Bhooka Bheriya - Article No. 1668

Bhooka Bheriya

بھوکا بھیڑیا - تحریر نمبر 1668

ایک بھیڑیا کئی دنوں سے بھوکا تھا۔وہ خوراک کی تلاش کرتے کرتے تھک چکا تھا مگر اسے خوراک نہ ملی

جمعہ 21 فروری 2020

عبدالرحمن
ایک بھیڑیا کئی دنوں سے بھوکا تھا۔وہ خوراک کی تلاش کرتے کرتے تھک چکا تھا مگر اسے خوراک نہ ملی بھوک نے جب اسے اپنی لپیٹ میں لیا تو اس نے جنگل سے نکل کر شہر جانے کا فیصلہ کرلیا۔
یہ سوچ کر وہ جنگل سے نکل کر شہر کی طرف نکل پڑا۔ابھی وہ شہر سے دور ہی تھا کہ اسے راستے میں ایک صحت مند کتا ملا۔
کتے نے بھیڑیے کو دیکھ کر کہا خیریت تو ہے جنگل سے نکل کر شہر جارہے ہو اور بہت کمزور ہو گئے ہو کیا کھانے کو کچھ نہیں مل رہا؟
بھیڑیے نے کتے کی بات سن کر ایک سرد آہ بھری اور بھوکا کیا بتاوں میری حالت دیکھ کر تو تم سمجھ ہی گئے ہو گے کہ میں کئی دن سے بھوکا ہوں، خیر مجھے چھوڑو تم تو بہت صحت مند نظر آرہے ہو لگتاہے روزانہ بہت عمدہ کھانا کھاتے ہو اسی لئے تو بہت موٹے تازے ہوگئے ہو ؟
کتے نے بھیڑیے کی بات سن کر کہا میرا مالک بہت اچھا ہے میں اس کے گھر کی رکھوالی کرتاہوں اس لئے وہ مجھے اچھا کھانا کھلاتاہے ،اگر تم چاہوتو میرے ساتھ چلو میں تمہیں کسی گھر کی رکھوالی کی نوکری دلوا دونگا،کام کرنے کی وجہ سے تمھیں بھی خوب اچھا کھانا ملے گا۔

(جاری ہے)


کھانے کا نام سن کر بھیڑیے کے منہ میں پانی آگیا اس کی بھوک مزید چمک اٹھی۔بھیڑیا خوش ہو کر بولا مجھے منظور ہے مجھے بھی اپنے ساتھ لے چلو میں نوکری کرلوں گا۔
کتے نے کہا ٹھیک ہے چلو میرے ساتھ یہ کہہ کر کتے نے بھیڑیے کو اپنے ساتھ لیا اور آبادی کی طرف چل پڑا۔
راستے میں دونوں باتیں کرتے ہوئے جا رہے تھے کہ بھیڑیے کو کتے کے گلے میں ایک گول سا نشان نظر آیا نشان والی جگہ پر سے کچھ بال بھی اترے ہوئے تھے اس نے کتے سے پوچھا تمہاری گردن پر یہ نشان کیوں ہے اور بال بھی اترے ہوئے ہیں؟
کتے نے کہا یہ نشان اس پٹے کا ہے جو میرا مالک میرے گلے میں ڈال دیتاہے ۔
یوں میں دن بھر زنجیر سے بندھا رہتا ہوں پھر جب رات ہوتی ہے تو میرا مالک مجھے آزاد کر دیتا ہے میں پھر ساری رات اس کے گھر کی رکھوالی کرتاہوں۔
کتے کی بات سن کر بھیڑیا یک دم رک گیا۔
کتے نے پوچھا چلتے چلتے کیوں رک گئے ہو اب تو گھر بھی بہت قریب آگیا ہے۔
بھیڑیا جنگل کی طرف رخ کرتے ہوئے بولا بھئی مجھے یہ کام نہیں کرنا۔غلامی کی عیش وعشرت سے تو آزادی کی بھوک ہی اچھی یہ کہہ کر بھیڑیا جنگل کی طرف بھاگ پڑا۔

Browse More Moral Stories