Baap Ki Shafqat - Article No. 1179
باپ کی شفقت - تحریر نمبر 1179
ماسٹر جی کھیتوں میں لگے نیم کے گھنے درخت کی چھاؤں میں چارپائی لگائے حقہ پینے میں مصروف تھے ۔قریب ہی اُ ن کا گبھر و بیٹا شوکت کھیت کے خالی حصے کو فصل بونے کیلئے تیار کررہا تھا ۔گرمی کی شدت تھی ،سورج آگ برسارہاتھا
ہفتہ 8 ستمبر 2018
روبینہ ناز
ماسٹر جی کھیتوں میں لگے نیم کے گھنے درخت کی چھاؤں میں چارپائی لگائے حقہ پینے میں مصروف تھے ۔قریب ہی اُ ن کا گبھر و بیٹا شوکت کھیت کے خالی حصے کو فصل بونے کیلئے تیار کررہا تھا ۔گرمی کی شدت تھی ،سورج آگ برسارہاتھا ،اِس گرامی کی شدت میں بھی شوکت مسلسل زمین پرکام کررہا تھا۔اس دوران وہ بار بار اپنے کندھے پر پڑے رومال سے چہرے سے بہنے والا پسینہ صاف کرتا ۔
(جاری ہے)
“ماسٹر جی نے کہا ۔بس ابا جی تھوڑا ہی کام رہ گیا ہے ،شوکت کام کرتے کرتے بولا۔
بیٹا! باقی کام کل کرلینا ،اپنے جسم کو آرام بھی لینے دو ۔ماسٹر جی سنجیدگی سے بولے ۔ابا جی آپ بھی ناں بس۔ شوکت اباجی کی تشویش پر مسکراتے ہوئے پھاوڑ اچلانے لگا ۔ماسٹر جی نے جب دیکھا کہ شوکت کام بندکرنے پر کسی طرح سے آمادہ نہیں ہے تو وہ اُٹھے ،حقہ ایک طرف کیا اور گھر کی طرف چل پڑے ۔واپسی پر اُن کا پوتا یعنی شوکت کا سات سالہ بیٹا محمد فیضان اُن کے ساتھ تھا ۔ماسٹرجی نے اپنے پوتے کو تپتی دھوپ میں کھڑا کیا اور خود درخت کی چھاؤں میں بیٹھ گئے ۔کام کرتے کرتے شوکت کی نظرجوں ہی اپنے بیٹے پر پڑی تو وہ فوراََ کام چھوڑ کر بھاگتا ہو ا آیا اور فیضان کو گود میں اُٹھا کر درخت کی چھاؤں میں لے گیا ۔جہاں اُس نے پہلے تو مٹکے میں سے اُسکے جسم پر ٹھنڈا پانی اُنڈیلا پھر اُس کا بدن پونجھتے ہوئے ابا جی سے بولا۔ابا جی آپ بھی کمال کرتے ہیں میرے بیٹے کو شدید گرمی میں لا کھڑ اکیا ،اگر اُسے کچھ ہو جاتا تو میرا ہوتا ۔آپ کو کچھ اندازہ ہے کہ میں اِس سے کتنا پیار کرتا ہوں ۔شوکت نے شکایتی انداز میں کہا اور پھر بہت دیر تک فیضان کو پیار کرتا رہا ۔ یہ دیکھ کر شوکت نے کہا ؛دیکھا بیٹا تم اپنے بیٹے کو کچھ دیر تک تیز دھوپ میں کھڑا نہ دیکھ سکے اور اسکی صحت کے بارے میں تمہیں کتنی فکر لاحق ہو گئی تم بھی تو میرے بیٹے ہو میں بھی یہ کیسے برداشت کر سکتا ہوں کہ تم کسی بیماری یااذیت کا شکار ہو جاؤ،تمہاری تندرستی اور خوشی ہی میں میری جان ہے ۔یہ سُن کر شوکت کی آنکھوں میں نمی تیرنے لگی اور پھر وہ اباجی کے قدموں میں بیٹھ کر اُن کے پاؤں دبانے لگا ،پھر اُس نے اپنا سر اباجی کی گود میں رکھ کر آنکھیں بند کر لیں ۔ماسٹر جی بھی اُ س کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگے ۔Browse More Moral Stories
کام بوریت سے بچاتا ہے
Kaam Boriyat Se Bachata Hai
ہاتھی کے گلے میں ڈھولک
Hathi Kay Galay Main Dholak
ننھے میاں کی توبہ
Nanhay Miyan Ki Tauba
نصیحت کا اثر
Naseehat Ka Assar
پیچھے ہٹو اور جیت جاؤ
Peechay Hato Aur Jeet Jao
والدین کی نصیحت کا اثر
Waldeen Ki Nasihat Ka Asaar
Urdu Jokes
گدھے کا گوشت
gadhe ka gosht
جب بینک
Jab Bank
ایک مداری
Aik madari
بیٹا باپ سے
Beta baap se
گاہک درزی سے
Gahik Darzi Se
مہمان
Mehmaan
Urdu Paheliyan
اپنے دیس میں پلی پلائی
apne dais me pali palai
اک جتھے کا وہ سردار
aik juthy ka wo sardar
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
نگر نگر مکے چکر کاٹے
nagar nagar mukky chakkar kate
پہلے پانی اسے پلاؤ
pehly pani usy pilao
آتا نہ دیکھا جاتا نہ دیکھا
ata na dekha jata na dekha