی اور پیاس نے اسے بے حال کر دیا تھا۔وہ پسینے میں شرابور تھی۔
پانی کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہوئے دونوں کے حلق بہت خشک ہو گئے تھے۔تلاش اور جدوجہد کے باوجود پانی اسے کہیں بھی نہیں ملا۔

(جاری ہے)


”اچھا چلو!پریشان نہیں ہوتے،اللہ ہماری مدد کرے گا جو ہمیں روزانہ رزق دیتا ہے،وہی ہمارے لئے پانی کا بھی انتظام کر دے گا۔“نیلی چڑیا نے بھوری کے لہجے پر مایوسی دیکھی تو اسے تسلی دی۔
آج گرمی اپنے عروج پر تھی۔سورج کی چلچلاتی دھوپ کی وجہ سے پرندے اپنے اپنے گھونسلوں میں بیٹھے ہانپ رہے تھے۔شہر میں درخت نہ ہونے کی وجہ سے سب پرندے چونچ کھولے کسی چھاؤں کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھٹک رہے تھے۔

ولید اور مہک کندھوں پر بیگ لٹکائے اسکول سے گھر واپس آ رہے تھے۔انہوں نے گھر میں قدم رکھا تو صحن میں دیوار پر بیٹھی ایک بھوری چڑیا پر نظر پڑی۔وہ گرمی سے منہ کھولے اپنے پروں کو زمین پر گرائے بے چینی سے اِدھر سے اُدھر سایہ کی تلاش کر رہی تھی۔کبھی کمرے کی چھت پر اُڑ جاتی تو کبھی دیوار پر آ کر بیٹھ جاتی۔نیلی چڑیا بھی وہیں آ گئی۔ان دونوں کو ننھی چڑیوں پہ بہت ترس آیا۔

”ہمیں ان کے لئے ایک برتن میں پانی رکھنا چاہیے۔“ولید نے مہک سے کہا۔
مہک برتن میں پانی بھر لائی اور وہ چاول کے پکے ہوئے تھوڑے سے دانے بھی ساتھ لے آئی۔
ولید نے برآمدے میں ایک طرف پانی کے برتن کے ساتھ چاول کے دانے بھی فرش پر رکھ دیے۔دونوں بہن بھائی کمرے کے دروازے میں سے چھپ کر دیکھنے لگے۔نیلی چڑیا نے پانی کو دیکھا تو اس کی آنکھوں میں چمک آ گئی۔
وہ چاول کے دانے دیکھ کر خوشی سے جھوم اُٹھی تھی اُس نے چوں چوں چوں چوں شور مچا دیا۔
ولید اور مہک ان کو چھپ کر دیکھنے میں محو تھے۔چڑیوں کو پانی پیتے،چاول کے دانے کھاتے ہوئے دیکھ کر دونوں کے چہرے خوشی سے سرشار تھے۔
”بھوری بہن!“نیلی چڑیا نے اپنی سہیلی سے کہا:”میں نے کہا تھا ناں کہ اللہ ضرور ہمیں کہیں نہ کہیں سے رزق عطا کرے گا۔

دونوں پانی پینے لگیں۔وہ ساتھ ساتھ چاول کے دانے بھی کھاتی جا رہی تھیں۔
نیلی چڑیا نے آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے اللہ کا شکر ادا کیا۔
چڑیوں نے سیر ہو کر پانی پیا۔اپنی پیاس بجھانے کے بعد انہوں نے دروازے کی جانب تشکر آمیز نظروں سے دیکھا اور پُھر سے اُڑ گئیں۔
ولید نے کہا:”ہمیں چاہیے کہ ہم بے زبان پرندوں کا خیال ضرور رکھیں۔
جب ہم کسی کی مدد کرتے ہیں تو اللہ خوش ہوتا ہے۔“
دوسرے دن نیلی چڑیا اور بھوری چڑیا اپنے ساتھ دوسری چڑیوں کو بھی لے آئیں۔سب چڑیوں کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔جب انہوں نے مٹی کے صاف ستھرے کونڈوں میں پینے کا پانی اور دانہ دیکھا۔وہ سب خوشی خوشی پانی پی کر اپنی پیاس بجھانے لگیں۔ساتھ میں دانہ بھی کھا رہی تھی۔
چڑیوں کو دیکھ کر ولید اور مہک کے دل کو ایسی راحت اور سکون کا احساس ہوا کہ آج سے پہلے انھیں کبھی ایسا محسوس نہیں ہوا تھا۔اب وہ ہر روز پابندی سے چڑیوں کے لئے دانہ اور پانی کونڈوں میں رکھنے لگے۔

Browse More Moral Stories