Darzi Aur Sipahi - Article No. 995
درزی اور سپاہی - تحریر نمبر 995
ایک درزی اپنی چالاکی اور ہوشیاری میں مشہور تھا۔ کچھ لوگ ایک جگہ پر بیٹھے اس درزی کی چالاکی کے قصے ایک دوسرے کو بڑھا چڑھا کر سنا رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ وہ درزی تو بڑے کمال کا آدمی ہے ۔ ہم نے اس قدر عیار اور چالاک درزی نہیں دیکھا ، کوئی کتنا ہی ہوشیار کیوں نہ ہو اور درزی کے سامنے بیٹھ کر اپنا کپڑا کٹوائے پھر بھی اپنی چالاکی سے کام لے کر تھوڑا بہت کپڑا چوری کر ہی لیتا ہے اور کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا۔
جمعرات 20 اپریل 2017
ہر کوئی ا اپنے تجربے کے مطابق درزی کی چالاکی کے قصے سنا رہا تھا۔ انہی لوگوں میں ایک سپاہی بھی بیٹھا ہوا تھا جو اپنے آپ کو عقلمند سمجھتا تھا۔ وہ درزی کی چالاکی کی باتوں کو سن کر چڑتے ہوئے بولا۔ لو بھئی میں اس بات پر شرط لگاتا ہوں کہ کل میں کوٹ کا کپڑا اس کے پاس لے جاؤ ں گا اور اپنے سامنے کٹواؤں گا اور اس سے کہوں گا کہ میرا کوٹ سی دے ، میں دیکھوں گا کہ وہ کس طرح میرے کپڑے سے کپڑا چراتا ہے ، اگر اس نے مجھے اس معاملے میں دھوکا دیا اور اپنا ہنر دکھا دیا اور واقعی میرے کپڑے میں سے تھوڑا سا کپڑا چوری کر لیا تو میں تم لوگوں کو منہ مانگا انعام دوں گا۔
(جاری ہے)
چنانچہ سپاہی خود ہی اس طرح کی شرط لگا کر اگلے دن کوٹ کا کپڑا لے کر درزی کی دکان پر پہنچا اور کہنے لگا۔ یہ میرا کوٹ کا کپڑا ہے ، اس کا کوٹ تیار کرنا ہے مگر بات یہ ہے کہ کپڑے کی کٹائی اسی وقت میرے سامنے کرو کیونکہ میں نے تمہاری چالاکی اور ہوشیاری کی بڑی کہانیاں سنی ہیں لیکن میں بھی کچھ کم نہیں ہوں۔ تمہارے دھوکے میں آنے والا نہیں ہوں، میں دیکھتا ہوں کہ تم کتنے ہوشیار اور چالاک ہو۔
درزی نے سر اٹھا کر سپاہی کی طرف دیکھا اور دل میں ہنسا بھی، کہنے لگا۔ حضور! تشریف رکھیں، میں تو بڑا ایماندار آدمی ہوں۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے دل میں میرے بارے میں کسی نے غلط فہمی پیدا کر دی ہے ، میری تو یہی کام کرتے ہوئے ساری عمر گزر گئی ہے لیکن حرام ہے کہ جو آج تک کسی کا ایک گرہ کپڑا چوری کیا ہو۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ معاملہ فہم سپاہی ہیں، ہر بات کی تہہ کو سمجھتے ہیں یقینی بات ہے کہ عقلمندی میں آپ سے بڑھ کر کون ہو سکتا ہے ، آپ کے سامنے بھلا کس کی مجال ہے کہ جو چالاکی و عیاری دکھانے کی جرات کرے ۔
سپاہی درزی کی بات سن کر پھولے نہ سمایا اور دل میں بڑا خوش ہوا درزی مجھ سے مات کھا گیا ہے ۔سپاہی نے اپنا کپڑا درزی کی طرف بڑھا دیا۔ درزی نے قینچی سے کپڑے کو کاٹنا شروع کیا۔ اب سپاہی چاکس ہو کر بیٹھ گیا اور اس نے نظریں قینچی اور درزی کے ہاتھوں پر گاڑ دیں۔ درزی جہاں چالاکی و عیاری میں ماہر تھا۔ وہاں وہ لطیفہ گوئی اور مسخرہ پن میں بھی اپنا جواب نہ رکھتا تھا۔ بے شمار لطیفے اس کو زبانی یاد تھے ۔ اس نے جب سپاہی کو اس قدر چوکنا ہو کر بیٹھے دیکھا تو کپڑا کاٹتے کاٹتے اچانک ایسا زبردست لطیفہ سنایا کہ جسے سن کر سپاہی ہنستے ہنستے دہرا ہو گیا۔ اسی ہنسی کے عالم میں اس کا سر کافی آگے کی طرف جھک گیا۔ درزی اسی موقع کی تلاش میں تھا، اس نے جلدی سے تھوڑا سا کپڑا کاٹ کر چھپا لیا۔ اب سپاہی کی ہنسی رکی اور وہ دوبارہ سیدھا ہو کر بیٹھ گیا، اسے لطیفہ سن کر مزا آیا اور کہنے لگا۔
ہنستے ہنستے جب اس کی حالت ذراسی سنبھلی تو سر اٹھاتے ہوئے بولا۔یار ماسٹر! ایک لطیفہ اور سنا دو۔ درزی نے مسکراتے ہوئے کہا۔سپاہی جی لطیفہ تو ضرور ایک سنا دوں گا مگر پھر تمہارا کوٹ زیادہ ہی تنگ ہو جائے گا۔
Browse More Moral Stories
کمال کی ٹوپی
Kamal Ki Topi
چڑیا کے بچّے
Chidiya Ke Bachche
غرورکی سزا․․․․․․ملا کی ذہانت
Garoor Ki Saza - Mulla Ki Zehanat
قیمتی چھٹیاں
Qeemti Chuttiyan
ہمارے قائد
Hamare Quaid
بدگمانی
Badgumani
Urdu Jokes
معصومیت
masoomiyat
ریلوے اسٹیشن
Railway station
کمینہ
kamena
ڈاکڑ اور مریض
Dr aur mareez
شاہراہ
shahrah
ماں بیٹے سے
Maa bete se
Urdu Paheliyan
ایک ہے ایسا کاری گر
ek hai aisa karigar
باتوں باتوں میں وہ کھایا
bato bato mein woh khaya
لاتیں کھائے بھاگی جائے
laten khae bhagi jae
اک برتن دیکھا ہے نرالا
ek bartan dekhna hai nirala
کہہ دیں اس کو آتا جاتا
keh dena usko aata jata
گرجی ہو کر لال بھبوکا
garji ho kar lal bhaboka