Badshah Aur Sheikh Chilli - Article No. 1993
بادشاہ اور شیخ چلی - تحریر نمبر 1993
پہلے آپ اس کو ایک دو رات استعمال کریں،اگر اس میں کوئی خوبی پائیں تو انعام کے طور پر جو دل چاہے دے دیں
بدھ 16 جون 2021
اگلے دن ماں نے کہا”اب تم کچھ کام کرو،جنگل سے لکڑیاں ہی لا کر بیچ دیا کرو تاکہ گزر اوقات ہو سکے۔“
ماں کی بات سن کر شیخ چلی نے جنگل کی راہ لی۔جو درخت اس کے راستے میں آتا،وہ اس سے پوچھتا۔”میں تجھے کاٹ لوں یا نہیں۔“ کسی درخت نے بھی اس کا جواب نہ دیا۔
شام ہونے کو تھی،شیخ چلی گھر واپس آنے کا ارادہ کر ہی رہا تھا کہ ایک درخت نظر آیا،اس نے پاس جا کر پوچھا۔
(جاری ہے)
”میں تجھے کاٹ لوں․․․․؟“
درخت بولا”ہاں کاٹ لے مگر ایک نصیحت کرتا ہوں۔
بادشاہ نے قیمت پوچھی تو شیخ چلی نے کہا”پہلے آپ اس کو ایک دو رات استعمال کریں،اگر اس میں کوئی خوبی پائیں تو انعام کے طور پر جو دل چاہے دے دیں۔“
بادشاہ حیران ہوا اور شیخ چلی کے کہنے پر نوکروں کو حکم دیا کہ آج یہی پلنگ میرے کمرے میں بچھایا جائے۔رات ہوئی تو بادشاہ اسی پلنگ پر سویا۔آدھی رات کو پلنگ کا ایک پایا بولا”آج بادشاہ کی جان خطرے میں ہے۔“
دوسرے نے کہا”وہ کیسے․․․؟“
تیسرا بولا”بادشاہ کے جوتے میں کالا سانپ تھا۔“
چوتھے نے کہا”بادشاہ کو چاہیے کہ صبح جوتے کو اچھی طرح جھاڑ کر پہنے۔“
صبح بادشاہ نے اسی طرح کیا۔جوتے جھاڑے گرد اٹھی اس میں سے ایک سانپ نکل کر بھاگا۔
دوسری رات جب بادشاہ سویا تو پھر پایوں نے باتیں شروع کیں۔ایک بولا کہ تم پلنگ کو سنبھالے رکھو۔میں کچھ خبریں جمع کر لوں۔تینوں پایوں نے پلنگ کو تھامے رکھا۔ جب چوتھا واپس آیا تو اس نے خبر سنائی کہ بادشاہ کا وزیر سازش کرکے بادشاہ کو ختم کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔
پھر دوسرا پایا گیا اور خبر لایا کہ بادشاہ کی ایک کنیز وزیر سے مل کر بادشاہ کو زہر دینا چاہتی ہے۔تیسرے پائے نے تجویز پیش کی کہ بادشاہ کو چاہیے کہ وزیر کو قید میں ڈال دیے۔چوتھا پایا گیا اور یہ خبر لایا کہ بادشاہ کو جو دودھ صبح پینے کو دیا جائے گا،اس میں زہر ہو گا۔
بادشاہ یہ سب کچھ سن رہا تھا۔صبح اٹھ کر جب اسے دودھ دیا گیا تو اس نے نہ پیا بلکہ ایک بلی کو پلا دیا۔بلی اسے پیتے ہی مر گئی۔تحقیق کرنے پر بادشاہ کو پتہ چل گیا کہ واقعی اس کا وزیر اور کنیز دونوں مل کر اس کی زندگی ختم کرنا چاہتے ہیں۔بادشاہ نے اپنی کنیز اور وزیر دونوں کو قید میں ڈال دیا۔
بادشاہ نے شیخ چلی کو بلایا اور بہت انعام دیا۔شیخ چلی اب مالدار ہو گیا۔بادشاہ کے دربار میں اس کی عزت ہونے لگی اور دونوں ماں بیٹا بڑے آرام کی زندگی بسر کرنے لگے۔
Browse More Moral Stories
ہماری پہچان
Hamari Pahchan
خدمتِ خلق
Khidmat E Khalq
ضمیر کی خلش
Zameer Ki Khalish
سچا خزانہ
Sacha Khazana
غلطی کا احساس
Ghalti Ka Ehsas
وفادار باز
Wafadar Baaz
Urdu Jokes
دو آدمی
Do admi
بے فکر ہو کر؟
be fikar ho kar
لائبریرین
librarian
اسلام
Islam
تم کب سے قید میں ہو؟
tum kab se qaid mein ho
گاہک
ghak
Urdu Paheliyan
کبھی ہیں لال کبھی ہیں کالے
kabhi hen laal kabhi hen kaaly
سر ہے چمٹا منہ نوکیلا
sar hi chimta munh nokeela
جو بھی اس پر آنکھ جمائے
jo bhi us par aankh jamaye
کتیا بھونک کہ جو کہتی ہے
kutiya bhounk ke jo kehti hai
پھولوں میں دو پھول نرالے
phoolon mein do phool nirale
اس سے خود بولا تو نہ جائے
us sy khud bola tu na jaye