Dhobi Ki Nadani - Article No. 841
دھوبی کی نادانی - تحریر نمبر 841
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں بہت ہی غیریب دھوبی رہتا تھا۔کپڑوں کی دھلائی کے ساتھ ساتھ اس کو آسمان کو قریب سے دیکھنے کا بہت شوق تھا وہ اور اس۔۔۔
پیر 14 ستمبر 2015
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں بہت ہی غیریب دھوبی رہتا تھا۔کپڑوں کی دھلائی کے ساتھ ساتھ اس کو آسمان کو قریب سے دیکھنے کا بہت شوق تھا وہ اور اس کی بیوی روز دھوپی گھاٹ پر کپڑے دھونے جاتے تھے۔ایک روزجب اس کی بیوی کپڑوں کو سوکھا رہی تھی اُس کی نظر آسمان پرپڑی اور کیا دیکھتی ہے کہ آسمان سے ایک ہاتھی اڑتا ہوا زمین پراُتررہاہے اور جیسے ہی وہ زمین پر اُتراتو وہ غائب ہوگیا۔دوتین روز تک وہ یونہی ہاتھی کو زمین پر اترتادیکھتی رہی۔ایک رات اس نے یہ سارا ماجرہ دھوبی کوبتایا۔دھوبی پہلے تو بہت حیران ہوا مگر پھر فیصلہ کیاکہ کل وہ اس ہاتھی پرنظر رکھیں گے کہ آیا یہ ہاتھی زمین پر کیوں اُترتا ہے اور پھر غائب ہوجاتا ہے آخر ایسا کیاہے۔
(جاری ہے)
اگلے دن دونوں شدت سے اُس کا انتظار کرنے لگے۔آسمان پر بار بار نظر دوڑانے لگے۔
ایک غریب دھوبی جودن بہ دن امیر ہوتا جارہا تھا اس کو دیکھ کر سارا گاؤں حیران وپریشان ہوگیا کہ اچانک ایسا کیا ہوا کہ دھوبی اتنا امیر ہوگیا ہے۔گاؤں کے لوگ دھوبی کے پاس آئے اور اس کے یوں اچانک امیر ہونے کا راز پوچھنے لگے۔دھوبی اُن کو کچھ نہ بتاتا۔ایک دن دھوبی کسی کام سے شہر سے باہر نکل گیا ۔اس بات کافائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی ہمسائی دھوبن کے پاس آئی اور باتوں باتوں میں خزانے کاراز اگلوالیا۔رات کو جب دھوبی واپس آیا دھوبن نے سارا ماجرابتایا۔دھوبی کو اس حرکت پر بہت غصہ آیا مگر اب بات ہاتھ سے نکل چکی تھی۔
صبح سارا گاؤں دھوبی سے مدد مانگنے آگیا کہ وہ ان کے ساتھ کھیتوں میں چلے اور ہاتھی کے ساتھ خزانے تک پہنچانے میں ان کی مدد کرے۔یہ سب سننے کے بعد دھوبی کے دل میں لالچ پیدا ہوگئی کہ وہ ان کے ساتھ جا کے اور خزانہ اکٹھا کرکے لائے گا۔یہ سوچ کر وہ ان کے ساتھ جانے کیلئے راضی ہوگیا۔ اگلی صبح سارے گاؤں والے کھیتوں کو نکل گئے اور آنکھیں آسمان پرجمائے بیٹھے تھے۔ہاتھی زمین پراترا اور گنے کھانے لگا۔سب گاؤں والے اس طاق میں بیٹھے تھے کہ جیسے ہاتھی گنے کھاکے فارغ ہوگا وہ سب اس کی دم پکڑکر اس خزانے تک پہنچ جائیں گے۔جیسے ہی ہاتھی اُڑنے لگا سب نے اس کی دم پکڑلی۔ دھوبی سب سے آگے اس کی دم پکڑے تھا اور یوں اس کے پیچھے ایک لمبی قطار میں پورا گاؤں ایک دوسرے کو پکڑے ہاتھی کے ساتھ اُڑے چلے جارہے تھے۔
سب گاؤں والے آپس میں باتیں کرنے لگے کہ وہاں اتنا خزانہ ہوگا کہ ہم سب لے کر آسکیں گے کسی نے کہا خود سے سوچنے سے اچھا ہے کہ ہم کیوں نہ دھوبی سے پوچھ لیں۔ایک گاؤں والے نے پوچھا دھوبی وہاں کتنا سونا ہے؟ دھوبی خزانے کی لالچ میں گاؤں والوں کے ساتھ چل دیا تھا۔دم کو چھوڑتے ہوئے ہاتھوں کے زاویے سے کہنے لگا“ اتنا زیادہ “ یہ کہنے کی دیر تھی کہ سب زمین پر سرکے بل گرپڑے اورہاتھی مزے سے آسمان میں اپنی اُڑان بھرنے لگا اور گاؤں والوں کو ان کی لالچ کی سزا مل گئی۔
Browse More Moral Stories
ضد کا نتیجہ
Zid Ka Nateeja
امید کی کرن
Umeed Ki Kiran
کیسا دوست
Kaisa Dost
اصل وجہ
Asaal Wajah
کچھوے کا غصہ
Kachway Ka Ghussa
اللہ کادوست
ALLAH Ka Dost
Urdu Jokes
سالگرہ
Salgirah
مریض
Mareez
پیار ومحبت
pyar o mohabbat
قابل ڈاکٹر
qabil doctor
صرف ایک گولی
Sirf Aik Goli
عظیم انگریزی مصنف
Azeem angrez musanif
Urdu Paheliyan
ایک استاد ایسا کہلائے
ek ustad aisa kehlaye
ایک کھیتی کی شان نرالی
ek kheti ki shaan nirali
ساری دنیا کو دیکھنے والی
sari duniya ko dikhane wali
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
کبھی وہ ایسی چال دکھائے
kabhi wo aisi chaal dikhaye
اک شے کے ہیں پوت ہزار
ek shai ke hen poot hazar