
Bojh Utar Gaya - Article No. 934
بوجھ اتر گیا
صاحب میری ماں کو بچالیجیے۔ ڈاکٹر چارلاکھ رپے کا خرچ بتارہے ہیں۔ صاحب ! ماں کو بچالیں۔ میں پیسے اپنی تنخواہ میں سے تھوڑے تھوڑے کرکے واپس کردوں گا۔ میں آپ کا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گا۔
ہفتہ 28 مئی 2016

صاحب میری ماں کو بچالیجیے۔ ڈاکٹر چارلاکھ رپے کا خرچ بتارہے ہیں۔ صاحب ! ماں کو بچالیں۔ میں پیسے اپنی تنخواہ میں سے تھوڑے تھوڑے کرکے واپس کردوں گا۔ میں آپ کا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گا۔
یہ الفاظ سن کر احمد سلیم کو حیرت کا ایک جھٹکا لگا۔ وہ ایک دولت مند آدمی تھے اور لوگوں کی مدد کرنا انھیں اچھا لگتا تھا۔ چار لاکھ رپے ان کے لیے معمولی رقم تھی۔ اس شخص کودیکھ کر وہ ماضی کی یادوں میں کھوتے چلے گئے۔
استاد، استاد! میری ماں کی طبیعت بہت خراب ہے۔ کچھ پیسے دے دو۔ میں تمھارا یہ احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گا۔ یہ پیسے میری تنخواہ سے کاٹ لینا استاد․․․․․․․․“
بارہ سالہ سلیم اپنے استاد کے سامنے گڑگڑا رہاتھا۔
(جاری ہے)
وہ ایک دکان میں مکینک کاکام کرتا تھا۔ حالات نے اس وقت سے پہلے ہی بڑا کردیا تھا۔
اسکول، پڑھائی، کھیل کود، یہ الفاظ اس کی زندگی میں نہیں تھے۔ اس کی زندگی کامقصد تو بس ایک ہی تھا، بیمارماں کی زندگی کی ڈور کوکٹنے نہ دینا اور اپنے سے چھوٹے پانچ بہن بھائیوں کا پیٹ پالنا۔جس دکان پر سلیم کام کرتا تھا ،ا س کامالک ایک رحم دل آدمی تھا۔ وہ سلیم کی اکثر مددکردیا کرتا تھا۔ تقریباََ ہر مہینے ہی اس کایہ معمول تھا۔ کبھی تو مانگے ہوئے پیسے اس کی تنخواہ سے بھی زیادہ ہوتے تھے۔ استاد بھی جانتے تھے کہ بچہ حقیقت میں ضرورت مند ہے، اس لیے وہ کبھی انکار نہ کرتے۔ سلیم بھی استاد کوبابا کی طرح سمجھتا تھا۔ استاد کو یہ بات معلوم تھی کہ وہ شروع سے ایسی پریشانیوں کاشکار نہیں تھا۔ جب تک سلیم کے والد زندہ تھے، اسے کبھی پانی پینے کے لیے بھی خود اٹھنے کی زحمت نہیں کرنی پڑتی تھی۔
سلیم کے چاچا اور ابا کی کپڑے کی مل تھی۔ وہ ایک اچھے اسکول میں پڑھتا تھا۔ اچانک ایک حادثے نے اس کی زندگی کو پلٹ کررکھ دیا۔ اس کے والد کار حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ والد کے بعد چچانے ساری جائدادا پنے قبضے میں لے کر انھیں ہر طرح سے محتاج کردیا۔ اس کی والدہ یہ صدمہ برداشت نہ کرسکیں اور فالج کاشکار ہوگئیں۔ چچانے اتنی مہربای کی کہ انھیں رہنے کو ایک کمرے کامکان دے دیا۔ اب ماں پی اس کاسب کچھ تھی۔
سلیم نے ایک مکینک کی دکان پر کام شروع کردیا۔ ایک دن اس کی اندھیری دنیامزید تاریک ہوگئی۔ اس کی ماں راتوں رات چپ چاپ دوسری دنیا سدھا رگئی۔ استاد ہی نے اس کی ماں کے کفن دفن کا انتظام کیا۔ سلیم خود کو اپنی ماں کی موت کاذمے دار سمجھ رہاتھا۔
اگلے دن وہ استاد کے پاس گیا، مگرآج وہ ایک فیصلہ کرچکاتھا۔ اس نے استاد سے کچھ پیسے اُدھار لیے اور کچھ سلے سلائے کپڑے خرید کر بیچنے نکلا پڑا۔کم منافع رکھ کر اس نے سارے کپڑے بیچ دیے۔ آہستہ آہستہ وہ اپنا نام مارکیٹ میں بناتا چلاگیا۔ لوگ آنکھیں بندکرکے اس پر بھروسا کرتے تھے۔ آخر وہ وقت بھی آیاجب اس نے ایک دکان مارکیٹ میں خریدلی۔ اب وہ بایس سال کاہوگیا تھا۔ اس کاشماربڑے کارباری لوگوں میں ہونے لگا۔
چندبرسوں میں اس کاکاروبار پورے شہرمیں پھیل گیا۔ کپڑے کی مل لگانا اس کا خواب تھا، وہ بھی پورا ہوچکاتھا۔ شہر بھر میں اس کی شہرت تھی۔ اس کے بہن بھائی بھی اب پڑھ لکھ گئے تھے، مگر احمد سلیم خود نہیں پڑھ سکے۔ اب وہ سیٹھ سلیم کہلاتے تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی کے بنائے ہوئے کپڑوں کے ڈیزائنوں نے بھی ان کی شہرت کوچارچاند لگادیے۔ اس عرصے میں وہ استاد کونہیں بھولے تھے اور ان کاہر ممکن خیال رکھتے تھے۔
صاحب اپلیز صاحب! بچالو․․․․․․․ یہ ان کاچچازاد بھائی تھا، جو انھیں پہچان نہیں پایاتھا، مگر سیٹھ سلیم اسے پہچانتے تھے۔ وقت نے اس کے پورے خاندان کو تباہ کردیا تھا۔ ایک لمحے کو انھوں نے سوچا کہ وہ اسے دھکے دے کر باہر نکلوادیں اور اپنی ماں کی موت کابدلہ لے لیں، لیکن وہ ایک اور ماں کو نہیں کھونا چاہتے تھے۔ اس درد کوان سے بہتر بھلا کون جانتا تھا۔
کوئی بات نہیں، تمھاری ماں میری ماں ہے۔ اس کے علاج کے ذمے داری میری ہے۔ وہ اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولے۔
ان کے دل سے ایک بوجھ اُترچکا تھا۔ اپنی ماں کی موت کا بوجھ، جو وہ ایک ماں کو بچاکر ہی اُتار سکتے تھے۔
مزید اخلاقی کہانیاں

سونے کی تین ڈلیاں
Soone Ki 3 Daliyaan

مغرور بھنڈی
Maghroor Bhindi

بے تکلف رشتہ
Betakaluf Rishta

عید کا تحفہ
EID Ka Tohfa

مستقبل کی فکر
Mustaqbil Ki Fikr

جن دوست
Jinn Dost

کالو میاں
Kalu Miyan

کتنی چلی سائیکل
Kitni Chali Cycle

دوسری کہانی
Dosri Kahani

سالگرہ
Salgrah

بھیڑیا پکڑا گیا
Bheriya Pakra Gaya

لالچی سوداگر
Lalchi Sodagar
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.