Bewaqoof Daku Or Aqalmand Mochi - Article No. 1504

Bewaqoof Daku Or Aqalmand Mochi

بیو قوف ڈاکو اور عقلمند موچی - تحریر نمبر 1504

اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ اس گاؤں سے ہجرت کرکے شہر جانا چاہتا ہے اور وہاں جا کر اپنی قسمت کو آزمانہ چاہتا ہے ۔

ہفتہ 24 اگست 2019

نایاب حسن
پرانے وقتوں کی بات ہے ایک گاؤں میں ایک غریب آدمی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہتا تھا وہ پیشے کے اعتبار سے موچی کا کام کرتا تھا پھر ایک وقت ایسا آیا جب اس کے پاس گندم خریدنے کے لئے بھی پیسے نہیں تھے ۔اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ اس گاؤں سے ہجرت کرکے شہر جانا چاہتا ہے اور وہاں جا کر اپنی قسمت کو آزمانہ چاہتا ہے ۔

موچی اگلے دن شہر کی طرف روانہ ہو گیا وہاں اس نے بازار جا کر آوازیں لگانا شروع کردیں”پرانے جوتوں کی مرمت کروالو اور اپنے پرانے جوتے بالکل نئے جوتوں کی طرح چمکا لو“پہلے دن تو اسے کوئی کام نہ ملا اگلے دن وہ شہر کی سڑکوں پر آواز لگاتے ہوئے گلی گلی گھوم رہا تھا۔
اچانک اسے پیچھے سے آواز آئی اس نے مڑ کر دیکھا تو ایک بوڑھی عورت اپنا پرانا جوتا لئے کھڑی تھی اس نے موچی سے کہا کہ اس کے جوتے کی مرمت کردو اس نے بوڑھیا کے گھر کے باہر پیڑ ھی پر بیٹھ کر اس کے جوتے کی مرمت کر دی جب کام مکمل ہوا تو بوڑھیا نے اس کی محنت کی قیمت پوچھی اس نے کہا ایک سونے کا سکہ اس نے اپنا تھیلا پکڑ ا اور اگلی گلی میں چل پڑا اچانک ایک اور خاتون کی آواز آئی اور اس نے بھی اسے اپنے جوتے مرمت کے لئے دیئے موچی نے اس کے جوتے کی مرمت کی اور اپنا معاوضہ لیکر چل پڑا موچی نے محنت کرکے کچھ دنوں میں اتنے پیسے کمالیے جن کے بعد اس نے گھر جانے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)


اس نے چار سونے کے سکے کمالیے ان میں سے دوسونے کے سکوں میں سے اس نے ایک گدھا فروخت اور باقی دو سونے کے سکے لیکر گھر کی طرف چل پڑا اور اپنا سامان گدھے پر لاد دیا اسے اپنے راستے سے ایک جنگل سے گزرنا پڑا اور وہاں اسے نئے ڈاکوؤں کا گروہ دیکھا تو پریشان ہو گیا موچی دانش مند تھا اس نے ہمت نہ ہاری اور ایک منصوبہ بنایا اس نے ایک سونے کا سکہ گدھے کی گردن پر باندھ دیااور چل پڑا ڈاکوؤں نے اُسے روک لیا اور کہا تمہارے پاس جتنے پیسے ہیں ہمیں دے دوموچی نے کہا میں غریب ہوں میرے پاس اس گدھے کے سوا کچھ نہیں یہ سنتے ہی گدھا دیکھا اور اس کے گلے سے سونے کا سکہ زمین پر گر پڑا اس پر ڈاکوؤں کے سردار نے پوچھا یہ سونے کا سکہ کہاں سے آیا اس کے بعد اسے مارنا شروع کر دیا آخر کار موچی نے انہیں کہا کہ وہ سب کچھ بتائے گا موچی نے کہا یہ گدھاسونا پیدا کرتا ہے سردار نے کہا یہ گدھا مجھے بیج دو اور پھر ہم تمہیں جانے دیں گے یہ سن کر موچی نے کہا میں ایسا نہیں کر سکتا سردار نے کہا میں اس کے بدلے پچاس سونے کے سکے دوں گا موچی رضا مند ہو گیا اور اس نے ان سے کہا باری باری ہر ایک کے ساتھ اس گدھے کو رکھنا ورنہ آخر میں تم سب آپس میں پیسے کے لئے لڑتے رہو گے موچی نے ان سے پچاس سونے کے سکے لیے اور اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔

موچی نے پیسوں سے پولٹری فارم خریدا۔دوسری طرف چور بھی اپنے اڈے پر پہنچ گئے تھے ۔سردار نے کہا میں پہلے دن اس گدھے کو رکھوں گا اور گدھے کو اپنے ساتھ لیکر پاس سولیا اسے یقین تھا کہ میں امیر ہو جاؤں گا پر جب صبح آنکھ کھلی تو سونا نہ پایا ایک ایک کرکے سبھی ڈاکوؤں نے اس گدھے کو ساتھ رکھا پھر سونا کسی کو نہ ملا ۔اب تمام ڈاکوؤں کو یہ یقین ہو گیا تھا کہ موچی نے ہم سے جھوٹ بولا ہے وہ موچی کے گھر کی طرف چل پڑے وہ فارم میں کام کررہا تھا اس نے جب ڈاکوؤں کو آتے ہوئے دیکھا تو وہ فوراً اپنی بیوی کے پاس گیا اور اس نے کہا جب وہ ڈاکو گھر پہنچے گے اور میرا پوچھے گے تو انہیں بتانا کہ میں فارم میں کام کررہاہوں اور ہمارے کتے ٹومی کو مجھے بلانے بھیجنا جب ڈاکو پہنچے تو اس کی بیوی نے ایسا ہی کیا اگر چہ موچی گھر کے پیچھے بیٹھا انتظار کررہا تھا جب ٹومی کو بلانے پہنچ گیا تو وہ ہاں سے بلانے کے لئے دور گیا اتنے میں موچی گھر کے پیچھے سے آگیا یہ دیکھ کر ڈاکوؤں کے سردار نے پوچھا تم نے ہمیں دھوکہ دیا ہے یہ گدھا سونا نہیں دیتا اس پر موچی نے کہا کہ آج میرے پاس جو بھی ہے اس گدھے کا ہی دیا ہوا ہے سردار نے کہا یہ کتا بھی ہمیں بیچ دو اس پر اس نے کچھ دیر تو انکار کیا لیکن جب چالیس سونے کے سکوں کی پیشکش ہوئی تو اس نے حامی بھر لی اور انہیں کتا بھی دے دیا جب کتا لے کر آئے تو سردار نے اپنی بیوی سے کہا میں باہر جارہا ہوں جب کوئی بلانے آئے تو ٹومیکو بھیج دینا مجھے بلانے کے لئے ایک ڈاکو جب گھر آیا تو اس کی بیوی نے اس کتے کو اسے بلانے بھیج دیا پر ڈاکو کو بلانے کتا نہ پہنچا اور وہ اپنے مالک کے گھر چلا گیا ایک ایک کرکے تمام ڈاکوؤں کے ساتھ وہ رہا پر پھر بھی وہ اپنے پرانے مالک موچی کے پاس پہنچ جاتا یہ دیکھ کر ان سب کو یقین ہو گیا کہ موچی نے پھر ہمیں دھوکہ دیا اس نے جھوٹ بولا۔

انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس مرتبہ ہم بیوقوف نہیں بنے گے اور موچی کو بھی سبق سکھائیں گے وہ سب موچی کے گھر پہنچے اور اس کی جھوٹی دلیلوں کو نظر انداز کر کے اسے سبق سکھانے کے لئے اس کو بوری میں بند کیا اور اسے اس منصوبہ سے ساتھ لے گئے کہ وہ اس بوری کو دریا میں پھینک دیں گے راستے میں ڈاکوؤں نے کچھ دیر آرام کیا اور وہ بوری چھوڑ کر چلے گئے وہاں پہ بوری میں موجود موچی نے بھی چیخ وپکار بلند کردی اچانک وہاں پہ ایک بندہ اپنی بکریاں چرا رہا تھا وہ پاس سے گزر اموچی نے کہا کہ مجھے یہاں سے نکلا دو میں بادشاہ نہیں بننا چاہتا اس پر اس بندے نے کہا اگر میں تمہاری جگہ ہوتا تو بادشاہ بن جاتا موچی نے کہا تم میری جگہ بادشاہ بن جاؤ مجھے اس بوری سے باہر نکالو اور وہ اس انجان بندے کو بوری میں اپنی جگہ بند کر دیا اور موچی اس کی بکریاں لے کر چرانے لگا جب ڈاکو وہاں پہنچے تو بوری لیکر چل پڑے انہوں نے بوری کو ندی میں پھینک دیا اور وہاں سے دوسری طرف ہو لیے راستے میں جب موچی ملا تو وہ حیران رہ گئے انہوں نے موچی سے کہا کہ وہ یہاں کیسے آگیا؟
موچی نے کہا اس ندی کے نیچے ایک سونے کی کان ہے وہاں بہت سونا ہے اور وہاں پر موجدود سونے کی رکھوالی کرنے والے نے مجھے باہر نکالا۔
سردار نے کہا کہ ہمیں بھی وہاں لے چلو اور خبر دار اگر تم نے ہمیں اس مرتبہ بیوقوف بنایا وہ انہیں اس ندی کے کنارے لے گیا موچی نے کہا اگر تمہیں سونا چاہئے تو خود کو بوری میں بند کرنا ہو گا تمام ڈاکوؤں نے اپنے آپ کو بوری میں بند کیا اور موچی نے سب کو ندی میں پھینک دیا۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں بغیر سوچے سمجھے کسی کی بات پر یقین نہیں کرنا چاہئے سب سے پہلے دوسرے بندے کی بات کا جائزہ لینا چاہئے اور سوچنا چاہئے اگر کوئی ہمیں مشورہ دے رہا ہے تو اس کے پیچھے کوئی حقیقت ہے بھی یا نہیں اگر ڈاکوؤں کی طرح کوئی بھی بغیر سوچے سمجھے یقین کر لے گا تو اس کا بھی حال ایسا ہی ہو گا جیسا کہ ڈاکوؤں کا ہوا ․․․․!

Browse More Moral Stories