Chor Pakray Gaye - Article No. 2110

Chor Pakray Gaye

چور پکڑے گئے - تحریر نمبر 2110

مجھے ان پر شک ہو گیا اور میں ان کا پیچھا کرنے لگا۔وہ لوگ ایک ویران بستی کی طرف مڑ گئے۔میں نے ایک کاغذ پر بائیک کا نمبر نوٹ کر لیا تھا

بدھ 10 نومبر 2021

سیدہ زینب علی،کراچی
”سر،سر!آج پھر جام نگر میں چوری ہو گئی ہے۔“اس بار چوری سیٹھ عارف صاحب کے بنگلے میں ہوئی ہے۔عارف صاحب بتا رہے ہیں کہ صبح جب وہ اُٹھے تو انھوں نے دیکھا کہ تجوری کا تالا ٹوٹا ہوا ہے اور تمام زیور اور نقدی وغیرہ غائب۔“انسپکٹر راشد غور سے اپنے ماتحت کی بات سن رہے تھے۔
”سمجھ میں نہیں آ رہا کہ چور کس طرح اتنی صفائی کے ساتھ چوری کرتا ہے اور نکل جاتا ہے اور کسی کو پتا تک نہیں چلتا۔
“انسپکٹر راشد پریشانی سے بولے۔
جام نگر میں یہ تیسری واردات تھی۔اس سے پہلے بھی چور دو گھروں کی تجوریوں پر ہاتھ صاف کر چکا تھا۔ابھی ان دو وارداتوں کا سراغ نہیں ملا تھا کہ تیسری واردات بھی ہو گئی۔انسپکٹر راشد پریشان اپنے دفتر میں بیٹھے ہوئے تھے کہ ماتحت ایک شخص کے ساتھ داخل ہوا۔

(جاری ہے)


اس شخص نے بتایا:”انسپکٹر صاحب!میں رات کو موٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہا تھا تو اچانک میری نظر دو لوگوں پر پڑی،جن کے ہاتھ میں کچھ کاغذات تھے اور ایک شاپر میں شاید زیورات وغیرہ تھے۔

پھر وہ لوگ بائیک پر بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔“وہ شخص تھوڑی دیر کے لئے رکا۔
”پھر․․․․؟“انسپکٹر راشد بے چینی سے بولے۔
”مجھے ان پر شک ہو گیا اور میں ان کا پیچھا کرنے لگا۔وہ لوگ ایک ویران بستی کی طرف مڑ گئے۔میں نے ایک کاغذ پر بائیک کا نمبر نوٹ کر لیا تھا،یہ لیجیے۔“اس نے ایک کاغذ انسپکٹر راشد کو دیا۔انھوں نے نمبر دیکھا اور کاغذ اپنی جیب میں رکھ لیا۔

”کیا تم اس بستی کا پتا بتا سکتے ہو؟“انھوں نے پوچھا۔”جی ضرور۔“اس شخص نے کہا اور ساتھ ہی پتا بتا دیا۔
”آپ کا معلومات دینے کے لئے شکریہ۔“
پھر وہ شخص چلا گیا۔انسپکٹر راشد نے اپنے ماتحت سے کہا:”ہمیں فوراً کارروائی شروع کرنی ہو گی،کہیں ایسا نہ ہو کہ چور مزید کوئی واردات کر دے۔تم فوراً نفری تیار کرو۔“
”یس سر!“ماتحت نے سلیوٹ کیا اور نکل گیا۔
کچھ ہی دیر میں انسپکٹر راشد اپنی جیپ میں بیٹھ گئے۔جیپ میں انسپکٹر راشد اور ان کے ماتحت بیٹھے تھے۔ان کے پیچھے کچھ نفری آ رہی تھی۔ایک جگہ اچانک انسپکٹر راشد نے جیپ روک دی۔ماتحت نے چونک کر ان سے وجہ پوچھی۔
”وہ دیکھو!سامنے جو موٹر سائیکل کھڑی ہے اس کا نمبر وہی ہے جو اس شخص نے بتایا تھا۔“انسپکٹر راشد نے کہا۔
”اوہ!اور سامنے بالکل وہی بستی ہے۔
“ان کے ماتحت نے کہا۔
”ایسا کرتے ہیں کہ جیپ باہر کھڑی کرکے پیدل آگے بڑھتے ہیں۔“
”ٹھیک ہے سر!میں گاڑیوں کو رکواتا ہوں ضرورت پڑی تو بلوا لیں گے۔“
”ٹھیک ہے۔“انسپکٹر راشد نے کہا۔کچھ دیر بعد ماتحت واپس آیا تو وہ دونوں آگے چل پڑے۔
تھوڑا آگے پہنچ کر انھیں ایک آواز سنائی دی:”باس!آج تو بڑی اہم فائلیں چوری کی ہیں۔“
”شاباش!ہمیں پولیس کبھی نہیں پکڑ پائے گی۔ہاہاہاہا۔“
انسپکٹر راشد نے ماتحت سے کچھ کہا۔وہ چلا گیا۔واپس آیا تو اس کے ساتھ پوری نفری تھی۔ان سب نے دروازہ توڑ ڈالا اور ہال میں داخل ہو گئے۔سارے چور گھبرا گئے۔سب کو گرفتار کر لیا گیا۔یوں جام نگر کے چور پکڑے گئے۔

Browse More Moral Stories