Bemaar Shehzadi - Article No. 1254
بیمار شہزادی - تحریر نمبر 1254
شہزادی کو اچانک صفائی پسندی کا خبط ہو گیا۔شاہی محل میں کسی کنیز کا ہاتھ غلطی سے شہزای کے ہاتھ سے چھوجاتا تو وہ اپنے ہاتھوں کو گھنٹوں دھوتی رہتی تھی ۔
بدھ 19 دسمبر 2018
خلیل جبار
شہزادی کو اچانک صفائی پسندی کا خبط ہو گیا۔شاہی محل میں کسی کنیز کا ہاتھ غلطی سے شہزای کے ہاتھ سے چھوجاتا تو وہ اپنے ہاتھوں کو گھنٹوں دھوتی رہتی تھی ۔کھانے پینے کے صاف برتن شہزادی اپنے سامنے دوبارہ صاف پانی سے دھلواتی تھی ۔کھانا بھی بہت کم کھانے لگی،جس کی وجہ سے وہ بہت کم زور ہو گئی تھی ۔
بادشاہ کو اس کی بہت فکر تھی ۔
بادشاہ نے شاہی حکیموں سے مایوس ہو کر اعلان کرادیا کہ جو شہزادی کا علاج کرکے تن درست کرے گا، اسے مالامال کردیا جائے گا۔کئی حکیم آئے،مگر وہ شہزادی کے علاج میں کام یاب نہ ہوسکے۔
ایک دن ایک بوڑھا حکیم دربار میں حاضر ہوا اور اس نے شہزادی کے علاج کی خواہش ظاہر کی ۔
(جاری ہے)
بادشاہ نے ہامی بھرلی ۔حکیم صاحب کے حکم پر شہزادی کو ایک کرسی پر بٹھا کراس کے ہاتھ پاؤں کرسی سے باندھ دیے گئے ۔کمرے میں بادشاہ اور ملکہ کے علاوہ ایک کنیز بھی موجود تھی ۔وہ حیرت سے حکیم صاحب کو دیکھ رہے تھے کہ یہ شہزادی کا علاج کرنے کا یہ کون سے طریقہ ہے ۔وہ دوسرے حکیموں سے مایوس نہ ہوئے ہوتے تو اس حکیم کو رخصت کردیتے ۔حکیم صاحب نے دہی منگواکر اس میں بیسن ملا کر آمیزہ بنایا اور شہزادی کے چہرے پر لگانے کا حکم دیا۔
”میں جب تک اس آمیزے کو چہرے سے اُتار نے کا نہ کہوں ،مت اُتارنا ۔“حکیم صاحب نے حکم دیا۔
یہ آمیزہ جیسے ہی شہزادی کے چہرے پر لگایا گیا ،شہزادی نے بے اختیار چیخنا چِلّا نا شروع کردیا ۔اس کے بعد حکیم نے ایک گلاس پانی منگوایا اور اس میں سے دو گھونٹ بادشاہ سلامت کو پینے کو دیا ۔اس کے بعد قریب کھڑی کنیز کو اس میں سے دو گھونٹ پینے کو کہا۔پھر حکیم صاحب نے بچا ہوا مشروب شہزادی کو پلانا چاہا ۔شہزادی نے وہ پانی پینے سے انکار کردیا ۔حکیم صاحب،شہزادی کو زبردستی وہ پانی پلانے لگے۔
شہزادی نے انکار کیا ،سر ہلاتی رہی ،لاکھ کوشش کی کہ وہ پانی نہ پیے،،لیکن تھوڑا ساپانی اسے پینا ہی پڑا۔
پانی پیتے ہی شہزادی نے شور کرنا شروع کردیا:”میں اب مر جاؤں گی ،میں اب مرجاؤں گی ۔“یہ کہتے ہوئے شہزادی بے ہوش ہو گئی ۔
”شہزادی کی رسیاں کھول کر اسے کمرے میں پہنچادیا جائے۔“حکیم صاحب نے کہا:”جب تک شہزادی خود بیدار نہ ہو ،کوئی اسے نہ جگائے۔“
شہزادی جب نیند سے بیدار ہوئی تو وہ خود کوتن درست محسوس کرکے حیران رہ گئی ۔اب حکیم صاحب روزانہ شہزادی کو مختلف دوائیں کھلاتے ،تا کہ اس کی طاقت بحال ہو جائے ۔
دو ہفتے گزر گئے ۔شہزادی بالکل ٹھیک ہو گئی ۔بادشاہ اور ملکہ حیران تھے ۔
بادشاہ کے پوچھنے پر حکیم صاحب نے بتایا:”شہزادی صاحبہ کو کوئی جسمانی بیماری نہیں تھی ۔شہزادی کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی تھی کہ ذرا سی بے احتیاطی سے بھی وہ بیمار ہو جائیں گی ،اس لیے یہ صفائی کا بھر پور خیال رکھتی تھیں ۔حدیہ کہ کسی سہیلی یا کنیز کا ہاتھ لگنے پر شہزادی صاحبہ خوف زد ہ ہو جاتیں اور گھنٹوں اپنے ہاتھ دھوتیں کہ ان کے ہاتھ پر جو گندگی لگ گئی ہے ،اسے صاف کرنا ہے ،ورنہ یہ چیز انھیں مار بھی سکتی ہے ۔نفاست پسندی کے سبب یہ ذہنی اُلجھن کا شکار ہو گئی تھیں ۔میں نے شہزادی صاحبہ کو زبانی طور پر سمجھایا کہ صفائی اچھی بات ہے ،لیکن حد سے زیادہ نفاست پسندی نقصان دہ ہے اور یہ بات میں شہزادی صاحبہ کو سمجھانے میں کافی حد تک کام یاب رہا ہوں ۔میں نے شہزادی صاحبہ کو ایسی دوا بھی دی ،جس سے انھیں تیز بھوک لگے اور وہ کھانا کھانے پر مجبور ہوجائیں ۔اب شہزادی صاحبہ ذہنی طور پر صحت مند ہو گئی ہیں ۔ہاتھ چھونے پر اب یہ اپنے ہاتھ نہیں دھوتیں ۔“
بادشاہ اور ملکہ حکیم صاحب کے طریقہ علاج پر بہت خوش ہوئے ،اس لیے انھوں نے حکیم صاحب کو مالا مال کر دیا اور شاہی حکیموں میں شامل کرلیا۔
Browse More Moral Stories
کوے کی کمبختی
Kawe Ki Kambakhti
بہادر شہزادہ
Bahadur Shehzada
لالچ بُری بلا ہے
Lalach Buri Bala Hai
زبان کا زخم
Zaban Ka Zakham
تبد یلی
Tabdeeli
بادشاہ اور نیک وزیر
Badshah Or Naik Wazir
Urdu Jokes
نجات
Nijat
مولوی صاحب
molvi sahab
سوئی دھاگہ
Sui dhaga
ریگل چوک کہاں؟
regal chowk khan ?
استاد اپنے شاگردوں سے
Ustaad apne shagirdon se
ڈپو کھلنے کا راز
depo khulnay ka raaz
Urdu Paheliyan
پہیے دن میں جتنے کھائیں
pahiye din me jitne khaen
کوئی ہڈی اور نا بال
koi haddi or na baal
دو چڑیا رکھتی ہیں پر
do chirya rakhti hen par
وہ رہتی ہے گھر میں اکیلی کھڑی
wo rehti hai ghar me akeli khadi
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy
بھاگا بھاگا نیچے جائے
bhaga bhaga neeche jaye