Aik Thi Cinderella - Article No. 2182

Aik Thi Cinderella

ایک تھی سنڈریلا - تحریر نمبر 2182

سنڈریلا کھڑی حیرت سے یہ سب دیکھ رہی تھی کہ پری نے ایک مرتبہ پھر جادو کی چھڑی لہرائی اب سنڈریلا کے جسم پر خوبصورت جھلمل کرتا ریشمی لباس تھا اور میک اپ ہو چکا تھا۔پری نے کہا پیاری سنڈریلا اب تم فوراً دعوت میں پہنچ جاؤ۔اور ہاں․․․․دیکھو رات بارہ بجے سے پہلے تم واپس آ جانا کیونکہ اُس وقت میرا جادو ختم ہو جائے گا

ہفتہ 5 فروری 2022

نوید اختر
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی ملک میں ایک چھوٹی سی لڑکی رہتی تھی۔لڑکی بہت خوبصورت تھی۔اس کی بدقسمتی کہ اس کی والدہ فوت ہو گئی تھی اور اس کے والد نے دوسری شادی کر لی تھی۔لڑکی کی سوتیلی ماں بہت ظالم تھی۔اس کی دو بیٹیاں بھی تھیں۔یہ تینوں بیچاری لڑکی پر بہت ظلم کرتیں اور اس کی تحقیر کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتیں۔
تینوں اسے سنڈریلا کے نام سے پکارتیں کچھ ہی دن بعد سب اس کو سنڈریلا کے نام سے بلانے لگے۔یہاں تک کہ اس کے والد کو بھی اس کا اصل نام یاد نہ رہا اور وہ بھی سنڈریلا ہی کہہ کر بلانے لگا۔
ایک روز ان کے گھر شاہی محل سے دعوت نامہ آیا۔دراصل بادشاہ اور ملکہ کو شہزادے کے لئے ایک خوبصورت لڑکی کی تلاش تھی۔انہوں نے ایک بہت بڑی دعوت کا اہتمام کیا اور ملک کی تمام لڑکیوں کو اس میں مدعو کیا۔

(جاری ہے)

تاکہ شہزادہ لڑکیوں کو دیکھ کر اپنی پسند بتا سکے۔
دعوت نامہ دیکھ کر سنڈریلا کی دونوں سوتیلی بہنوں نے اس پر خوب طنز کیا اور کہنے لگیں تم تو اس دعوت میں نہیں جا سکو گی کیونکہ نہ تو تمہارے پاس اچھے کپڑے ہیں اور نہ ہی تم اتنی خوبصورت ہو کہ اس شاندار تقریب میں جا سکو۔یہ باتیں سن کر سنڈریلا کو بہت دکھ ہوا لیکن وہ خاموشی سے سب کچھ سنتی رہی۔

آخرکار دعوت والے دن دونوں سوتیلی بہنوں نے سنڈریلا کو کہا کہ وہ دعوت میں جانے کے لئے تیار ہونے میں ان دونوں کی مدد کرے۔ سنڈریلا نے دونوں کی تیاری میں مدد کی۔بہت سا میک اپ کرکے اور نئے کپڑے پہن کر بھی وہ اتنی اچھی نہیں لگ رہی تھیں جتنی اچھی سنڈریلا اپنے پھٹے پرانے کپڑوں میں بغیر میک اپ کے تھی۔یہ دیکھ کر دونوں بہنیں غصے میں پاؤں پٹختی شاہی محل کی طرف چلی گئیں۔

ان کے جانے کے بعد سنڈریلا اُداس اور غمگین بیٹھی تھی کہ ایک پری اس کے پاس آئی اور بولی ”میں تمہاری نگہبان پری ہوں۔تم اُداس مت ہو۔تم ضرور شاہی محل والی دعوت میں جاؤ گی۔“ سنڈریلا نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
میرے پاس نہ تو اچھے کپڑے ہیں اور نہ ہی کوئی سواری۔پری نے کہا تم جلدی سے اپنے گھر کے باغیچے میں جاؤ اور ایک بڑا سا کدو توڑ کر لے آؤ۔
سنڈریلا پری کے کہنے پر اپنے باغیچے سے سب سے بڑا کدو توڑ کر لے آئی۔
پری نے کدو لے کر جادو کی چھڑی لہرائی تو وہ ایک خوبصورت بگھی میں تبدیل ہو گیا۔اب پری نے کچن سے دو چوہے پکڑے اور ان کو چھڑی لہرا کر گھوڑوں میں تبدیل کر دیا۔گھوڑوں کو بگھی میں جوت کر پری نے ایک اور موٹا سا چوہا پکڑا اور جادو کے زور سے اس کو بگھی کا کوچوان بنا دیا۔
سنڈریلا کھڑی حیرت سے یہ سب دیکھ رہی تھی کہ پری نے ایک مرتبہ پھر جادو کی چھڑی لہرائی اب سنڈریلا کے جسم پر خوبصورت جھلمل کرتا ریشمی لباس تھا اور میک اپ ہو چکا تھا۔
پری نے کہا ”پیاری سنڈریلا اب تم فوراً دعوت میں پہنچ جاؤ۔اور ہاں․․․․دیکھو رات بارہ بجے سے پہلے تم واپس آ جانا کیونکہ اس وقت میرا جادو ختم ہو جائے گا۔“ سنڈریلا نے پری سے وعدہ کیا اور شاہی محل کی طرف چل دی۔
محل میں سنڈریلا کی خوب پذیرائی ہوئی۔لوگوں نے دل کھول کر اس کے حسن کی تعریف کی۔یہاں تک کہ سنڈریلا کی دونوں سوتیلی بہنوں نے بھی اسے نہ پہچانا۔
کچھ دیر بعد شہزادہ سنڈریلا کے پاس آیا اور اس سے پوچھا ”کیا تم میرے ساتھ ڈانس کرو گی۔“ سنڈریلا اُٹھ کر شہزادے کے ساتھ چلی گئی اور آدھی رات تک دونوں ڈانس کرتے رہے۔اچانک سنڈریلا کو یاد آیا کہ بارہ بجنے والے ہیں اور اس وقت پری کا جادو ختم ہو جائے گا۔یہ یاد آتے ہی سنڈریلا نے شہزادے سے ہاتھ چھڑایا اور باہر کی طرف بھاگی۔شہزادے نے سنڈریلا کو روکنے کی بہت کوشش کی لیکن سنڈریلا نے اس کی ایک نہ سنی۔
یہ دیکھ کر شہزادہ بھی باہر کی طرف دوڑا۔محل کی سیڑھیوں پر آ کر شہزادہ بہت مایوس ہوا کیونکہ اس کے خوابوں کی رانی وہاں سے جا چکی تھی۔شہزادے نے یہ نہ دیکھا کہ وہاں ایک غریب لڑکی پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس ہاتھ میں بڑا سا کدو لئے کھڑی تھی اور تین چوہے اس کے اردگرد بھاگ رہے تھے۔دراصل رات کے بارہ بج چکے تھے اور پری کا جادو ختم ہو گیا تھا۔

شہزادہ مایوسی کے عالم میں محل کے اندر واپس جانے لگا تو اسے سیڑھیوں پر ایک شیشے کی طرح شفاف چمکدار خوبصورت نرم و نازک جوتا نظر آیا اس نے جوتا اُٹھا لیا۔
دوسرے دن ہر گھر میں لڑکیاں بیٹھی اس خوبصورت لڑکی کے بارے میں باتیں کر رہی تھیں جس نے آدھی رات تک شہزادے کے ساتھ ڈانس کیا تھا اور اس کے جانے کے بعد شہزادے نے محفل ختم کر دی تھی۔
سنڈریلا کی سوتیلی بہنیں بھی اس لڑکی کی خوش قسمتی کے متعلق گفتگو کر رہی تھیں کہ دروازے پر دستک کی آواز سنائی دی۔ان میں سے ایک نے دروازے پر جا کر دیکھا تو شہزادہ باہر کھڑا تھا اور اس کے ساتھ ایک ملازم تھا جس نے ہاتھ میں ایک پلیٹ پکڑی ہوئی تھی اس پلیٹ میں مخمل میں لپٹا نازک سا جوتا رکھا تھا۔اس نے کہا جس کسی کے پاؤں میں یہ جوتا پورا آ جائے گا۔
وہ ہی شہزادے کی دلہن بنے گی۔یہ سنتے ہی دونوں سوتیلی بہنوں نے جوتا پہننے کی کوشش کی۔لیکن ان کے پاؤں اتنے موٹے اور بھدے تھے کہ وہ جوتا ان کے پاؤں میں آیا ہی نہیں دونوں کی ناکام کوشش کے بعد سنڈریلا نے آگے بڑھ کر شہزادے سے پوچھا: ”کیا میں یہ جوتا پہن کر دیکھوں؟“ شہزادے نے ملازم کو اشارہ کیا اور اس نے جوتا سنڈریلا کو دے دیا۔سنڈریلا نے جوتا زمین پر رکھ کر اس میں پاؤں ڈالا تو بڑے آرام سے اسے پہن لیا۔

شہزادے نے غور سے اس کا چہرہ دیکھا تو کہنے لگا: ”بے شک یہ وہی ہے میرے خوابوں کی رانی جس کی تلاش میں،میں سر گرداں تھا۔“
شہزادے نے سنڈریلا سے پوچھا: ”کیا تم میرے ساتھ شادی کرو گی“ سنڈریلا نے فوراً حامی بھر لی۔دوسرے ہی روز سنڈریلا اور شہزادے کی شادی ہو گئی اور ہاں اس شادی میں سنڈریلا کی سوتیلی بہنوں نے بھی شرکت کی۔

Browse More Moral Stories