Beti Ka Tiffin - Article No. 1587

Beti Ka Tiffin

بیٹی کا ٹفن - تحریر نمبر 1587

میری عادت تھی کہ گھر کی پرانی،استعمال نہ ہونے والی چیز وں کونکال دیتی۔

ہفتہ 30 نومبر 2019

میری عادت تھی کہ گھر کی پرانی،استعمال نہ ہونے والی چیز وں کونکال دیتی۔کبھی انہیں بیچ دیتی کبھی کسی سہیلی یا رشتہ دار کو تھما دیتی۔جو چیزیں کسی بھی قابل نہ ہوتیں انھیں کوڑے میں پھینک دیتی۔
کل میں نے اپنی بیٹی کا ٹفن جودائیں طرف سے ٹوٹ گیا تھا اپنی کام کرنے والی سے کوڑے میں پھینکنے کو کہا۔ٹفن تھا تو نیا مگر گرنے کی وجہ سے اس کا ایک حصہ ناکارہ ہو گیا تھا جس سے اُس میں ڈالی گئی اشیاء بہہ جاتیں۔


کام والی نے ٹفن اٹھایااور کوڑے دان کی طرف چل پڑی۔
اگلے دن میں بیٹی کے لیے نیا ٹفن لے آئی اور اُسے تازہ اور مزیدار کھانا بنا کے دینے لگی۔
ایک دن کام والی ماسی آئی تو اپنی بیٹی کو بھی اس کے سکول سے ساتھ لیتی آئی۔اُس نے بیٹی کو سیڑھیوں میں بیٹھا دیا اور خود کام کرنے لگی۔

(جاری ہے)

کچھ دیر کے بعد اُس کی بیٹی نے سکول بیگ سے ٹفن نکالا اور ساتھ رکھ لیا۔

پھر ایک کتاب لے کر پڑھنے لگی۔
میں نے دیکھا یہ تو وہی ٹفن تھا جوٹوٹ جانے کی وجہ سے میں نے کوڑے میں پھینکوایا تھا۔میں نے اُس کی بیٹی کو اپنے پاس بلوایا اورکہا:
یہ ٹفن تم سکول لے کر جاتی ہو․․․․؟مگر یہ تو ٹوٹا ہوا ہے۔
اس نے کہا:جی․․․باجی جی ،اماں اس میں کچھ روٹی کے ٹکڑے رکھ دیتی ہے جو گرتے نہیں، سالن میں وہاں سہیلی سے مانگ لیتی ہوں۔
میں نے کہا:آج بھی روٹی کے ٹکڑے تھے․․․․؟
نہیں جی ،آج کچھ بھی نہیں تھا۔
مگر ٹفن تو تم نے بیگ میں رکھا ہوا تھا۔
کہنے لگی:وہ اصل میں اماں کبھی کبھار بس ایسے ہی ساتھ رکھ دیتی ہے،کہتی ہے کہ روٹی نہیں ہے بس ٹفن رکھ لے۔سہیلیاں کیا کہیں گی کہ آج ٹفن نہیں لائی۔

Browse More Moral Stories