Batooni Amna - Article No. 1921

Batooni Amna

باتونی آمنہ - تحریر نمبر 1921

ایک دن وہ اسکول جا رہی تھی کہ اسے راستے میں سفید رنگ کا ایک بہت خوبصورت خرگوش ملا

پیر 15 مارچ 2021

سیدہ اقراء،اعجاز،حیدر آباد
چمن پور نامی گاؤں میں ایک چھوٹی پیاری سی بچی آمنہ رہا کرتی تھی۔وہ بہت اچھی اور والدین کا احترام کرنے والی بچی تھی۔استادوں کی عزت کرتی تھی،لیکن اس کی ایک عادت بُری تھی کہ وہ بولتی بہت تھی۔وہ بغیر رکے بولتی رہتی تھی۔والدین سمیت سب کو اس کی یہ عادت بُری لگتی تھی۔سب اسے سمجھاتے کہ کم بولا کرو،لیکن وہ اپنی عادت سے مجبور تھی۔

ایک دن وہ اسکول جا رہی تھی کہ اسے راستے میں سفید رنگ کا ایک بہت خوبصورت خرگوش ملا۔آمنہ نے اسے گود میں اٹھا لیا اور اس سے باتیں کرتے کرتے وہ اسے اسکول لے آئی۔اس کے سارے ہم جماعت خرگوش کو دیکھ کر بہت حیران اور خوش ہوئے۔استانی صاحبہ کلاس میں داخل ہوئیں اور خرگوش کو دیکھ کر پوچھا:”یہ خرگوش کون لے کر آیا ہے؟“
آمنہ نے ڈرتے ڈرتے سارا واقعہ ٹیچر کو بتایا۔

(جاری ہے)

ٹیچر نے کہا:”ٹھیک ہے آج تو لے آئی ہو،کل سے اسے گھر پر چھوڑ کر آنا۔“
یہ سن کر آمنہ نے اقرار میں سر ہلا دیا۔اسکول سے واپسی پر وہ اس سے باتیں کرتی جا رہی تھی کہ اچانک اُسے احساس ہوا کہ جس پگڈنڈی پر وہ چل رہی ہے وہ اس کے گھر کی طرف نہیں جاتی ہے۔یہ احساس ہوتے ہی وہ زور زور سے رونے لگی اور کہنے لگی اب میں واپس اپنے گھر کیسے جاؤں گی کہ اچانک وہ خرگوش ایک خوف ناک دیو بن گیا اور بولا:”آخر مجھے وہ بچی مل ہی گئی،جو بہت بولتی ہو۔
اب میں تمہیں اپنے بادشاہ کے پاس لے جاؤں گا۔ان کی طبیعت بہت خراب ہے وہ تمہاری باتیں سن کر بہت خوش ہوں گے۔“
یہ سن کر آمنہ بہت گھبرائی اور رونے لگی۔دیو نے اشارہ کیا تو فوراً ہی وہاں ایک بڑا صندوق آگیا۔دیو نے آمنہ کو صندوق میں ڈال کر تالا لگا دیا،جس میں سانس لینے کے لئے صرف ایک چھوٹا سا سوراخ تھا۔دیو اسے اپنی دنیا میں لے کر بادشاہ کے پاس گیا اور کہا:”بادشاہ سلامت! آج آپ کے لئے میں ریڈیو لے کر آہی گیا۔

دراصل بادشاہ نے دیو سے کئی دنوں پہلے کہا تھا:”میں نے سنا ہے کہ انسانوں کی دنیا میں ایک ریڈیو ہوتا ہے جو ہر وقت بولتا ہے“لیکن دیو یہ بات جانتا تھا کہ ریڈیو کے سگنل ان کی دنیا میں نہیں آتے،اس لئے وہ آمنہ کو لے آیا تھا اور اس نے آمنہ کو یہ بات پہلے ہی سمجھا دی تھی کہ تم بادشاہ کو ہر گز یہ بات نہیں بتاؤ گی کہ تم کوئی ریڈیو نہیں،بلکہ جیتی جاگتی انسان ہو۔

بادشاہ سلامت صندوق دیکھ کر بہت حیران ہوئے جس کے اندر آمنہ تھی۔بادشاہ نے کہا:”ریڈیو چلا کر دکھاؤ۔“
دیو نے حکم دیا:”ریڈیو بولو۔“
اور اندر سے آمنہ بولنے لگی۔بادشاہ سلامت بہت خوش ہوئے۔آمنہ ہر وقت بولتی رہتی اور بادشاہ سنتے رہتے۔آخر آمنہ بولتے بولتے بھوک اور پیاس کی شدت سے بے ہوش ہو گئی۔بادشاہ سلامت نے دیو کو بلایا اور کہا:”یہ ریڈیو چلتے چلتے بند ہو گیا ہے۔

دیو گھبرا گیا اور کہا:”کوئی بات نہیں بادشاہ سلامت!میں ابھی اسے ٹھیک کرکے لا دیتا ہوں۔“دیو آمنہ کو اسی پگڈنڈی پر لے آیا،جہاں سے اس نے اسے اُٹھایا تھا۔اس نے صندوق کھولا تو دیکھا کہ آمنہ کی آنکھیں بند تھیں اور اس کا رنگ پیلا ہو گیا تھا۔دیو نے پانی کے چھینٹے اس کے منہ پر مارے تو وہ ہوش میں آگئی۔دیو نے اسے کھانا کھلایا،پانی پلایا اور کہا کہ دوبارہ اس صندوق میں لیٹ جاؤ،لیکن آمنہ زور زور سے رونے لگی۔
اچانک اسے بستی کا ایک آدمی اپنی طرف آتا نظر آیا۔وہ دوڑ کر اس کے پاس پہنچی اور اس سے کہا:”دیکھو،وہ دیو مجھے اغوا کرنا چاہتا ہے۔“آدمی نے اس طرف دیکھا تو وہاں نہ کوئی دیو تھا اور نہ کوئی صندوق تھا۔اس آدمی نے اسے گھر تک پہنچا دیا۔اس واقعے کے بعد آمنہ بہت کم بولتی،یعنی صرف ضرورت کے وقت بات کرتی تھی۔اب سب اسے پہلے سے بھی زیادہ پیار کرنے لگے۔

Browse More Moral Stories