BaAdaab - Article No. 1984

BaAdaab

باادب - تحریر نمبر 1984

اس نے اُستاد کا احترام کرنا سیکھ لیا تھا

ہفتہ 5 جون 2021

عاطف حسین شاہ،چکوال
ہاشم نہم جماعت کا ایک ذہین طالب علم تھا۔وہ ہر ٹیسٹ اور امتحان میں اول آتا تھا۔پھر رفتہ رفتہ ایک شرارتی دوست کی صحبت میں اس کا دھیان شرارتوں کی جانب ہو گیا۔سب بچے اس کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں سے محفوظ ہوتے۔ہاشم اسے اپنی کامیابی سمجھتا۔دیکھتے ہی دیکھتے ہاشم کی چھوٹی چھوٹی شرارتیں بڑی شرارتوں میں بدل گئیں۔
چٹکی کی جگہ تھپڑ اور مکوں نے لے لی۔اب اس سے بچے تنگ ہونے لگے تھے۔ بچوں کے والدین ہاشم کی شکایتیں لے کر اسکول آجاتے۔اساتذہ نے اسے ہر طریقے سے سمجھانے کی کوشش کی،مگر ہاشم روز بہ روز بگڑتا چلا گیا۔اسکول کا سارا عملہ ہاشم کے اس رویے سے تنگ آچکا تھا۔
استاد کے فرائض میں سکھانا شامل ہے۔جو بچے اساتذہ سے کچھ سیکھ جاتے ہیں،انھیں زندگی میں دھکے نہیں کھانے پڑتے۔

(جاری ہے)

اساتذہ اپنا فرض نبھاتے رہے اور ہاشم اساتذہ کی باتیں ہوا میں اُڑاتا رہا۔وقت گزرنے کا احساس تک نہ ہوا اور امتحان سر پر آپہنچا۔ہاشم کو یہ گوارا نہیں تھا کہ کامیابی میں اس سے کوئی آگے نکل جائے۔اس نے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے کتابوں پر نظریں جما دیں۔یہ دیکھ کر وہ حیران رہ گیا کہ ایک سطر بھی اس کی سمجھ میں نہیں آرہی تھی۔اس نے بہت زور مارا،مگر دماغ نے اس کا ساتھ نہ دیا۔
امتحان میں دو دن باقی تھے،مگر ہاشم مناسب تیاری نہ کر پایا۔وہ مقابلے سے پہلے ہی خود کو ہارا ہوا دیکھ رہا تھا۔اس پریشانی میں وہ اپنی تمام شرارتیں بھول گیا۔
سر رضوان نے اس بات کو محسوس کیا۔انھوں نے ہاشم کو اسٹاف روم میں بلوایا اور وجہ پوچھی۔ہاشم کافی گھبرایا ہوا تھا،مگر سر رضوان کا شفقت بھرا لہجہ دیکھ کر اس نے ہمت کرکے ساری پریشانی بتا دی۔

سر رضوان بولے:”ہاشم!کیا آپ با ادب با مراد کا مطلب جانتے ہیں؟“
”جی سر!بڑوں کا ادب کرنے والے کو کامیابی ملتی ہے۔“ہاشم فوراً بولا۔
”بالکل درست کہا،علم کا تعلق بھی ادب سے ہے۔اگر آپ واقعی زندگی میں جیتنا چاہتے ہیں تو علم سے جڑی ہر چیز کا ادب کرنا سیکھیں۔یاد رکھنا علم کا سب سے بڑا سر چشمہ اُستاد ہوتا ہے۔اُستاد کی توہین کرکے آپ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔

سر رضوان کو اس سے آگے بولنے کی ضرورت نہیں رہی تھی،کیونکہ ہاشم کی ندامت اس کے آنسوؤں سے ظاہر ہو چکی تھی۔ہاشم نے سر رضوان سے معافی مانگی اور عہد کیا کہ وہ آئندہ کبھی اُستاد کی توہین نہیں کرے گا۔دن رات ایک کرکے ہاشم نے محنت کی اور امتحان دے دیا۔جب نتیجہ نکلا تو پہلی تینوں پوزیشن میں ہاشم کا نام نہ آسکا۔وہ پاس ہو گیا تھا،اس کے لئے یہی بہت تھا۔اتنا خوش وہ کبھی اول آنے پر بھی نہ ہوتا تھا،جتنا آج تھا۔اس نے اُستاد کا احترام کرنا سیکھ لیا تھا۔اب وہ با ادب ہو چکا تھا۔

Browse More Moral Stories