Batoon Batoon Mein - Article No. 2040

Batoon Batoon Mein

باتوں باتوں میں - تحریر نمبر 2040

اگر ایک ٹماٹر لے کر واپس آجاتی یا کم از کم دروازہ ہی ٹھیک سے بند کر دیتی

منگل 17 اگست 2021

حمنہٰ محمد عقیل شاہ،کراچی
”ارے بہن!تم تو جانتی ہو آج کل مہنگائی کتنی بڑھ گئی ہے۔آلو پیاز تک اتنے مہنگے ہو گئے ہیں۔“بلقیس باجی اپنی پڑوسن نسیمہ باجی سے باتیں کر رہی تھیں۔
نسیمہ نے کہا:”ہاں بہن!تم ٹھیک کہتی ہو۔وہ کل․․․․“
بلقیس بات کاٹ کر بولی:”ہاں بھئی کل ہی جب میں سبزی لینے بازار گئی تو ہر سبزی کے دام چڑھے ہوئے تھے۔
بس مجبوری کے باعث تھوڑی سبزی لے ہی لی۔“
بلقیس کہہ اُٹھی،کل میں نے بھی اپنے بیٹے کو آلو لینے بھیجا،اتنے مہنگے ہو گئے ہیں آلو اور تو اور․․․․ارے رہنے دو بہن!ہر چیز کے دام عروج پر ہیں۔ہم غریبوں کا تو کسی کو خیال نہیں ہے۔“
یہ بلقیس باجی کے روز کا معمول تھا۔گھر کے کاموں سے فارغ ہو کر دروازے میں کھڑی ہو جاتی کوئی بھی آس پڑوس کی عورت نظر آتی تو اس کے ساتھ باتوں میں لگ جاتی،بلکہ خود ہی بولتی رہتی اس بے چاری کو تو بولنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔

(جاری ہے)

آج بھی جب بلقیس کو نسیمہ باجی نظر آئی تو اس کو روک لیا اور باتیں شروع کر دیں۔
بلقیس کے شوہر نے بھی اسے کتنی بار سمجھایا کہ اتنا نہیں بولنا چاہیے۔دوسروں کو بھی بات کرنے کا موقع دینا چاہیے،لیکن وہ کسی طور نہ بدلی۔ ایک دن بلقیس دوپہر کا کھانا بنا رہی تھی۔اس نے ٹماٹر اُٹھانے کے لئے فریج کھولا تو معلوم ہوا ٹماٹر تو نہیں ہیں۔اس نے سوچا پڑوسن سمعیہ سے ہی لے لیتی ہوں۔
یہ سوچتے ہوئے وہ گھر سے نکلی اور دروازے کی کنڈی بھی نہیں لگائی کہ ابھی ایک منٹ میں ہی آجاؤں گی اور وہ سمعیہ کے گھر گئی اور بولی:”ارے سمعیہ!ذرا ایک ٹماٹر تو دینا۔“
”ارے بلقیس باجی!ایک نہیں دو تین لے لیں بعد میں بھی ضرورت ہو گئی۔“سمعیہ بولی۔
”نہیں بس ایک ہی دے دو،گرمی شدید ہے ورنہ اور بھی کچھ سبزی خریدنی تھی۔مارکیٹ تو جانا ہی ہے۔
اتنی دھوپ میں باہر نکلوں گی تو بلڈ پریشر ہائی ہو جائے گا اور ڈاکٹر بھی اتنی گولیاں لکھ کر دے دیتے ہیں۔“
اس طرح یہ داستان گفتگو چلتی رہی اور وہاں چوروں نے دروازہ کھلا ہوا دیکھ کر اپنا کام کر لیا۔جب ایک گھنٹے بعد بلقیس گھر پہنچتی تو کیا دیکھتی ہے کہ الماری کھلی ہے۔زیور غائب ہیں۔اتنا مہنگا ٹی وی بھی غائب ہے۔آج بلقیس کو اپنی عادت پر بہت غصہ آرہا تھا۔اگر ایک ٹماٹر لے کر واپس آجاتی یا کم از کم دروازہ ہی ٹھیک سے بند کر دیتی،مگر اب یہ سب سوچنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔بلقیس پریشانی سے صوفے پر بیٹھ گئی۔

Browse More Moral Stories