Bail Aur Tota - Article No. 2326

Bail Aur Tota

بیل اور طوطا - تحریر نمبر 2326

ہم دونوں ہی اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔قدرت نے ہماری زندگی کو جیسا بنایا ہے،ہمیں ویسے ہی جینا ہے۔

جمعرات 11 اگست 2022

بیل کو کھونٹے پر بندھا ہوا دیکھ کر طوطا طنز سے ہنسا”بھائی تمہارے تو کیا ٹھاٹھ ہیں۔دن بھر ہل کھینچنا پڑتا ہے۔کسان کے ڈنڈے بھی کھانے پڑتے ہیں،تب جا کر تمہیں چارہ ملتا ہے۔دن کی چلچلاتی دھوپ بھی تمہیں اپنی پیٹھ پر جھیلنی پڑتی ہے۔“
بیل چارہ کھاتے کھاتے رُکا اور بولا”تمہاری طرح دن بھر چار دانوں کے لئے میلوں میل مارا ماری تو نہیں کرنی پڑتی۔
گھر لوٹنے پر اتنا تو طے رہتا ہے کہ پیٹ بھرنے کے لئے پورا چارہ مل جائے گا۔اور پھر جو چارہ کھلائے گا،وہ کام تو لے گا ہی۔بنا محنت کے بنا کام کئے کھانا بھی تو ٹھیک بات نہیں ہے۔تم کوئی کام نہیں کرتے۔چپکے سے کسی کے مکئی کے کھیت میں گھس جاتے ہو۔کسی کے باغ میں چوری چھپے جا کر پھل کترنے لگتے ہو۔“
”اس طرح کھانے کا اپنا ہی مزہ ہے۔

(جاری ہے)

طرح طرح کے اچھے پھل کھانے کو مل جاتے ہیں۔

اچھے پھل ڈھونڈنے کے لئے بھی تو محنت کرنی پڑتی ہے۔ہمیں جو آزادی ملی ہوئی ہے،اس کا تو مزہ ہی کچھ الگ ہے۔ہم اپنی مرضی کے مالک ہیں۔تم اپنی مرضی سے کہیں بھی نہیں جا سکتے۔اپنی مرضی کا کھا بھی نہیں سکتے۔تمہارے مالک جو چنے کی اچھی دال کھاتے ہیں،ہم اُن کے آنگن میں جا کر کچھ دانے اس میں سے کھا لیتے ہیں۔تمہارے آنگن کے آم کے پیڑ پر ہر سال مزیدار آم لگتے ہیں۔
تم نے کبھی چکھے بھی نہیں ہوں گے۔ہمیں دیکھو!پکے ہوئے آموں کا مزہ ہم سب سے پہلے اُٹھاتے ہیں۔تمہارے مالک کسان سے بھی پہلے“ طوطے نے آنکھیں مٹکا کر کہا۔
بیل کہاں چپ رہنے والا تھا۔وہ اپنے تھوتھن کو ہلا کر بولا”میرا مالک کسان میری حفاظت کرتا ہے،ٹھنڈ اور بارش میں مجھے الگ کوٹھری میں باندھ دیتا ہے۔تمہیں تو باہر کھلے درختوں پر ٹھنڈ،بارش اور اولوں کی مار جھیلنی پڑتی ہے۔

”ارے بھائی!ہم بھی کسی مکان کے کونے میں جا کر دبک جاتے ہیں۔ہمارا بھی وقت کٹ جاتا ہے۔اچھا بُرا وقت تو سبھی کے ساتھ ہوتا ہے۔اب ہماری زندگی کو بھی دیکھو آزادی کے فائدے تو ہیں لیکن کبھی ہمیں شکاری مار گراتے ہیں،کبھی کوئی چڑی مار پکڑ کر پنجرے میں بند کر لیتے ہیں۔آسمان میں اُڑتے ہوئے بھی باز عقاب جھپٹا مار کر ہم پر حملہ کر دیتے ہیں۔
آزادی ملی ہے تو اس کی کچھ قیمت تو چکانی ہی پڑے گی۔مزہ اور آزادی کوئی مفت میں تھوڑے ہی ملتے ہیں؟“
طوطے نے اپنی بات کو پورا کرتے ہوئے کہا”ویسے کھلی ہوا میں سانس لینے کا مزہ ہی کچھ اور ہے“
”تم صحیح کہتے ہو“بیل نے سر ہلا کر کہا”مگر میری زندگی صرف میرے لئے نہیں ہے۔میں جس فصل کو اُگانے میں مدد کرتا ہوں،اس سے پورے خاندان کی پرورش ہوتی ہے۔
میرا مالک مجھے چارہ کھلانے کے بعد ہی کھانا کھاتا ہے۔وہ صبح اُٹھ کر مجھے پہلے چارہ کھلاتا ہے،تب خود کچھ کھاتا ہے۔میری زندگی تمہاری طرح آزاد بھلے ہی نہ ہو،مگر ایک دم بے معنی بھی نہیں ہے۔“طوطے کو بیل کی بات صحیح لگی۔وہ بولا،”ہم دونوں ہی اپنی اپنی جگہ درست ہیں۔قدرت نے ہماری زندگی کو جیسا بنایا ہے،ہمیں ویسے ہی جینا ہے۔اچھا چلتا ہوں“یہ کہہ کر طوطا پھُر سے اُڑ گیا۔بیل دیر تک سر اُٹھائے دیکھتا رہ گیا۔

Browse More Moral Stories