Bandaron Ki Tauba - Article No. 2410

Bandaron Ki Tauba

بندروں کی توبہ - تحریر نمبر 2410

جو والدین کا کہنا نہیں مانتے،اُن کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے

بدھ 7 دسمبر 2022

روبینہ ناز․․․․کراچی
ایک جنگل میں درخت پر بندروں کا خاندان آباد تھا۔جن میں چھوٹے اور بڑے سب ہی بندر شامل تھے اور ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے۔کبھی کبھی چھوٹے بندر درختوں پر جھولتے بہت دور تک نکل جاتے تو ان کے والدین پریشان ہو جاتے اور اُنہیں سمجھاتے کہ سیر و تفریح ایک حد تک ہونی چاہئے ایسا نہ ہو گھر سے دور جا کر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔
والدین کے سامنے تو ننھے بندر ایسے ہاں میں سر ہلاتے جیسے اُنہوں نے والدین کی باتوں کو گرو میں باندھ لیا ہو لیکن کچھ دیر بعد پھر اچھل کود کرتے ہوئے بہت دور نکل جاتے۔ان ننھے بندروں میں ایک بہت شرارتی بھی تھا جو شرارتوں میں سب کا بادشاہ تھا،اس کا نام آنگلو تھا۔
آنگلو میاں ہر روز بندروں کو نئی شرارتوں پر اُکساتا وہ ہر بار نئی مصیبت میں پھنس جاتے لیکن وہ بھی آنگلو کے شاگرد بن چکے تھے اور اُس کی ہر بات مانتے تھے۔

(جاری ہے)


ایک دن بادشاہ شیر کے بیٹے شیرو کی شادی تھی اور جنگل کے سب جانور شادی میں گئے ہوئے تھے۔ننھے بندروں کا گروپ شادی سے فرار ہو چکا تھا اب اُن کا رخ ساتھ والے جنگل کی طرف تھا۔جہاں اُنہوں نے ڈھیروں کیلے کے درخت دیکھ رکھے تھے کچھ دیر بعد وہ ساتھ والے جنگل میں پہنچے اور کیلوں پر ٹوٹ پڑے۔
اچانک وہاں سے ایک سانپ کا گزر ہوا۔سانپ نے ننھے بندروں کو دیکھا تو اُن کی جانب بڑھا۔
اس سے پہلے کہ سانپ اُن تک پہنچتا،انہوں نے اُسے دیکھ لیا اور وہ چھلانگیں لگاتے ہوئے اپنی جانیں بچانے کی کوشش کرنے لگے۔
جب وہ کافی دور نکل گئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ سانپ ابھی تک اُن کا پیچھا کر رہا ہے۔ننھے بندروں نے ہمت نہ ہاری اور بھاگتے رہے۔جس کے نتیجے میں وہ اپنے جنگل تک پہنچ گئے اُس روز اُنہوں نے آئندہ آنگلو میاں کی باتیں ماننے سے توبہ کر لی اور خود آنگلو میاں نے بھی شرارتوں سے توبہ کر لی کیونکہ اب وہ جان چکا تھا کہ جو والدین کا کہنا نہیں مانتے،اُن کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔سب بندروں نے اپنی جانیں بچ جانے پر خدا کا شکر ادا کیا اور شیرو میاں کی شادی میں پہنچ گئے۔

Browse More Moral Stories