Bhukay Tommy Ki Tauba - Article No. 2196
بھوکے ٹومی کی توبہ - تحریر نمبر 2196
ٹومی اتنا شرمندہ ہوا کہ آئندہ کبھی کسی کا کھانا نہ چرا کر کھانے سے توبہ کر لی
منگل 22 فروری 2022
ٹومی ایک چھوٹا سا کتے کا بچہ تھا جو ہر وقت کچھ نہ کچھ کھاتا رہتا تھا اسے ذرا تمیز نہیں تھی کہ کیا کھانا ہے اور کیا نہیں کھانا؟اور نہ ہی وہ اس بات کا خیال کرتا تھا کہ جو وہ کھا رہا ہے وہ کسی اور کا کھانا تو نہیں اس کے کھانے کی عادت دیکھ کر پڑوس میں رہنے والی بلی نیلو نے اسے کہا کہ وہ اسی طرح کھاتا رہا تو بہت موٹا ہو جائے گا مگر اس وقت بھی ٹومی ایک ہڈی بھنبھوڑنے میں اتنا مگن تھا کہ اس نے نیلو کی بات سنی اَن سنی کر دی۔
ایک دن ٹومی کو بہت بھوک لگ رہی تھی۔ناشتے کے وقت سے پہلے ہی اس نے نیلو کے باورچی خانے میں جھانکا تو اسے وہاں نیلو کے لئے بسکٹ پڑے ہوئے نظر آئے۔اس نے آرام سے بسکٹوں کا صفایا کیا۔پھر صبح کا ناشتہ جی بھر کر کیا۔
(جاری ہے)
پھر اس نے کچھ دیر کے وقفے کے بعد اپنے مالک کے کھیت میں جانا پسند کیا۔وہاں اس نے بہادر گھوڑے کی کھُرلی میں جھانکا تاکہ اس میں سے ہی کچھ کھانے کو مل جائے۔
بہادر نے اسے اپنے کھانے کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا لیکن اس کا بُرا نہیں منایا۔پھر ٹومی کو نیند آ گئی لیکن جب وہ دوبارہ جاگا تو اسے پھر سخت بھوک لگ رہی تھی۔اس نے اپنی رکابی سے دودھ پیا۔لیکن اس نے پیٹ میں اتنی جگہ رکھ لی تاکہ مزے سے دوپہر کا کھانا کھا سکے۔دوپہر کے کھانے میں البتہ ٹومی نے ہاتھ ہلکا ہی رکھا لیکن کھانے کے ایک گھنٹے کے بعد ہی اسے دوبارہ کچھ کھانے کی طلب ہونے لگی۔وہ دوبارہ کھیت کی طرف گیا۔اسے علم تھا کہ اس کے مالک نے کھانا کھا لیا ہو گا اور اس کے برتن پڑے ہوں گے۔اس نے مالک کی بچائی ہوئی ایک بوٹی کھائی۔اب وہ دوبارہ گھر کے باورچی خانے کی طرف گیا اور اس میں پڑی صفائی والی ٹوکری میں منہ ڈال کر اسے نیچے گرا دیا اور باورچی خانے کی بچی کھچی کھانے کی چیزوں میں منہ مارنے لگا۔سارے دن کے کھانوں میں اسے رات کا کھانا بہت پسند تھا اور آخر میں سونے سے پہلے ٹومی کی عادت تھی کہ وہ صحن میں مٹر گشت کرتے ہوئے مرغیوں کا گرا بچا کھچا دانہ بھی فرش سے چاٹ لیتا۔اس کی بھوکی طبیعت اسے چین نہیں لینے دیتی تھی۔اس رات جب وہ مرغیوں کے بچے کھچے ڈبل روٹی کے چورے کی ضیافت اُڑا رہا تھا کہ اچانک اس کی نظر نیلو بلی پر پڑی جو اس وقت سیر کیلئے نکلی تھی۔یہ اس کا روز کا معمول تھا اور روز ہی اس کا کھانا چوری کرکے کھانا ٹومی کا معمول تھا اور یہ چوری کرنا اسے بہت پسند تھا۔
ٹومی پورے زور سے دوڑا اس نے صحن عبور کیا اور پھر نیلو کیلئے بنائے گئے گھر کے دروازے سے اندر گھسنے لگا۔مگر پھر اس کے منہ سے بھاؤ،داؤ کی آوازیں نکلنے لگیں کیونکہ وہ نیلو کے گھر کے دروازے پر پھنس گیا تھا۔اس دن لالچی ٹومی نے اتنا کھا لیا تھا کہ اس کا پیٹ پھول کر گپا ہو رہا تھا۔نزدیک رہنے والے تمام جانور اسے اس حالت میں دیکھ کر کھلکھلا کر ہنسنے لگے۔
ویسے بھی وہ چاہتے تھے کہ ٹومی کو ان سب کا کھانا چوری کرنے کی سزا ملنی چاہئے تھی۔نیلو واپس آئی تو اس کی بھی ہنسی نکل گئی۔اس نے ٹومی کی ٹانگیں پکڑیں اور اسے زور سے باہر کھینچا لیکن بے سود۔وہ بُری طرح پھنسا ہوا تھا۔پھر تمام جانوروں نے اکٹھے ہو کر زور لگایا تب کہیں جا کر ٹومی کو آزادی ملی۔ٹومی اتنا شرمندہ ہوا کہ آئندہ کبھی کسی کا کھانا نہ چرا کر کھانے سے توبہ کر لی۔
Browse More Moral Stories
استاد کا خواب
Ustad Ka Khawab
غلام بنا بادشاہ
Ghulam Bana Badshah
یوم یکجہتی
Youm E Yakjehti
چالاک ہرن اور چیتا
Chalak Hiran Aur Cheetah
حیرت انگیز مخلوق
Hairat Angaiz Makhlooq
جلد بازی کا انجام
Jald Bazi Ka Injaam
Urdu Jokes
سینٹرل جیل
Central Jail
نیم حکیم
neem hakeem
مقدمہ
muqadma
جماعت میں
jamaat mein
فلسفی
Falsfi
ایک نابینا
Aik Nabeena
Urdu Paheliyan
بکھر بال کمر میں پیٹی
bikhre baal kamar me peti
ڈبیا سے نکلا جس نے بھی کھولی
dibya se nikla jis ne bhi kholi
لکھنے کا ہے ڈھنگ نرالا
likhne ka hai dhang nirala
ایسا بنگلہ کوئی دکھائے
esa bangla koi dikhaye
سیج سدا اک بہتی جائے
saij sada ek behti jaye
اک ڈنڈے کے ساتھ اک انڈا
ek dandy ke sath ek danda