Bara Admi Banne Ka Gur - Article No. 2346
بڑا آدمی بننے کا گُر - تحریر نمبر 2346
تمہارے گھر والے تمہارے اوپر جتنی بھی سختیاں کریں تم ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ․․․اور محنت کرنا
پیر 5 ستمبر 2022
شیخ معظم الٰہی،لاہور
کاشف اپنی سوتیلی،ماں کے ظلم و ستم اور ڈانٹ ڈپٹ سے تنگ آ گیا تھا اس نے ایک بڑا فیصلہ کیا اور رات ہونے کا انتظار کرنے لگا۔آخر شام ڈھل گئی اور رات کے اندھیرے نے سب چیزوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کاشف نے گھر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھا اور اپنے جمع شدہ روپے جیب میں ڈالے اور گھر سے نکل گیا۔اس کے قدم خود بخود سٹیشن کی طرف بڑھنے لگے۔وہ کراچی جانا چاہتا تھا۔اس نے سٹیشن پہنچ کر کراچی کا ٹکٹ لیا۔تھوڑی دیر بعد ریل گاڑی آ گئی تو وہ اس میں بیٹھ گیا جس سیٹ پر وہ بیٹھا تھا اس کے برابر والی سیٹ پر ایک بزرگ بیٹھے تھے۔کاشف چونکہ ابھی گیارہ سال کا تھا اس لئے بزرگ حیران ہوئے کہ یہ چھوٹا سا بچہ اکیلا کہاں جانا چاہتا ہے؟انہوں نے کاشف سے پوچھا کہ بیٹا تم کہاں جا رہے ہو؟۔
کاشف کے ساتھ کبھی کسی نے اتنی نرمی سے بات نہیں کی تھی۔کاشف نے جواب دیا کہ میں کراچی جانا چاہتا ہوں۔لیکن کراچی کس کے پاس جا رہے ہو؟کاشف نے جواب دیا کہ ماموں کے پاس جا رہا ہوں۔کاشف نے جھوٹ بولا لیکن وہ گھبرا گیا تھا۔بزرگ کاشف کی گھبراہٹ سے جان گئے تھے کہ یہ لڑکا جھوٹ بول رہا ہے۔
وہ بولے بیٹا!تم مجھے اپنی پریشانی بتاؤ۔شاید میں تمہاری کوئی مدد کر سکوں یہ سنتے ہی کاشف کا دل نجانے کیوں سب کچھ بتانے کو چاہا اور اس نے سب کچھ شروع سے آخر تک بتا دیا۔کاشف کی بات ختم ہونے پر بزرگ بولے کہ لیکن بیٹا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔تم میری بات مانو اور اگلے سٹیشن پر اُتر جاؤ اور کسی دوسری ریل گاڑی سے واپس لاہور چلے جاؤ۔پھر تمہارے گھر والے تمہارے اوپر جتنی بھی سختیاں کریں تم ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ․․․اور محنت کرنا۔اگر تم نے میری نصیحت پر عمل کیا تو تم ایک دن بڑے آدمی بن جاؤ گے اور اگر تم گھر واپس نہ گئے تو تم غلط لوگوں کے ہتھے چڑ جاؤ گے اور تمہاری زندگی برباد ہو جائے گی۔
کاشف نے بزرگ کی باتیں غور سے سنیں اور پھر گھر جانے کا فیصلہ کر لیا۔اگلے سٹیشن پر وہ اُتر گیا اور لاہور واپس اپنے گھر پہنچ گیا۔اس نے اپنے گھر میں قدم رکھا تو اسے ایک خوشی سی محسوس ہوئی اور پھر وہ اپنے کمرے میں آ کر سو گیا۔صبح ہوئی تو اس نے بڑی محنت سے اپنا کام کرنا شروع کر دیا اگر اسے مار پڑتی تو خوشی سے سہہ لیتا تھا۔وہ ایک معمولی سکول میں پڑھتا اور سکول سے آکر اخبار اور رسالے فروخت کرتا۔اس طرح پڑھتے پڑھتے اس نے ڈاکٹری کا امتحان پاس کر لیا اور ڈاکٹر بن گیا۔بزرگ کی بات سچ ثابت ہو چکی تھی وہ ایک بڑا آدمی بن چکا تھا۔اب ہر کوئی اس کی عزت کرتا تھا۔
کاشف اپنی سوتیلی،ماں کے ظلم و ستم اور ڈانٹ ڈپٹ سے تنگ آ گیا تھا اس نے ایک بڑا فیصلہ کیا اور رات ہونے کا انتظار کرنے لگا۔آخر شام ڈھل گئی اور رات کے اندھیرے نے سب چیزوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔کاشف نے گھر کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھا اور اپنے جمع شدہ روپے جیب میں ڈالے اور گھر سے نکل گیا۔اس کے قدم خود بخود سٹیشن کی طرف بڑھنے لگے۔وہ کراچی جانا چاہتا تھا۔اس نے سٹیشن پہنچ کر کراچی کا ٹکٹ لیا۔تھوڑی دیر بعد ریل گاڑی آ گئی تو وہ اس میں بیٹھ گیا جس سیٹ پر وہ بیٹھا تھا اس کے برابر والی سیٹ پر ایک بزرگ بیٹھے تھے۔کاشف چونکہ ابھی گیارہ سال کا تھا اس لئے بزرگ حیران ہوئے کہ یہ چھوٹا سا بچہ اکیلا کہاں جانا چاہتا ہے؟انہوں نے کاشف سے پوچھا کہ بیٹا تم کہاں جا رہے ہو؟۔
(جاری ہے)
وہ بولے بیٹا!تم مجھے اپنی پریشانی بتاؤ۔شاید میں تمہاری کوئی مدد کر سکوں یہ سنتے ہی کاشف کا دل نجانے کیوں سب کچھ بتانے کو چاہا اور اس نے سب کچھ شروع سے آخر تک بتا دیا۔کاشف کی بات ختم ہونے پر بزرگ بولے کہ لیکن بیٹا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے تھا۔تم میری بات مانو اور اگلے سٹیشن پر اُتر جاؤ اور کسی دوسری ریل گاڑی سے واپس لاہور چلے جاؤ۔پھر تمہارے گھر والے تمہارے اوپر جتنی بھی سختیاں کریں تم ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ․․․اور محنت کرنا۔اگر تم نے میری نصیحت پر عمل کیا تو تم ایک دن بڑے آدمی بن جاؤ گے اور اگر تم گھر واپس نہ گئے تو تم غلط لوگوں کے ہتھے چڑ جاؤ گے اور تمہاری زندگی برباد ہو جائے گی۔
کاشف نے بزرگ کی باتیں غور سے سنیں اور پھر گھر جانے کا فیصلہ کر لیا۔اگلے سٹیشن پر وہ اُتر گیا اور لاہور واپس اپنے گھر پہنچ گیا۔اس نے اپنے گھر میں قدم رکھا تو اسے ایک خوشی سی محسوس ہوئی اور پھر وہ اپنے کمرے میں آ کر سو گیا۔صبح ہوئی تو اس نے بڑی محنت سے اپنا کام کرنا شروع کر دیا اگر اسے مار پڑتی تو خوشی سے سہہ لیتا تھا۔وہ ایک معمولی سکول میں پڑھتا اور سکول سے آکر اخبار اور رسالے فروخت کرتا۔اس طرح پڑھتے پڑھتے اس نے ڈاکٹری کا امتحان پاس کر لیا اور ڈاکٹر بن گیا۔بزرگ کی بات سچ ثابت ہو چکی تھی وہ ایک بڑا آدمی بن چکا تھا۔اب ہر کوئی اس کی عزت کرتا تھا۔
Browse More Moral Stories
بُرائی کا بدلہ
Burai Ka Badla
احمد کا کتب خانہ
Ahmad Ka Kutab Khana
میری کہانی
Meri Kahaani
خطا کا پُتلا
Khata Ka Putla
درخت اور ماحول
Darakhat Aur Mahool
ایک پولیس والا اور ایک چور
Aik Police Wala Or Aik Chor
Urdu Jokes
ایک صاحب
Aik Sahib
کچھ بچا بھی؟
kuch bacha bhi
چار پائی
Charpai
یونیورسٹی
university
جواب
jawab
انشورنس ایجنٹ
insurance agent
Urdu Paheliyan
کالے بن کے کالی ماسی
kaaly ban kay kaaly maasi
ہاتھ میں پکڑے اور مروڑے
hath ma pakra aur marody
کھائے لوہا اگلے آگ
khaye loha ugly aag
اک گھر کا اک پہرے دار
ek ghar ka ek pehredaar
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
ایک جدائی لانے والی
ek judai lane wali
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos