Babloo Ne Roza Rakha - Article No. 1954

Babloo Ne Roza Rakha

ببلو نے روزہ رکھا - تحریر نمبر 1954

ببلو نے روزہ رکھنے کی ہاں کہہ کر سب گھر والوں کو لاجواب کر دیا

منگل 20 اپریل 2021

محمد علیم نظامی
”امی جان“امی جان”میں روزہ نہیں رکھوں گا“۔امی جان کی آواز پر ببلو چلایا۔لیکن بیٹا:آج سے رمضان المبارک کا آغاز ہوا چاہتا ہے اور پہلا روزہ ہر بچے کو رکھنا چاہیے بلکہ کوشش کرنی چاہیے کہ تمام روزے رکھ کر بچے اپنے اللہ کو خوش اور راضی کریں۔”امی جان نے ببلو کو نصیحت کرتے ہوئے کہا“۔
امی جان!آج کل سخت گرمی کا موسم ہے۔بچے تو کیا بڑے لوگ بھی روزہ رکھنے سے ہچکچاتے ہیں اور میں تو صرف ابھی 10 سال کا ہوا ہوں۔“”بیٹا 10 سال کی عمر میں ہر بچے کو فرض روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے۔”مگر امی جان! مجھ میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ میں رمضان المبارک کے پورے روزے رکھوں۔“امی جان نے ببلو کی اس بات پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ”دیکھو بیٹا!جو بچے یا جو لوگ روزے رکھنے کی نیت کر لیتے ہیں اللہ تعالیٰ خود ہی انہیں اتنی قوت عطا کر دیتے ہیں کہ جب وہ روزے کا اہتمام کرتے ہیں تو خود بخود ہی ان میں اتنی سکت پیدا ہو جاتی ہے کہ سحری کے وقت سے لے کر افطاری تک انہیں روزہ کچھ نہیں کہتا بلکہ جب بچے اور بڑے روزہ کھولتے ہیں تو انہیں ایک قسم کی روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے۔

(جاری ہے)


ببلو نے کسی حد تک اپنی امی جان کی بات سے اتفاق کیا مگر ساتھ یہ بھی کہا کہ”دیکھیے امی جان!روزہ رکھنے کے لئے تو بھی ساری عمر پڑی ہے۔میں نے گرمی سردی میں سکول بھی جانا ہوتا ہے۔سکول کے کام میں پانچ چھ گھنٹے لگانے ہوتے ہیں۔پھر سخت دھوپ اور حبس میں گھر واپس آکر کس طرح میں روزہ برداشت کروں گا۔”اگر آپ نے مجھے روزے رکھانے ہی ہیں تو پھر ایک ماہ کے لئے سکول سے مجھے چھٹی لے دیں۔
میں روزے کی حالت میں گھر میں بیٹھ کر یا لیٹ کر سارا دن گزار لوں گا اور یوں آپ کو بھی مجھ سے کوئی شکایت نہیں“۔؟
امی جان ببلو کی یہ بات سن کر قدرے غصے میں آگئیں اور انہوں نے ببلو کی بات کاٹتے ہوئے اسے کہا کہ”دیکھو!ببلو میاں!تم اکیلے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے تمام مسلمان بچے اپنے سکولوں میں تمہاری جیسی عمر کے مطابق جاتے ہیں انہوں نے روزہ بھی رکھا ہوا ہوتا ہے اور تمام زندگی کے کام بھی کرتے ہیں۔
سکول کے کام کے علاوہ سحری سے لے کر افطاری تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں۔تلاوت قرآن پاک کرتے ہیں۔ساتھ گھریلو کام کاج میں بھی حصہ لیتے ہیں اس کے باوجود وہ خوش و خرم اور تازہ دم رہتے ہیں۔پھر تمہیں کیا قباحت ہے کہ تم ایک روزہ بھی نہیں رکھنے کو کہہ رہے،30 روزے تو دور کی بات ہے۔
امی جان کی یہ سبق آموز باتیں سن کر ببلو کچھ شرمندہ ہو گیا اور اس نے امی جان کی بانہوں میں اپنی بانہیں ڈالتے ہوئے قدرے خوشی سے کہا کہ دیکھیے امی جان!آپ کی روزہ کے متعلق باتیں میرے دل و دماغ میں سرایت کر گئی ہیں۔
میں ان باتوں سے بہت متاثر ہوا ہوں۔میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ آج پہلا روزہ رکھوں گا اور انشاء اللہ سارے روزے پورے کرکے اپنے اللہ،امی ابو اور بہن بھائیوں کو بھی خوش کروں گا۔ببلو نے روزہ رکھنے کی ہاں کہہ کر سب گھر والوں کو لاجواب کر دیا۔

Browse More Moral Stories