Bhensa Or Main - Article No. 811
بھینسا اور میں - تحریر نمبر 811
مجھے درخت پر بیٹھے شام ہو گئی تھی مگر یہ بَلا کسی طرح بھی ٹلتی نظر نہیں آرہی تھی۔ جنگلی بھینسا مسلسل درخت کے چکر کاٹ رہا تھا۔ میں اس انتظار میں تھا کہ بھینسا تھک کر یہاں سے چلا جائے گا تو میں نیچے اُتروں اور اس منحوس جنگل سے نکلوں
ہفتہ 27 جون 2015
میرا پیشہ چڑیا گھروں کوجانور مہیا کرنا ہے۔ میرے ایک دوست نے مجھے خرگوشوں کے ایک نایاب جوڑے کے بارے میں اطلاع دی، جنھیں اس نے اس جنگل میں دیکھا تھا۔ کافی دنوں سے میرے ہاتھ کوئی بڑا شکار نہیں لگاتھا اور میری جیب بالکل خالی ہو چکی تھی۔ میں نے سوچا کہ چلو خرگوش پکڑ کر میں کچھ رقم کمالوں۔
چناں چہ میں آج صبح ان خرگوشوں کی سُن گُن لینے جنگل میں آیا تھا۔
(جاری ہے)
مجھے درخت پر چڑھے دیکھ کر اس نے اتنے زور سے درخت کو ٹکر ماری کہ اس زور دار جھٹکے سے درخت کی شاخ میرے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور میں نیچے گرتے گرتے بچا۔ اب سورج مغرب کی طرف ڈھل رہا تھا، مگر یہ بھینسا یہاں سے ہلنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔ میرا کھانے کا جو تھوڑا بہت سامان تھا میرے پہنچ سے دور درخت کی کھوہ میں رکھا تھا۔ جیب میں چند بسکٹ اور چاکلیٹ تھی۔ جو میں وقفے وقفے سے کھا کر اپنی بھوک کو بہلا تا رہا۔ بھینسے کے لیے بھوک کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ وہ نرم نرم گھاس سے اپنا پیٹ بھر لیتا، مگر بڑے چوکنے انداز میں کھاتے ہوئے بھی اس کی ایک نظر اوپر میری طرف ہی رہتی۔
شام کا اندھیرا پھیلا تو مجھے اُمید بندھی کہ شاید اب یہ بَلا ٹَل جائے۔ مگر اس وقت میری اُمیدوں پہ اوس پڑگئی جب بھینسا وہیں درخت کے نیچے پاوٴں پسار کر لیٹ گیا۔ ساری رات درخت پہ بیٹھے بیٹے میرے بازو ، ٹانگیں اور کمر اَکڑ گئی۔ مچھروں نے کاٹ کاٹ کر بُرا حال کر دیا۔ ای بار میں نے اندھیرے کا فائدہ اُٹھا کر درخت سے اُتر کر بھاگنے کا ارادہ کیا، مگر پٹوں کی ذراسی کھڑ کھڑاہٹ ہوئی تو بھینسا چوکنا ہو گیا اس لیے میں نے درخت پر بیٹھے رہنے میں ہی عافیت جانی۔
صبح کا اُجالا ہوا تو میں نے سکون کا سانس لیا۔ پیاس سے حلق خشک ہو گیا تھا۔ بھوک کے مارے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے۔ پھر ہلکی ہلکی دھوپ نکلی تو مجھے اونگھ آگئی اور میں درخت کی شاخوں سے لپٹ کر سو گیا۔ آنکھ کھلی تو دیکھا بھینسا نیچے موجود نہیں تھا۔ مارے خوشی کے میرے منھ سے چیخ نکل گئی۔ میں نے اِدھر اُدھر نگاہیں دوڑائیں ۔ اردگرد بھینسے کا کوئی نشان نہ پاکر میں جلدی سے نیچے اُترا اور جنگل سے باہر جانے والے راستے کی طرف دوڑ لگا دی۔
میں جلد سے جلد سے دور جانا چاہتا تھا۔ بھاگتے ہوئے میں پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھ رہا تھا کہ کہیں بھینسا پیچھے تو نہیں آرہا ہے۔ اسی گھبراہٹ میں ، میں ایک گہرے گڑھے میں گرتے گرتے بچا۔ یہ گڑھا میرے جیسے ہی کسی شکاری نے کسی جانور کو پھانسنے کے لئے کھود رکھا تھا۔ گڑھا اوپر سے بڑی مہارت سے جھاڑ جھنکار سے ڈھکا ہوا تھا۔ جیسے ہی میرا پاوٴں گڑھے میں پڑا، میں نے قریب ہی آُگی ہوئی ایک مضبوط جھاڑی کو پکڑ لیا اور میں گڑھے میں گرنے سے بچ گیا۔ ابھی میں اس حادثے سے سنبھلا ہی تھا کہ مجھے اپنے پیچھے کسی کے بھاگنے کی آوازیں سنائیں دیں۔ پلٹ کر دیکھا تو بھینسا گردوغبار کا طوفان اُڑاتا اس طرف آتا نظر آیا۔ مکار بھینسا یقینا کہیں چھپ گیا تھا مجھے درخت سے اُترتے دیکھ کر اس نے خاموشی سے میرا پیچھا کیا اور اب موقع دیکھ کر مجھ پر حملہ کرنا چاہتا تھا۔
جیسے ہی بھینسا بھاگتا ہوا میرے قریب پہنچا اور ایک زور دار ٹکر مار کر مجھے گرانا چاہا میں پھرتی سے ایک طرف ہٹ گیا۔ بھینسا اپنی ہی جھونک میں آگے نکل گیا اور پھر زور دار آواز سے گڑھے میں جا گڑا۔ اس کے گرنے سے جو دھماکا ہوا، اس سے آس پاس کی زمین ہل گئی۔ گڑھے سے مٹی کا ایک طوفان سا اُٹھا۔ میں نے اطمینان کا سانس لیا اور اس درخت کی طرف چل پڑا، جہاں میری چیزیں رکھی ہوئی تھی۔ بھینسے سے مجھے کوئی غرض نہیں تھی، کیوں کہ کوئی بھی چڑیا گھر بھینسے کا خریدار نہیں تھا۔ میرا کام بس اتنا تھا کہ گڑھا کھود نے والے شکاری کو بھینسے کے گڑھے میں گرنے کی خبر دے دوں، تاکہ وہ اس کے ساتھی آکر اس خونخوار بھینسے کو سبق سکھائیں کہ کسی کو بلاوجہ تنگ کرنے کاکیا انجام ہوتا ہے۔
Browse More Moral Stories
جلد بازی کا انجام
Jald Bazi Ka Injaam
مریخ کے مسافر
Mars K Musafir
بہادر لڑکی
Bahadur Larki
تصویر کے پیچھے
Tasweer Ke Peechay
خرگوش کی سالگرہ
Khargosh Ki Salgirah
پانچواں مجرم
Panchwaan Mujrim
Urdu Jokes
پسینہ سکھا رہا ہوں
paseena sukha raha hon
سائنسدان
Sciencedan
گڑھا
Garha
شوہر
shohar
بیوقوف
bewaqoof
سیٹھ صاحب
sith sahib
Urdu Paheliyan
سو گھوڑے اور ایک لگام
so ghode aur aik lagam
اک ہے چیز بڑی انمول
ek hi cheez badi anmol
جب کھائیں تو سب کو بھائیں
jab khayen tu sab bhaien
سب نے مل کر حلقہ باندھا
sab ne mil kar halqa bandha
کان پکڑ کر ناک پہ بیٹھے
kaan pakad kar naak pe baithe
سرکوتھا دھرتی چھپائے
sar ko tha dharti chupaye