Beete Ki Zehanat - Article No. 1905

Beete Ki Zehanat

بیٹے کی ذہانت - تحریر نمبر 1905

اس طرح اس کی چالاکی اور پھرتی سے اس کی دادی کے علاج میں کام آنے والے پیسے بچ گئے

جمعرات 25 فروری 2021

رابعہ فاروق،ڈیرہ اسماعیل خان
عبدالصمد جاسوسی ناول بہت شوق سے پڑھتا تھا۔اس کی چھٹی حس بھی تیز تھی۔عبدالصمد اپنے ابو اور دادی کے ساتھ رہتا تھا۔ایک دن عبدالصمد کے ابو اپنی والدہ کے علاج کے لئے بینک سے پچاس ہزار روپے نکلوا کر گھر لا رہے تھے۔تو ایک لٹیرے کی نظر میں آگئے۔ راستہ پر ہجوم تھا،اس لئے لٹیرے نے گھر تک ان کا پیچھا کیا۔
ابو نے پیسے لا کر اپنی الماری میں رکھے اور لاک لگا دیا اور چابی تکیے کے نیچے رکھ دی۔
آدھی رات کے وقت گھنٹی بجی۔ابو دروازے تک گئے:”کون ہے؟“ابو نے پوچھا۔
لٹیرے نے عیاری سے جواب دیا:”بھائی!میں ایک غریب آدمی ہوں۔ایک ہوٹل میں برتن دھوتا ہوں۔اب گھر جا رہا ہوں۔مجھے بہت سخت سردی لگی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

آپ کو اللہ کا واسطہ مجھے کوئی سوئٹر یا چادر لا دیں۔


ابو یہ سن کر سوچ میں پڑ گئے۔دادی نے کہا”نہ جانے کون ہے بس اس کو چلتا کرو۔“
اتنے میں لٹیرا پھر بولا:”بھائی!میرا گھر شہر سے بہت دور ہے مجھے بہت سردی لگی ہے۔مہربانی ہو گی،مجھے کوئی پرانی سی چادر دے دو،تاکہ میں پُرسکون طریقے سے گھر تک پہنچ جاؤں،ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ میں راستے میں گر پڑوں گا،کیونکہ مجھے سردی کی وجہ سے بخار ہو گیا ہے۔
“یہ سن کر ابو کا دل پسیج گیا ابو اندر سے ایک بڑا سا گرم سویٹر اُٹھا کر لائے اور دروازہ تھوڑا سا کھول کر سویٹر آگے بڑھایا تو لٹیرے نے زور سے دروازے کو دھکا دیا اور اندر گھس آیا۔
”جلدی سے تمام روپے میرے حوالے کرو،ورنہ اگلے جہان پہنچا دوں گا۔“لٹیرے نے ابو کی گردن پر خنجر رکھتے ہوئے کہا۔
ابو نے کمرے میں آکر الماری کھولی تو دیکھا،اس میں پیسے نہیں تھے۔

عبدالصمد جو اسی کمرے میں بستر پر بیٹھا ہوا تھا،کہنے لگا:”ابو جان!نعیم انکل کی بیٹی کی شادی کی تیاری ہے ان کے پاس پیسے نہیں تھے وہ اُدھار مانگنے آئے تو میں نے انھیں سارے پیسے دے دیے۔“
”لیکن بیٹا!اس وقت تو․․․․“ابو حیران ہو کر بولے۔عبدالصمد نے ان کی بات کاٹ دی اور کہا:”ہاں ابو وہ ابھی نعیم انکل گھنٹہ بھر پہلے ہی پیسے لے گئے ہیں۔
سوری میں نے آپ کی اجازت کے بغیر دے دیے۔“
ابو اس لئے حیران تھے کہ آج تو کوئی پڑوسی ان کے گھر نہیں آیا تو پھر یہ عبدالصمد کیا کہہ رہا ہے؟“بہرحال کچھ سوچ کر وہ خاموش ہو گئے۔ اُدھر لٹیرا یہ سن کر زیادہ حیران پریشان ہو گیا۔بہرحال اس نے سارے گھر کی تلاشی لی،لیکن اسے کچھ نہ ملا۔آخر غصے میں آکر اس نے ابو سے کہا:”جیب میں جو مال ہے،دے دو۔

ابو نے اپنی جیب سے ساری نقدی نکال کر اسے دی جو تقریباً 450 روپے اور کوئی قیمتی گھر میں نہیں تھی۔وہ چلا گیا۔دراصل عبدالصمد نے جیسے ہی آدھی رات کے وقت دستک کی آواز سنی،اس کی چھٹی حس بیدار ہو گئی تھی۔اس نے جلدی سے پچاس ہزار روپے الماری سے نکال کر لفافے میں رکھے اور اس لفافے کو فریج کے سبزی والے خانے میں ساری سبزیوں کے نیچے چھپا دیا۔اس طرح اس کی چالاکی اور پھرتی سے اس کی دادی کے علاج میں کام آنے والے پیسے بچ گئے۔

Browse More Moral Stories