Azadi Ka Tohfa - Article No. 2328

Azadi Ka Tohfa

آزادی کا تحفہ - تحریر نمبر 2328

نبیل اور اس کے ساتھیوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا تھا

ہفتہ 13 اگست 2022

انیلا طاہر،کراچی
نبیل ایک ذہین اور قابل طالب علم تھا۔وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی حصہ لیتا تھا۔چودہ اگست کی آمد آمد تھی۔سب محلے والے چودہ اگست کی تیاریوں میں مصروف تھے۔باجے،بیجز،جھنڈیاں اور جھنڈوں کی خریداری ہو رہی تھی۔وہ اکثر سوچتا کہ اس طرح جشنِ آزادی منا کر کیا ہم اپنا فرض ادا کر لیتے ہیں،کیا پاکستان کو ہم سے یہی سب چاہیے۔
کوئی عملی کام نہیں،کوئی اصلاحی کام نہیں،بلکہ باجے بجا بجا کر لوگوں کا سکون بھی غارت کرتے ہیں۔اس نے اپنے دوستوں کے گروپ سے مل کر عہد کیا کہ اس جشنِ آزادی پر وہ پاکستان کے لئے کوئی عملی کام کریں گے اور آزادی والے دن کو سادگی سے منائیں گے۔شکرانے کے نفل ادا کریں گے کہ پروردگار نے ہمیں آزاد وطن عطا کیا۔

(جاری ہے)


وہ عملی کام یہ طے پایا کہ اپنے گلی محلے کو صاف رکھیں گے۔

کچرا نہیں پھیلائیں گے۔نہ خود پھیلائیں گے،نہ پھیلانے دیں گے۔سب بچوں نے اپنے گھر والوں پر زور دیا یہ سب کرنے کے لئے۔جو چند ایک گھر ایسے تھے،جو عمل نہیں کرنا چاہتے تھے،وہ بھی سب کی دیکھا دیکھی مجبور ہو گئے۔
میونسپل کمیٹی والوں سے کہہ کر ایک بڑا کچرا دان رکھوایا گیا۔گلی کے شروع اور اختتام پر ہر دن دو بچے ڈیوٹی دیتے۔اگر کوئی باہر کچرا پھینکتے نظر آتا تو اسے جرمانہ دینے کو کہا جاتا۔وہ جرمانے کے ڈر سے معافی مانگ کر آئندہ پھینکنے سے باز آ جاتا۔یوں 14 اگست کے روز تک ان کی گلی صاف ستھری الگ بہار دکھا رہی تھی۔
نبیل اور اس کے ساتھیوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا تھا۔یوں جشنِ آزادی منانے کا صحیح حق ادا ہوا۔اس ملک کو ہمارے ایسے ہی کاموں کی ضرورت ہے۔

Browse More Moral Stories