Aik Din Ka Raja - Article No. 2162
ایک دن کا راجا - تحریر نمبر 2162
اب پچھتائے کیا ہوت،جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
بدھ 12 جنوری 2022
اکبر اپنے والدین کے ساتھ رہتا تھا۔والد موچی تھے۔اکبر سرکاری سکول میں پڑھتا تھا۔اسے کہانیاں پڑھنے کا شوق تھا۔وہ ہر وقت سوچتا تھا کہ کاش!میں کسی ملک کا راجا ہوتا۔میں بہت امیر ہوتا،جو چاہتا وہ کرتا۔وہ اکثر خواب دیکھتا کہ وہ راجا بن گیا ہے۔سب اس کے احترام میں کھڑے ہیں۔عالیشان محل ہے،جہاں وہ ہیرے جواہرات کے تخت پر بیٹھا ہے،مگر جب وہ اُٹھتا ہے تو خود کو اس چارپائی پر پاتا۔
ایک دن اکبر اپنے گھر کے قریب جنگل میں گیا۔اچانک اس نے ایک بلی دیکھی۔اس نے دیکھا کہ بلی کے پیر میں کوئی نوکیلی چیز چبھی ہوئی ہے۔وہ بلی کے پیر سے نوک دار چیز نکالتا ہے تو وہ بلی ایک خوبصورت پری میں تبدیل ہو جاتی ہے۔وہ پری کہتی ہے:”تم نے جادوئی تیر نکال کر مجھے آزاد کرایا۔
(جاری ہے)
میں تمہاری احسان مند ہوں۔اس لئے تمہاری کوئی دو خواہش پوری کروں گی۔
“اکبر جلدی سے کہتا ہے کہ مجھے کسی ملک کا راجا بنا دو۔
پری نے کہا:”آنکھیں بند کرو۔“
اکبر نے آنکھیں کھولیں تو وہ حیران رہ جاتا ہے وہ تخت پر بیٹھا ہے۔سب درباری اس کے احترام میں کھڑے ہیں۔ایک درباری کہتا ہے:”حضور والا!آپ کے لئے کھانا تیار ہے۔“
کھانا دیکھتے ہی اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔اتنا لذیذ کھانا اس نے پہلے کبھی نہیں کھایا تھا،مگر اس کے ساتھ کئی مسئلے درپیش آتے ہیں۔لوگ اس کے پاس اپنے جھگڑوں کے فیصلے کرانے آنے لگے،مگر وہ درست فیصلے نہیں کر پاتا۔زیادہ کھانا کھانے کی وجہ سے وہ بیمار رہنے لگا۔اکبر نظام حکومت صحیح طریقے سے سنبھال نہیں پایا،اس لئے پڑوسی ملک کے بادشاہ نے اس کے ملک کی کمزور حالت دیکھ کر حملہ کر دیا۔اکبر کو جنگ میں لڑنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا،اس لئے وہ ہار گیا۔پڑوسی ملک کے بادشاہ نے اسے قید کر لیا۔اسے لذیذ کھانے کے بجائے جیل کا باسی کھانا ملتا ہے۔وہ اپنے والدین کو اپنے گھر کو یاد کرتا ہے۔جہاں پر اسے کوئی مشکل نہیں تھی۔اس کی طبیعت ٹھیک رہتی تھی۔ اسے کھانے کو خالص غذا ملتی تھی۔اسے پری کی بات یاد آئی۔اس نے مشرق کی طرف منہ کرکے تین تالیاں بجائیں۔پری آئی تو اس نے کہا:”مجھے پہلے جیسا بنا دو۔“
پری نے کہا:”آنکھیں بند کرو۔“
آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ وہ اسی جنگل میں ہے،اب پچھتاوے کیا ہوت،جب چڑیا چگ گئی کھیت۔
Browse More Moral Stories
آزادی کی چھاؤں
Azadi Ki Chhaon
زندگی کا انمول سبق
Zindagi Ka Anmol Sabaq
نیناں کی توبہ (آخری حصہ)
Naina Ki Tauba - Aakhri Hissa
بیربل کی دانشمندی
Birbal Ki Danishmandi
جشن آزادی مبارک ہو۔۔۔تحریر: مختار احمد
Jashn E Azadi Mubarak Ho
تِل
Til
Urdu Jokes
اٹلی کے ایک قصبے کا حجام
italy ke aik qasbay ka hajjam
مریض ڈاکٹر سے
mareez doctor se
شرم کسے آئے
sharam kaise aaye
ٹرین
Train
آپ کہاں پیدا ہوئی تھی؟
aap kahan paida hui thi ?
ایک کنجوس بحری جہاز میں
ek kanjoos behri jahaz mein
Urdu Paheliyan
روڑوں کے اندر تھے روڑے
roro ke andar thy rory
دھوپ کبھی نہ اسے سکھائے
dhoop kabhi na usy sokhaye
نیچے سے اوپر جاتی ہے
neechy se oper jati he
دھرا پڑا ہے سرخ پیالہ
dhara para hai surkh piala
دیکھا دھاگا ریشم جیسا
dekha dhaga resham jaisa
سب سے تیز اس کی رفتار
sabse tez uski raftaar