Bara Bewaqoof Kon? - Article No. 1555

Bara Bewaqoof Kon?

بڑا بیوقوف کون؟ - تحریر نمبر 1555

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں تین سادہ لوح دوست رہتے تھے ۔ایک دن وہ تینوں گاؤں میں آنے والے راستے میں بیٹھے تھے اور خوش گپیاں لگا رہے تھے کہ وہاں سے ایک عورت کا گزر ہوا

منگل 29 اکتوبر 2019

خالد حسین رضا(پیرمحل)
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گاؤں میں تین سادہ لوح دوست رہتے تھے ۔ایک دن وہ تینوں گاؤں میں آنے والے راستے میں بیٹھے تھے اور خوش گپیاں لگا رہے تھے کہ وہاں سے ایک عورت کا گزر ہوا اور اس نے وہاں سے گزرتے ہوئے ان کو سلام کر دیا اور اپنی منزل کی طرف چل پڑی۔ان تینوں میں یہ بحث وتکرار شروع ہو گئی کہ اس عورت نے مجھے سلام کیا ہے۔


تکرار کرتے کرتے ان میں ہاتھا پائی شروع ہو گئی اسی دوران گاؤں کے کچھ لوگ بھی اکٹھے ہو گئے اور ان سے لڑائی کا سبب پوچھاتو انہوں نے کہا کہ ایک عورت یہاں سے گزر کر گئی ہے اور اس نے سلام کیا تھا ۔تواب ہم تینوں کا یہ کہنا ہے کہ اس عورت نے مجھے سلام کیا لیکن ہمارے درمیان اب یہ فیصلہ نہیں ہورہا کہ اس عورت نے کس کو سلام کیا ہے ۔

(جاری ہے)

وہاں موجود ایک سمجھدار آدمی نے کہا کہ اس کا تو ایک ہی حل ہے کہ تم اسی عورت سے جا کر پوچھو کہ اس نے کس کو سلام کیا ہے یہ سن کر ان تینوں کے ساتھ گاؤں کے چند لوگ بھی اس جانب بھاگ پڑے جس طرف وہ عورت گئی تھی اور کافی دور جا کر اس عورت کو دیکھا اور چلانے لگے کہ رُکو ہم نے بہت ضروری بات کرنی ہے تم سے یہ سن کر و ہ خاتون رک گئی اور ان کے آنے پر بڑی حیرانگی سے پوچھا کہ ”ایسی کون سی بات ہے جو تم پوچھنا چاہتے ہو“توان میں سے ایک بولا کہ”ہم تینوں دوست اس جگہ پر بیٹھے تھے کہ تم نے ہمیں سلام کیا تھا تو بتاؤ کہ تم نے ہم تینوں میں سے کس کو سلام کیا ہے“۔


یہ سن کو وہ خاتون بہت حیران اور پریشان ہو گئی کہ میں اب ان میں سے کس کا نام لوں تو اس نے جواب دیا کہ میرا سلام اس کے لیے ہے جو تم تینوں میں سے بڑا بیوقوف ہے اور یہ کہہ کر وہاں سے چل پڑی۔اس خاتون کے جانے کے بعد پھر ان تینوں میں بحث شروع ہو گئی کہ میں بڑا بیوقوف ہوں یہی بحث کرتے کرتے وہ واپس اسی جگہ پر آگئے جہاں اور لوگ بھی موجود تھے اور ان کا انتظار کررہے تھے ۔
وہاں پہنچنے پر جب ان دوسرے لوگوں کو پتہ چلا تو ان میں موجود کچھ سمجھدار لوگوں نے فیصلہ کیا کہ تم تینوں اپنی اپنی بیو قوفی کا قصہ سناؤ تو پھر فیصلہ ہو گا کہ تم میں سے کون بڑا بیوقوف ہے یہ سن کر وہاں موجود تمام لوگوں نے ایک گول دائرہ بنا لیا اور بڑے جوش وخروش سے ان کی بیوقوفیاں سننے کے لئے تیار ہو گئے ۔اب ان تینوں نے اپنی اپنی کہانی شروع کر دی۔
سب سے پہلے جو تھاہم اس کا نام (الف )رکھ لیتے ہیں وہ کچھ یوں گو یا ہوا۔
(الف)اپنی کہانی سناتے ہوئے بولا کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ گاؤں کے ساتھ اپنی زمینوں میں ہی گھر بنا کررہتے تھے کہ ایک دن وہاں سے ایک (نو سر باز)شخص کا گزر ہوا جو گھوڑے پر سوار تھا ہمارا گھردیکھ کررک گیا اور میری والدہ سے کہنے لگا کہ میں فلاں گاؤں کا زمیندار ہوں اورکسی کام سے آگے جارہا ہوں تمہارا گھر دیکھ کر یہاں رک گیا تاکہ کچھ دیر آرام کرلوں اور کچھ کھاپی لوں۔

یہ سن کر میری والدہ نے اس کو بٹھایا اور اس کے کھانے پینے کا بندوبست کرنے لگی اس دوران میری والدہ سے اس شخص نے میرے بارے دریافت کیا کہ تم نے ابھی تک اس کی شادی نہیں کی تو میری والدہ نے کہا کہ نہیں ابھی تک کوئی رشتہ نہیں ملا کیونکہ ہم بہت غریب لوگ ہیں یہ سن کر وہ شخص بولا کہ اماں جی تم فکرمت کرو ہمارے گاؤں میں ایک ایسا گھر ہے جو تمہارے بیٹے کو رشتہ دے دے گا یہ سن کر میری والدہ بہت خوش ہوئی اور کہنے لگی کہ بس تم جلدی سے ہمیں ا سے ملوانے کا بندوبست کرو اور میرے بیٹے کی شادی کرو ادو تو اس شخص نے جواب دیاکہ تمہیں میں نے اماں کہا ہے تو یہ میرا بھائی ہی ہوا تم فکر مت کرو اور تمہیں ان سے ملنے کی بھی ضرورت نہیں ہے بس تم نے جو کچھ تیار کیا ہوا ہے اپنی ہونے والی بہو کے لئے وہ سب مجھے دے دو میں اسے دے کر بات پکی کر لوں گا۔

یہ سن کر میری والدہ نے اس کو وہ تمام اشیاء جو کتنے سالوں سے تھوڑی تھوڑی کرکے جمع کی تھیں سب کی سب ہنسی خوشی اس شخص کے حوالے کر دیں۔خوشی میں نہ اس سے اس کا نام پوچھا نہ اس کے گاؤں کا پتہ پوچھا اور وہ چلتا بنا جاتے جاتے میری سادہ لوح والدہ سے کہنے لگا کہ میں دوبارہ آؤں گا تم اس کی منگنی کے لئے تیاری کر رکھو یہ سن کر میری والدہ اور خوش ہو گئی۔
میری والدہ دن رات پہلے سے دوگنی محنت کرکے کافی سارا سامان اکٹھا کر لیا کہ میں اپنی ہونے والی بہو کو منگنی پر یہ سب کچھ دوں گی اور اپنی بہو آنے کے خواب دیکھنے لگی اور اس شخص کا انتظار کرنے لگی۔
خواب دیکھتے دیکھتے سال کے قریب وقت گزر گیا تو وہ شخص دوبارہ وہاں آیا اور میری والدہ کو مبارک دی کہ مبارک ہو میں نے تمہارے بیٹے کی بات اس گھرمیں پکی کر دی ہے اور اب منگنی کرنے کے لئے جانا ہے تو تم لوگوں نے جو سامان بنایا ہے وہ مجھے دے دو اور جلدی دو میں نے واپس جانا ہے(شاید اس کے دل میں یہ خیال ہو کہ یہ لوگ مجھ سے اس گھر کا یا اس لڑکی کے بارے میں نہ پوچھ لیں)تو میری والدہ نے جلدی جلدی وہ تمام چیزیں اکٹھی کیں اور اس کے حوالے کردیں اور تاکید کی کہ یہ جوڑا میری بہو کو پہنانا جب تم منگنی کرنے لگو تو ۔
وہ سارا سامان لے کر نکلنے لگا اور دل ہی دل میں بہت خوش ہواکہ یہ تو بہت زیادہ بیوقوف اور سادہ لوح ہیں یہ تو مجھے اچھے ملے ہیں اور میں آئندہ بھی انہیں اسی طرح بیوقوف بنا سکتاہوں۔
(جاری ہے)

Browse More Moral Stories