Chira Beeti - Article No. 1936

Chira Beeti

چڑا بیتی - تحریر نمبر 1936

جیسے ہی میں دانہ لینے کے لئے زمین پر اُترا،ویسے ہی میں پرندوں کو پکڑنے والے جال میں پھنس گیا

جمعرات 1 اپریل 2021

سید زین العباد
میں ایک چڑا ہوں۔انسانوں کی طرح ہمارا بھی ایک خاندان ہے،جس میں میرے امی پاپا کے ساتھ میری دو بہنیں بھی ہیں۔میں اپنی دونوں بہنوں سے بڑا ہوں۔ہماری زندگی خطروں سے گھری رہتی ہے۔اگر ہم ہوا میں اُڑ رہے ہوں تو ہمیں کوؤں اور چیل جیسے گوشت خور پرندوں سے خطرہ ہوتا ہے۔ہمیں بہت ہوشیار رہنا پڑتا ہے۔اگر ہم سے ذرا سی بھی چُوک ہو جائے تو ہم کسی دوسرے پرندے کی خوراک بھی بن سکتے ہیں۔
ہمیں صرف آسمان پر ہی خطرہ نہیں ہوتا،بلکہ زمین پر آسمان سے زیادہ ہو شیار رہنا پڑتا ہے،کیونکہ زمین پر کتے،بلی وغیرہ ہماری تاک میں ہوتے ہیں۔
ہمیں زمین پر صرف جانوروں سے نہیں،بلکہ انسانوں سے بھی خطرہ ہوتا ہے۔ایک دن کی بات ہے جب ہمارے پاس کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا۔

(جاری ہے)

میرے امی پاپا کھانے کی تلاش میں نکلے ہوئے تھے۔سب کا بھوک سے بُرا حال تھا۔

میری دونوں بہنیں بھوک کے مارے رو رہی تھیں۔مجھ سے ان کا رونا نہیں دیکھا گیا۔میں نے اُسی وقت کھانا تلاش کرنے کے لئے زمین پر جانے کا فیصلہ کر لیا۔تھوڑی دور جا کر میں جس جگہ پر اُترا،وہاں ایک دکان تھی اور وہیں بہت سارا دانہ بھی پڑا تھا۔جیسے ہی میں دانہ لینے کے لئے زمین پر اُترا،ویسے ہی میں پرندوں کو پکڑنے والے جال میں پھنس گیا۔مجھے گمان تک نہیں تھا کہ زمین پر ایسا بھی ہوتا ہے۔
اس دکان دار نے مجھے جال سے نکال کر ایک پنجرے میں ڈال دیا۔جہاں میری طرح اور بھی کئی قسم کے پرندے تھے۔اس وقت مجھے انسانوں سے نفرت محسوس ہوئی۔میں اپنے گھر کو یاد کرکے اُداس رہتا۔میں بس اس پنجرے سے آزاد ہونا چاہتا تھا جو مجھ جیسے چھوٹے پرندے کے لئے ناممکن تھا۔میرے پاس اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا۔میری آنکھوں سے آنسو بھی نکل رہے تھے۔

ایک دن ایک لڑکا اپنی ماں کے ساتھ اس دکان پر آیا۔اس لڑکے اور اس کی امی کا کہنا تھا کہ اگر پرندوں کو آزاد کرو تو وہ ہمارے لئے دعا کرتے ہیں۔لڑکے کی امی نے دکان دار کو کچھ کاغذ (نوٹ) دیے۔وہ کاغذ لے کر دکان دار نے مجھے اور دوسرے پرندوں کو بھی آزاد کر دیا۔ایک بار پھر سے میں ہوا میں اُر سکتا تھا۔آزاد ہونے کے بعد جیسے ہی میں گھر پہنچا مجھے دیکھ کر میرے امی پاپا اور بہنیں بہت خوش ہوئے۔ مجھے احساس ہوا کہ ہر انسان بُرا نہیں ہوتا۔

Browse More Moral Stories