Amanat - Article No. 2161
امانت - تحریر نمبر 2161
اب میں کسی کی باتیں چھپ کر نہیں سنوں گی اور نہ کسی کو بتاؤں گی
منگل 11 جنوری 2022
نورین دس سال کی تھی اس میں دو بُری عادتیں تھیں پہلی یہ کہ جب دو لوگ بول رہے ہوں تو وہ ضرور درمیان میں مداخلت کرتی۔دوسری بُری بات یہ تھی کہ وہ ہر ایک کی بات سنتی اور دوسروں کو بتا دیتی مثلاً گھر میں کیا پک رہا ہے،کون جا رہا ہے،کون آ رہا ہے،کیا منگوایا جا رہا ہے۔
ان عادات کی وجہ سے گھر کے باقی بچے اس سے دور ہوتے جا رہے تھے۔وہ نہ اسے اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرتے اور نہ اسے کوئی بات بتاتے۔آخر سب بچوں نے فیصلہ کیا کہ کوئی اس سے بات نہیں کرے گا۔بچے اس کے آنے پر خاموش ہو جاتے یا اِدھر اُدھر چلے جاتے۔اس کے ساتھ کوئی کھیلتا بھی نہیں تھا۔بچوں کی اس حرکت کا نورین کے علاوہ اس کی نانی اماں بھی مشاہدہ کر رہی تھی کہ کیوں بچے اس کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
نانی اماں نے سب بچوں کو بتایا کہ کل بچوں کے مسائل پر گفتگو ہو گی۔
جس بچے کو جو بھی مسئلہ ہو وہ اسے حل کرنے کی کوشش کریں گی۔سب بچوں نے طے کیا کہ وہ نورین کی شکایت کریں گے۔جب سب بچے اکٹھے ہوئے تو حسان بولا:”ہم سب کو نورین کی شکایت کرنی ہے؟“”جی ہمیں نورین کی شکایت کرنی ہے؟“حسان اور عائشہ بیک وقت بولے۔اس سے پہلے کہ نانی اماں جواب دیتیں،نورین اچانک بولی:”میری ہی کیوں؟اور کیا شکایت کرنی ہے میری؟“
”نانی اماں!یہ پھر درمیان میں بولی ہے۔“حسان نے کہا۔
”پھر سے کیا مراد؟میں پہلے کب بولی ہوں؟بس ابھی تو بولی ہوں۔“
”ارے بچو!تم تو آپس میں لڑنے لگے۔یہ بات آداب مجلس کے خلاف ہے۔اب سب خاموش ہو کر بیٹھو اور میں جس کا نام لوں،صرف وہی بولے گا۔سب سے پہلے نائلہ بولے گی،کیونکہ وہ بچوں میں سب سے بڑی ہے۔“نانی اماں نے قدرے ناراضگی سے کہا۔
اس سے پہلے کے نائلہ بولتی،نورین پھر بول اُٹھی:”میرے پاس سب کے راز ہیں وہ میں فاش کر دوں گی۔“
”میں نے کہا ہے کہ سب سے پہلے نائلہ بات کرے گی تم پھر بول پڑی اب خاموش ہو کر بیٹھو اور اپنی باری پر بات کرنا۔“نانی اماں نے کہا۔
پھر نائلہ نے نانی اماں کو نورین کی بُری عادات کے بارے میں بتایا اور سب بچوں نے ایک ہی بات دہرائی نانی اماں نے نورین کی طرف دیکھا اور اس سے پوچھا:”کیا یہ بات درست ہے نورین؟“
”میں ایسی نہیں ہوں اور تم سب کو تو میں دیکھ لوں گی۔“
اس سے پہلے کہ نورین کچھ مزید بولتی ،نانی اماں نے کہا:”بیٹی!میں دیکھ رہی ہوں کہ تم بہت بدتمیزی سے بات کر رہی ہو۔مجھے لگتا ہے کہ تمہاری تربیت میں کچھ کمی رہ گئی ہے،مگر کہاں رہ گئی ہے۔آخر تم سب کی باتیں اِدھر اُدھر کیوں بتاتی ہو؟تم اپنے بڑوں کو بھی بتا سکتی ہو ناں؟اور ہر بات خبر کی طرح نشر کرنے سے کیا ملتا ہے تمہیں؟درمیان میں بولنا یعنی کسی کی بات کاٹنا یہ کتنی غیر اخلاقی بات ہے اور کیا دوسرے بچے بھی آپ کو ایسی باتیں بتاتے ہیں جیسے تم ان کو بتاتی ہو؟“نانی اماں نے نورین سے پوچھا۔
نورین شرمندہ ہو کر خاموش ہو گئی۔
”اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے یا بات ختم کروں!“نانی اماں نے کہا۔
”اب میں کسی کی باتیں چھپ کر نہیں سنوں گی اور نہ کسی کو بتاؤں گی اور درمیان میں تو بالکل بھی نہیں بولوں گی۔“نورین نے پُرعزم انداز سے کہا۔
”شاباش ہماری بات تمہاری سمجھ میں آ گئی،یہ بہت اچھی بات ہے ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھنا۔“نانی اماں نے کہا اور سب بچے وہاں سے اُٹھ کر چل دیے۔
Browse More Moral Stories
جادو کا شیشہ اور شہزادی
Jadu Ka Sheesha Aur Shehzadi
کسان اور بادشاہ
Kisan Aur Badshah
کوّا بنا مور
Kawa Bana Mor
بیمار شہزادی
Bemaar Shehzadi
دو بھائی
Do Bhai
کام کرنے کی برکت
Kaam Karnay Ki Barkat
Urdu Jokes
پہلی مرتبہ عشق میں گرفتار
pehli martaba ishq mein giraftar
ایک خاتون
Aik Khatoon
آج میری ساس آ رہی ہے
Aaj mere saas aa rahi hai
ایک بڑا شکاری
aik bara shikari
ماں اور بیٹا
Maa Aur Beta
سالگرہ
Salgirah
Urdu Paheliyan
بھرا بھرا تھا ایک مکان
bhara bhara tha ek makan
اک حد تک تو گرمی کھائے
ek hud tak tu garmi khaye
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye
پیٹ جوہنی انگلی سے دبایا
pai jonhi ungli se dabaya
دیکھا ایسا ایک مکان
dekha aisa ek makan
اک مپرزہ جو لے کر آیا
aik purza jo lay kar aya