Adat Ya Fitrat - Pehla Hissa - Article No. 2381

Adat Ya Fitrat - Pehla Hissa

عادت یا فطرت (پہلا حصہ) - تحریر نمبر 2381

حیرت ہے․․․․․!اس شخص کو یوں بغیر کسی بستر کے مٹی کے ان ڈھیلوں پر نیند کیسے آ گئی

جمعرات 27 اکتوبر 2022

فہیم عالم
”ارے․․․․!یہ․․․․․یہ․․․․․ہم کیا دیکھ رہے ہیں؟“ بادشاہ سلامت کی حیرت میں ڈوبی آواز سن کر ان کے ساتھ موجود وزیروں اور سپاہیوں نے تعجب سے ان کی طرف دیکھا۔
”کیوں حضور!ایسا کیا دیکھ لیا آپ نے․․․․․؟جو اتنی حیرت ہو رہی ہے۔“ فیروز الدین مسکراتے ہوئے بولا،وہ بادشاہ سلامت کا سب سے قریبی اور چہیتا وزیر سمجھا جاتا تھا۔

”وہ دیکھو․․․․!“ بادشاہ سلامت نے تو جیسے اس کا جملہ سنا ہی نہیں تھا۔سب نے چونک کر سامنے دیکھا تو مبہوت ہو کر رہ گئے۔کھیت کے کنارے موجود درخت کی چھدری چھدری سی دھوپ چھاؤں میں ایک شخص مٹی کے موٹے موٹے ڈھیلوں پر پڑا دنیا و مافیھا سے بے خبر خواب خرگوش کے مزے لے رہا تھا۔ایک طرف کھونٹے سے بیل بندھے چارا کھا رہے تھے۔

(جاری ہے)

قریب ہی ہل پڑا تھا۔

کھیت آدھا کھدا ہوا تھا۔معلوم ہوتا تھا کہ وہ کسان آدھے کھیت میں ہل چلا کر تھک گیا تھا اور ذرا سستانے کے لئے لیٹ گیا تھا۔
”حیرت ہے․․․․․!اس شخص کو یوں بغیر کسی بستر کے مٹی کے ان ڈھیلوں پر نیند کیسے آ گئی․․․․؟“ بادشاہ سلامت حیرت سے بڑبڑائے۔
”عالی جاہ!یہ کسان اسی ماحول کا عادی ہے۔انسان جیسی عادت اختیار کر لے ویسا ہی بن جاتا ہے۔
اور اپنے ماحول کو قبول کر لیتا ہے۔“ فیروز الدین نے ادب سے عرض کیا۔
”نہیں․․․․․!میں یہ بات نہیں مانتا․․․․یہ اس کی عادت نہیں مجبوری ہے۔بھلا!ایسا پاگل کون ہے؟جو یہ حالت خوشی سے قبول کر لے،کہ اس طرح کنکروں پر سوئے۔“
بادشاہ سلامت نفی میں سر ہلاتے ہوئے بولے:”حضور!بات تو وہی ہوئی نا!اس کی مجبوری ہی دھیرے دھیرے اس کی عادت بن گئی اور پھر آخر اس کی فطرت میں ڈھل گئی،یہ بچپن سے اسی طرح سختیاں سہتے سہتے اس ماحول کا عادی بن گیا ہے۔
اگر یہ بھی ہماری طرح محلات میں رہنے لگ جائے تو یہ بھی نرم و نفیس،بستروں پر سونے کا عادی بن جائے گا۔“
”نہیں․․․․!بلکہ بچپن سے جو شخص جس ماحول میں پلتا بڑھتا ہے،وہی اس کی فطرت بن جاتی ہے۔جو بدل نہیں سکتی،جیسے واقعہ مشہور ہے ناکہ چمڑے کا کام کرنے والے ایک شخص کو عطر سونگھایا گیا تو وہ خوشبو سونگھ کر بے ہوش ہو گیا کیونکہ اس نے کبھی خوشبو نہیں سونگھی تھی۔
اس لئے اگر اس کسان کو نرم بستر پر سلا بھی دیا جائے تو پھر بھی اس کی یہ سخت زمین پر سونے کی عادت برقرار رہے گی۔نرم و گداز گدوں پر سونے کے بعد بھی اگر اسے ان ڈھیلوں پر سونے کے لئے کہا جائے گا تو اس کے لئے مشکل نہ ہو گا۔“
بادشاہ سلامت پُر زور اندازی میں بولے۔
”نہیں حضور!ماحول سے عادت بنتی ہے۔فطرت نہیں۔اور عادت ماحول کے ساتھ بدل جاتی ہے۔
“وزیر فیروز الدین بھی اَڑ گیا۔
”اچھا․․․․․!یہ بات ہے تو تم اپنی بات کو ثابت کرو․․․․․“ بادشاہ سلامت برا سا منہ بنا کر بولے۔
فیروز الدین سے ان کو بے تکلفی تھی۔وہ ان کو پسند کرتے تھے۔ورنہ کوئی اور وزیر مشیر بادشاہ سلامت سے یوں اختلاف کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا تھا۔
”ٹھیک ہے حضور!اگر یہ خادم اپنی بات ثابت نہ کر سکا تو جو چور کی سزا وہ بندو کی سزا․․․․“
وزیر فیروز الدین مسکراتے ہوئے بولا۔

”عالی جاہ!میں ایک عدد تجربہ کرنا چاہتا ہوں اگر آپ اجازت دیں تو․․․․؟“ اس نے سوالیہ نظروں سے بادشاہ سلامت کی طرف دیکھا۔
”اجازت ہے․․․․․“ بادشاہ سلامت بولے۔
فیروز الدین اپنے گھوڑے سے اُترا اور سیدھا سوتے ہوئے کسان کی طرف بڑھا۔اس نے کسان کو جگایا تو وہ بڑبڑا کر اُٹھ کھڑا ہوا۔اب جو اس نے بادشاہ سلامت اور اتنے سارے وزیروں،امیروں کو دیکھا تو گھبرا گیا۔
”اے محنتی کسان!چلو ہمارے ساتھ شاہی محل چلو․․․․․!“ کسان ڈر سے کانپتے ہوئے بولا۔”ڈرو نہیں محنتی کسان!تم سے کوئی غلطی نہیں ہوئی۔“
(جاری ہے)

Browse More Moral Stories