Chotu - Article No. 2021
چھوٹو - تحریر نمبر 2021
چھوٹو ایک معمولی ڈھابے پر خدمت گار تھا،جو گاہکوں کو چائے پہنچاتا تھا
ہفتہ 24 جولائی 2021
چھوٹو ایک معمولی ڈھابے پر خدمت گار تھا،جو گاہکوں کو چائے پہنچاتا تھا۔ظہور احمد بھی وہیں ایک کرسی پر بیٹھا تھا۔ایک چھوٹے معصوم بچے کو اس طرح کام کرتے دیکھ کر اسے بہت ترس آیا۔اس نے سوچا کہ وہ اس چھوٹے بچے سے بات کرکے پوچھے کہ وہ کس مجبوری کی وجہ سے یہاں کام کرتا ہے۔وہ ہوٹل کے باہر بیٹھ کر چھوٹو کے باہر آنے کا انتظار کر رہا تھا۔چھوٹو باہر آیا تو ظہور احمد نے چھوٹو کو آواز دی اور اپنے پاس بلایا اور بڑے پیار سے پوچھا:”بیٹا!تمہارا کیا نام ہے؟اور تم کہاں رہتے ہو؟
وہ بولا:”میرا نام شہریار ہے۔میں یہاں قریب ہی رہتا ہوں۔“اس نے اپنے علاقے کی طرف اشارہ کیا۔
”بیٹا!تم اسکول نہیں جاتے ہو کیا؟“
یہ سن کر شہریار اُداس سا ہو گیا اور بولا:”میں بھی چاہتا ہوں کہ اسکول میں پڑھوں پر میرے ابو نے مجھے یہاں کام پر لگا دیا ہے۔
(جاری ہے)
”اگر میں تمہارے ابو سے بات کروں تو۔“
شہریار بولا:”نہیں نہیں۔آپ ان سے بات نہ کریں،وہ بہت غصے والے ہیں۔“
”شہریار میں تمہارے گھر ضرور آؤں گا۔“ظہور احمد نے کہا۔
ظہور احمد ایک اسکول ٹیچر تھے اور اس بچے کو یوں کام کرتا دیکھ کر بہت فکر مند ہوئے۔
صبح وہ اسکول کے لئے تیار ہوئے اور پہلے شہریار کے گھر پہنچے۔شہریار اور اس کے والد سے کہا:”میں آپ سے شہریار کے بارے میں کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔“
اس کے والد نے روکھے انداز میں پوچھا:”میرے بیٹے کے بارے میں کیا بات کرنا چاہتے ہو؟“
آپ اپنے بیٹے سے کام کیوں کرواتے ہیں؟“ظہور احمد نے کہا۔
وہ بولے:”یہ میرے گھر کا معاملہ ہے آپ اس میں دخل کیوں دے رہے ہیں!میرے گھر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں،اس لئے میں نے اسے کام پر بھیجا ہے کہ وہ کچھ پیسے کما لے۔“
ظہور احمد نے کہا:”اپنے بچوں کو پالنا اور انھیں تعلیم دلانا آپ کا فرض ہے۔آپ اس بچے کا بچپن اور تعلیم دونوں کا نقصان کر رہے ہیں اور اتنے چھوٹے بچے سے مزدوری کروانا قانوناً جرم ہے۔
اب اگر آپ اپنے بچے کے ساتھ یہی کرتے رہے تو میں آپ کی رپورٹ کر دوں گا۔اس کے بعد آپ جانیں اور قانون۔آپ کو اس کی سزا بھی ملے گی اور جرمانہ بھی ہو گا۔“
یہ سن کر شہریار کے ابو ڈر گئے کہ کہیں بڑا مسئلہ نہ بن جائے۔وہ بولے:”نہیں نہیں․․․․․میں شہریار کو اب کام پر نہیں بھیجوں گا،بلکہ اسے اسکول میں داخل کروا دوں گا۔“
”آپ ابھی میرے ساتھ آئیں اور شہریار کو اسکول میں داخل کروائیں۔“ظہور احمد نے کہا۔
شہریار کے والد بولے:”جی ٹھیک ہے،جیسے آپ کہیں۔“
اور وہ ان کے ساتھ چل پڑے۔شہریار بہت خوش تھا کہ اب وہ بھی تعلیم حاصل کرکے اچھا شہری بن جائے گا۔
Browse More Moral Stories
کام بوریت سے بچاتا ہے
Kaam Boriyat Se Bachata Hai
مالی سفارش
Mali Sifarish
میں اور ماسک
Mein Aur Mask
سات دموں والا چوہا
Saat Dumon Wala Choha
اگر ایسا ہو جائے
Agar Aisa Ho Jaye
کہانی کاہل میاں کی
Kahani Kahil Mian Ki
Urdu Jokes
ایک شخص
Aik shakhs
پولیس اور افسر
police aur officer
سپیشلسٹ ڈاکڑ
Specialist Doctor
ایک صاحب
Aik sahib
سمندر میں طوفان
samandar mein toofan
شوہر اپنی بیوی سے
shohar apne biwi se
Urdu Paheliyan
سر ہے چمٹا منہ نوکیلا
sar hi chimta munh nokeela
منہ میں پڑی رہی اک بوٹی
munh mein pari rahi ek boti
وہ رہتی ہے گھر میں اکیلی کھڑی
wo rehti hai ghar me akeli khadi
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy
مٹی گار ان کا کھاجا
mitti gaar unka kha ja
کچھ قطرے آنکھوں میں ڈالے
kuch qatre ankhon me dale