Azaadi Inhain Bhi Chahiye - Article No. 1855
آزادی انہیں بھی چاہیے - تحریر نمبر 1855
آج کے بعد یہ تم سے بھی بہت محبت کریں گے جب وہ خود کو آزاد فضا میں پائیں گے
پیر 21 دسمبر 2020
جانوروں سے مجھے بے انتہا محبت ہے،اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ میرے پاس بلبل،کوئل،مینا،طوطا اور بہت سے پرندے ہیں۔امی،ابو مجھے ہمیشہ سمجھاتے ہیں کہ بیٹا!پرندوں کو قید میں نہ رکھو کیونکہ یہ آزاد فضا کے باسی ہیں،انہیں قید میں رکھنے سے تمہیں گناہ ہو گا۔
”مگر ابو میں تو ان کا بہت خیال رکھتی ہوں،ان کو ہر طرح کے پھل کھلاتی ہوں،سردیوں میں ان کی حفاظت کے لئے میں نے ان کے پنجرے میں بلب بھی لگا رکھے ہیں۔ انہیں(پرندوں)تو خوش ہونا چاہئے،بھلا جنگل میں کوئی ان کا اتنا خیال رکھتا ہے؟“
ابو میری بات سن کر ہمیشہ کی طرح مسکرا دیتے (شاید وہ سمجھتے تھے کہ میں نادان ہوں،جب ہی ایسی باتیں کرتی ہوں)حالانکہ ابو کو کیا پتا کہ میں ان پرندوں سے کتنا پیار کرتی ہوں،مگر ان کو آزاد کردوں،یہ میرے لئے بہت مشکل تھا۔
(جاری ہے)
ایک دن امی،ابو شادی کی تقریب میں گئے ہوئے تھے،میں اس وجہ سے نہیں گئی کیونکہ کل میرا پیپر تھا۔
شاید میں نے دروازے کو جھٹکے سے تیزی سے بند کیا تھا مگر اب کیا کروں۔امی،ابو تو رات نو بجے سے پہلے نہیں آئیں گے اور ابھی تو ساڑھے سات بجے ہیں،میں بہت پریشان ہوئی۔پھر سوچا روشندان سے کسی کو آواز دی جائے،شاید کوئی آس پڑوس کا سن لے اور مدد کو آجائے مگر روشندان بہت اونچا تھا۔بس اب ایک ہی راستہ تھا کہ امی،ابو کا انتظار کیا جائے۔وقت تھا کہ گزرنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔
اب مجھے احساس ہوا کہ ابھی ہم جو تھوڑی دیر کو ایک کمرے میں قید ہو گئے ہیں تو کتنا ہلکان و پریشان ہو رہے ہیں حالانکہ مجھے تو بس تھوڑی دیر کے لئے بغیر کسی تکلیف اور پریشانی کے اپنے ابو امی کا انتظار کرنا تھا،اس کے علاوہ کوئی مسئلہ نہ تھا اور یہ پرندے ،جن کو ہم نے کب سے قید کر رکھا ہے ان کا بھی تو دل چاہتا ہو گا کہ یہ آزاد ہو جائیں،جس طرح کہ اس وقت ہمارا دل تڑپ رہا ہے کہ کسی نہ کسی طرح اس کمرے کی قید سے آزاد ہو جائیں،ان پرندوں کا بھی دل چاہتا ہو گا کہ وہ اپنے ہم جولیوں میں رہیں،آزاد فضا میں خوشی سے اُڑ سکیں۔بس اس واقعے نے ہماری سوچ بدل دی۔اتنے میں گاڑی کا ہارن سنائی دیا۔ابو آئے تو ہم اس قید سے آزاد ہوئے اور ہم نے ابو کو بتایا کہ کل ہم تمام پرندوں کو آزاد کر دیں گے۔
امی نے کہا۔”ابھی کیوں نہیں؟“
ہم نے کہا۔”امی جان!ابھی بہت رات ہو گئی ہے،میں نے ان کو ابھی چھوڑ دیا تو ان کو اپنی منزل ڈھونڈنے میں دشواری ہو گی۔“صبح کے وقت ان کو اچھی طرح دانہ پانی ڈال کر اور جی بھر کر دیکھ کر میں ان کو رخصت کر دوں گی۔ابو میری بات سن کر بہت خوش ہوئے اور انہوں نے کہا۔”واقعی تم پرندوں سے بہت محبت کرتی ہو اور یقینا آج کے بعد یہ تم سے بھی بہت محبت کریں گے جب وہ خود کو آزاد فضا میں پائیں گے کیونکہ آزادی انہیں بھی چاہیے۔“
Browse More Moral Stories
شرارتی پنگو۔۔۔۔۔۔چھوٹا پنگوئن
Shararti Pingoo Chota Penguen
نیلم چڑیا اور آگ
Neelam Chirya Or Aag
بیٹی کا ٹفن
Beti Ka Tiffin
سکون کی لہر
Sukoon Ki Leher
زین کی عقلمندی
Zain Ki Aqalmandi
بہادر بہن
Bahadur Behan
Urdu Jokes
ایک آدمی
Aik Admi
ارشد
Arshad
تحریر درج
tehreer darj
آپ بھی پریشان ہوں
aap bhi pareshan hon
قومی ترانہ
Qomi Tarana
بہرا
berha
Urdu Paheliyan
جوں جوں آگے قدم بڑھائے
jo jo agy qadam barhao
اک برتن دیکھا ہے نرالا
ek bartan dekhna hai nirala
گوری ہے یا کالی ہے
gori hai ya kali hai
یہ نہ ہو تو کوئی پرندہ
ye na ho tu koi parinda
بھرا بھرا تھا ایک مکان
bhara bhara tha ek makan
پیٹ جوہنی انگلی سے دبایا
pai jonhi ungli se dabaya