Ammi Ka Dopata - Article No. 1947

Ammi Ka Dopata

امی کا دوپٹہ - تحریر نمبر 1947

کوئی بات نہیں،تم یہ دوپٹہ لے لینا جو میں نے اوڑھا ہوا ہے،یہ اچھا میچ ہو جائے گا

پیر 12 اپریل 2021

مریم شہزاد
میں آج بہت خوش تھی،کل میرے اسکول میں فنکشن ہے جس میں مجھے امی کا کردار ادا کرنا ہے،اسکول میں فائنل تیاری کے بعد بھی آج مجھے گھر میں اچھی طرح سے تیاری کرنی تھی،کیونکہ ٹیچر نے کہا تھا کہ اپنی امی کو اچھی طرح سے دیکھنا کیسے اُٹھتی بیٹھتی ہیں،کام کرتے وقت دوپٹہ کیسے لیتی ہیں وغیرہ وغیرہ۔
آج چھٹی تھی،مگر اس کے باوجود میں صبح صبح ہی جاگ اُٹھی۔
سارا دن میں امی کو دیکھتی رہی کہ کیا کیا کام کس طرح کیا۔رات کو اچانک یاد آیا کہ مجھے جو کپڑے کل پہننے ہیں اس کا تو دوپٹہ ہی نہیں تھا۔میں نے پریشان ہو کر امی سے کہا تو انھوں نے تسلی دی:”کوئی بات نہیں،تم یہ دوپٹہ لے لینا جو میں نے اوڑھا ہوا ہے،یہ اچھا میچ ہو جائے گا۔“
”یہ دوپٹہ!․․․․“میں ایک دم پریشان ہو گئی۔

(جاری ہے)


”کیوں،کیا ہوا؟“امی نے پوچھا تو میں نے کہا:”نہیں کچھ نہیں،بس میں سونے جا رہی ہوں۔


میں بستر پر آکر لیٹ گئی،مگر نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔میری آنکھوں میں صبح سے اب تک کی امی کی مصروفیات چل رہی تھیں۔صبح صبح امی نے دھلا ہوا دوپٹہ لیا اور کچن میں آگئیں۔ناشتہ بناتے بناتے امی نے جتنی بار ہاتھ دھوئے اسی دوپٹے سے خشک کیے،پھر برتن دھونے کے بعد بھی دوپٹے سے ہی ہاتھ پونچھے۔
کھانا پکاتے اور روٹی بنانے میں گرمی کی وجہ سے چہرے پر آیا ہوا پسینا صاف کرنے میں بھی دوپٹہ ہی کام آیا۔
چھوٹا بھائی مٹی میں کھیل کر باہر سے آیا تب اس کے ہاتھوں کی مٹی بھی اسی دوپٹے سے صاف کر دی۔گرم پتیلی چولہے سے اتار کر ایک طرف رکھی تو وہ بھی دوپٹے سے ہی پکڑ کر،اور تو اور منی کی بہتی ہوئی ناک بھی کتنی ہی مرتبہ دوپٹے کے کونے سے صاف کر دی۔
”اُف!میں یہ دوپٹہ کیسے لوں گی۔“میں یہ سوچتے سوچتے سو گئی۔
صبح جب میں اُٹھی اور اسکول کے لئے تیار ہو کر باہر آگئی تو سامنے ہی امی کا دوپٹہ دھلا اور استری کیا ہوا رکھا تھا۔پتا نہیں امی نے یہ کب دھویا اور استری کیا۔میں نے سوچا اور خوشی خوشی دوپٹہ لے کر اسکول چلی گئی۔

Browse More Moral Stories