Amil Baba Aur Jadugar - Article No. 2301

Amil Baba Aur Jadugar

عامل بابا اور جادوگر - تحریر نمبر 2301

جادوگر کے ہاتھ میں ایک چھڑی اور بابا جی کے ہاتھ میں ایک انگوٹھی ہوتی ہے،وہ دونوں آپس میں تیز آواز سے جھگڑ رہے ہوتے ہیں

جمعرات 7 جولائی 2022

حسنین علی ٹگر،حیدرآباد
دو دوست،بارہ سال کا عمر اور دس سال کا فراز،رات کو نیند نہ آنے کی وجہ سے بستر سے اُٹھ کر،اپنے گھروں کے پاس والے جنگل میں نکل پڑتے ہیں،جب دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں تو بات چیت شروع ہو جاتی ہے۔
فراز:”ارے․․․․عمر․․․․تم؟“
عمر:”فراز تم یہاں کیا کر رہے ہو،کیا تمہیں بھی نیند نہیں آئی۔

فراز:”نہیں،ویسے کیا تم نے وہ روشنی دیکھی؟۔“
عمر:”مطلب وہ روشنی جو ابھی جنگل کی طرف سے اُبھری تھی۔“
فراز:”ہاں۔“
عمر:”چلو جا کر دیکھتے ہیں کیا ماجرا ہے۔“
فراز:”ٹھیک ہے۔“
دونوں جنگل کی طرف بڑھنے لگتے ہیں۔کچھ دیر چلنے کے بعد انہیں جنگل کے بیچوں بیچ دو لوگ دکھائی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ چپکے سے جھاڑیوں میں چھپ کر دیکھتے ہیں۔

ان میں سے ایک شخص دیکھنے میں کوئی عامل بابا لگتا تھا اور دوسرا شاید کوئی جادوگر تھا۔دونوں کی آوازیں گونج رہی ہوتی ہیں،جیسے کوئی مقابلہ چل رہا ہو․․․․جادوگر کے ہاتھ میں ایک چھڑی اور بابا جی کے ہاتھ میں ایک انگوٹھی ہوتی ہے،وہ دونوں آپس میں تیز آواز سے جھگڑ رہے ہوتے ہیں۔
جادوگر:”جو چاہے کر لو عامل،مگر میری اس جادوئی آنکھ والی چھڑی کا مقابلہ نہیں کر پاؤں گے۔

بابا:”آخر تمہارا مسئلہ کیا ہے․․․․میں تو بس اپنی عبادت اور ریاضت کرنے یہاں آتا ہوں،نہ کہ تم سے مقابلہ کرنے اور ویسے بھی تمہارے جادو کا روحانیت سے کوئی مقابلہ ہی نہیں۔“
جادوگر:”میرا مسئلہ تم ہو،تمہاری ریاضت کی وجہ سے میرا جادو کمزور پڑا،مگر اب میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔“
اتنا کہہ کر وہ اپنی چھڑی لہراتا ہے اور اس میں سے ایک لال رنگ کی روشنی بابا جی کی طرف بڑھنے لگتی ہے۔
عامل بابا جلدی سے کچھ ورد پڑھتا ہے اور اپنے ہاتھ سے اس روشنی کو جنگل کی طرف پھیر دیتا۔جو کہ ان دونوں بچوں سے ٹکرا جاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے،دونوں بچے ہوا میں اُڑنے لگتے ہیں۔جیسے ہی اس عامل بابا کی نظر ان بچوں پر پڑتی ہے وہ کچھ اور ورد دوہرا کر بچوں کی طرف اشارہ کرتا ہے اور بچے واپس زمین پر آ جاتے ہیں اور وہ عامل بابا پھر جادوگر سے لڑنے میں مشغول ہو جاتا ہے۔

عمر:”آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے؟۔“
فراز:”ایک مزے دار لڑائی چل رہی ہے،اور کیا․․․“
عمر:”چپ کرو،ہمیں اس بابا کی مدد کرنی چاہئے۔“
فراز:”ہاں میں بھی ان ہی کی طرف ہوں۔“
عمر:”لگتا ہے جادوگر کی ساری طاقت اس چھڑی میں ہے،اس چھڑی کو اس سے لینا پڑے گا۔“
اتنے میں جادوگر ایک نیا منتر پڑھنے لگتا ہے،مگر بچے اس کا منتر شروع ہوتے ہی جھاڑیوں سے باہر آ کر اس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیتے ہیں۔
جادوگر منتر بھول کر غلط پڑھ دیتا ہے اور ایک اپنے ہی جادو سے ایک بلی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔عامل بابا بچوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔
بابا:”واہ بچوں،تم نے تو کمال کر دیا،کیا میں تمہارے لئے کچھ کر سکتا ہوں۔“
فراز(بلی کو اُٹھا لیتا ہے):”مجھے تو ہمیشہ سے ایک بلی چاہیے تھی۔“
عمر(بابا جی سے مخاطب ہو کر):”جی!ہمیں بتائیے کہ یہ سب کیا تھا؟۔

بابا:”دراصل میں اکثر اپنا عمل پڑھنے اور مراقبہ کرنے یہاں آیا کرتا ہوں،مگر آج اس جادوگر نے مجھ سے لڑنا شروع کر دیا،مگر تم بچوں نے بہت بہادری دکھائی،تم چاہو تو اس بلی کو رکھ سکتے ہو۔“
اس کے بعد عامل بابا آگے بڑھ کر جادوگر کی وہ چھڑی زمین سے اُٹھا کر توڑ دیتا ہے اور انہیں آئندہ رات کو اس طرح اکیلے باہر نکلنے سے منع کرتا ہے اور بچوں کو ان کی حفاظت کے لئے کچھ عمل تعلیم کر دیتا ہے آخر میں عامل بابا عمر کو اپنی انگوٹھی تحفہ میں دے دیتا ہے اور فراز بلی کو اپنے پاس ہی رکھ لیتا ہے اور پھر دونوں واپس اپنے گھر جانے پر راضی ہو جاتے ہیں۔

Browse More Moral Stories