Chirya Ki Kahani - Article No. 1801
چڑیا کی کہانی - تحریر نمبر 1801
مرغی اور بلی دونوں چڑیا کو ایسے دیکھ رہے تھے،جیسے کوئی فتح حاصل کر لی ہو،ننھی چڑیا دونوں کے ارادوں کو بھانپ چکی تھی
جمعہ 11 ستمبر 2020
مرغی نے جب اپنے بچوں کے درمیان کوئی نئی مخلوق دیکھی تو وہ ننھی چڑیا کے قریب آگئی،چڑیا اس کی آنکھوں میں چھپے غصے کو بھانپ گئی۔اسی لمحے وہاں ایک بلی نمودار ہوئی،مرغی اور بلی دونوں چڑیا کو ایسے دیکھ رہے تھے،جیسے کوئی فتح حاصل کر لی ہو،ننھی چڑیا دونوں کے ارادوں کو بھانپ چکی تھی۔
(جاری ہے)
چڑیا ابھی ان دونوں کے جارحانہ ارادوں کے خوف میں مبتلا تھی کہ اچانک وہاں ایک اور شکاری آدھمکا۔
کتا اب چڑیا کے بہت قریب آچکا تھا۔چڑیا کو فوراً کوئی محفوظ جگہ تلاش کرنی تھی،وقت بہت کم رہ گیا تھا،وہ خونخوار آنکھوں والا کتا،چڑیا پر جھپٹنے ہی والا تھا کہ چڑیا پھرتی سے پھدک کر صحن میں موجود کھڑکی پر آبیٹھی ،یہ ٹوٹی ہوئی کھڑکی اس ننھی جان کو تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب رہی ،چڑیا دبک کر کھڑکی کے ایک کونے میں بیٹھ گئی،اُس کا چہرہ خوف کی شدت سے زرد ہو گیا تھا،اس نے سوچا اگر یہ کھڑکی اسے نظر نہ آتی تو شاید اب تک وہ خونخوار آنکھوں والے کتے کے معدے میں ہوتی۔وقت کے ساتھ ساتھ خوف بھی بڑھتا جا رہا تھا،چڑیا دل سے اللہ سے دعا مانگ رہی تھی کہ اسے اس مصیبت سے چھڑکا تامل جائے۔
بھوکی چڑیا اپنی بد قسمتی کے بارے میں سوچنے لگی۔کاش!وہ چڑیا نہ ہوتی،بلکہ انسان ہوتی ،کوئی اسے اپنا نوالہ نہ بناتا۔اسے ہر وقت اپنی جان بچانے کے لئے دوسرے خونخوار جانوروں سے اپنی حفاظت نہ کرنی پڑتی۔آرام سے چین کی زندگی بسر کرتی،کوئی کتا یا بلی اسے کھانے نہ آتا اور نہ وہ آج اس طرح خوف میں رات کا ٹ رہی ہوتی۔
وہ رات واقعی بہت دہشت ناک تھی۔بھوکی پیاسی چڑیا اب تک دبکی بیٹھی اپنی قسمت کو کوس رہی تھی،اس نے اپنا سر باہر نکال کر نیچے کا جائزہ لیا،وہ خونخوار آنکھوں والا کتا ابھی تک اپنے شکار کی تاک میں بیٹھا تھا۔
پوری رات چڑیا بھوکی پیاسی خوف میں مبتلا،اپنی قسمت کو کوستی رہی،پوری رات آنکھوں آنکھوں میں کٹ گئی،اگلی صبح بھوکی چڑیا نے ایک نظر نیچے ڈالی،وہاں اب کوئی شکاری نہ تھا،اچانک وہ چھوٹی بچی کھڑکی کے قریب آئی،اس نے چڑیا کو دیکھا،اسے وہ چڑیا قریباً ادھ مری ایک کونے میں پڑی بے جان سی نظر آئی۔بچی نے اپنے ہاتھ کی انگلی سے چڑیا کو چھوا تو اسے احساس ہوا کہ چڑیا زندہ ہے۔اب چڑیا کا دل خوف سے ڈوب رہا تھا کہ نہ جانے وہ بچی اس کے ساتھ کیا سلوک کرنے والی تھی۔اچانک اس بچی کی آواز آئی۔
”اوہو․․․لگتا ہے اس ننھی چڑیا کے پَر نہیں ہیں۔“
اس پورے جملے کا صرف ایک لفظ چڑیا کے ذہن میں جیسے اٹک کر رہ گیا،چڑیا نے لمبی سانس لی،جلدی سے اپنے”پَر“پھڑپھڑائے اور تھوڑی ہی دیر میں وہ نیلے آسمان میں گم ہو گئی۔وہ نادان چڑیا اب تک بھولی ہوئی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے اسے”پَر“کی نعمت سے نوازا ہے،جو انسان کے پاس نہیں۔ہر جاندار کو اللہ تعالیٰ نے مکمل پیدا کیا ہے۔ بس تھوڑے غور و فکر سے اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو خود تلاش کرنا اس جاندار کا کام ہے۔
Browse More Moral Stories
شہید ملت
Shaheed Millat
تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو
Tail Dekho Tail Ki Dhaar Dekhoo
مچھیرے کی نصیحت
Machere Ki Nasihat
روزہ رکھنے کا شوق
Roza Rakhne Ka Shouq
ہمارا کارنامہ
Hamara Karnama
دوست بنے دشمن
Dost Banay Dushman
Urdu Jokes
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
ایک بیوقوف
Aik bewakoof
استانی بچوں سے
ustani bachon se
گونگا
goonga
کرائے دار
karaye daar
پانچ تاریخ
paanch tareekh
Urdu Paheliyan
کوئی بادل اور نہ سایا
koi badal or na saya
جو بھی اس پر آنکھ جمائے
jo bhi us par aankh jamaye
لوگوں نے کیا بات گھڑی
logo ne kya baat ghari
دیکھا ایک ایسا دربار
dekha ek aisa darbar
مٹی میں سے نکلی گوری
matti me se nikli gori
پانی پی پی پھول رہی ہے
pani pee pee phool rahi hai