Dinosaur - Article No. 2181

Dinosaur

ڈائنوسار - تحریر نمبر 2181

کوئی نہیں بتا سکتا تھا کہ اتنی بڑی پہاڑی حرکت میں کیسے آئی اور زمین میں چار بڑے سوراخ کیسے بن گئے جو بالکل ڈائنوسار کے پنجے جیسے تھے

جمعہ 4 فروری 2022

احمد عدنان طارق،فیصل آباد
کہیں دور ایک پہاڑی کی چوٹی پر ایک چھوٹا سا قصبہ آباد تھا۔یہ بے ترتیب سا قصبہ تھا اور اتنا خوبصورت بھی نہیں تھا لیکن آخر یہ لوگوں کا گھر تھا۔ایک دن اس شہر میں عجیب و غریب واقعات ہونے شروع ہو گئے۔درخت اور مکان جیسے بڑے زلزلے سے اِدھر اُدھر ہلنے اور ڈولنے لگے،لوگوں نے فیصلہ کیا کہ فوراً قصبے سے نکل جائیں،سب اندھا دھند بھاگنے لگے اور پاگلوں کی طرح لوگ تیزی سے چوٹی سے نیچے اُترنے لگے۔
صرف ایک لڑکا جسے ہر چیز کے بارے میں جاننے کا شوق تھا وہ نہیں بھاگا بلکہ وہ ایک چٹان پر بیٹھا رہا جو چوٹی سے نیچے تھی۔ اُس کا صبر میٹھا ثابت ہوا کیونکہ بجائے پورا قصبہ نیچے گر کر تباہ ہونے کے اوپر ہی اوپر جانے لگا۔
ایسا لگتا تھا کہ قصبہ بادلوں سے بھی بلند ہو گیا ہے اور پہاڑی کے نیچے ایک لمبی گردن اور چار ٹانگیں بھی نکل آئی ہیں۔

(جاری ہے)

وہ ایک ڈائنوسار تھا۔

ایک بہت بڑا اور سویا سویا ڈائنوسار۔ڈائنوسار نے سوئی سوئی نظروں سے لڑکے کو دیکھا پھر کہنے لگا ”تم تو بہت چھوٹے سے ہو“ اُس نے کہا ”نہیں تم بہت بڑے ہو“ لیکن ڈائنوسار صرف اِدھر اُدھر دیکھ رہا تھا پھر اُس نے ایک قدم آگے بڑھایا اور بڑی سی جمائی لی۔کہنے لگا ”میں بہت تھک گیا ہوں۔“
لڑکے نے اُسے بتایا کہ اُس کے پیٹ پر ان کا پورا قصبہ ہے اور شاید وہ بڑی دیر سویا رہا ہے لیکن ڈائنوسار اس کی باتیں نہیں سن رہا تھا۔
اس کی آنکھیں بند تھیں۔
اُس نے دوبارہ اپنی ٹانگیں اور گردن سکیڑی اور گہری نیند سو گیا۔جب ہر چیز معمول پر آ گئی تو قصبے کے لوگ جنگل سے گزر کر دوبارہ قصبے میں گھروں کو لوٹنے لگے۔اُنہوں نے دیکھا تو وہ لڑکا ابھی بھی بیٹھا ہوا پہاڑی کو گھور رہا تھا جب اُس نے سب کو بتایا کہ اصل معاملہ کیا تھا تو کسی نے اُس کا یقین ہی نہیں کیا۔سب کا خیال تھا کہ وہ جاگتے ہوئے بھی خواب دیکھتا رہتا ہے لیکن اُس کو حقیقت معلوم تھی۔کوئی نہیں بتا سکتا تھا کہ اتنی بڑی پہاڑی حرکت میں کیسے آئی اور زمین میں چار بڑے سوراخ کیسے بن گئے جو بالکل ڈائنوسار کے پنجے جیسے تھے۔صرف ایک بچہ اس کے بارے میں جانتا تھا جس کا نام عنریق تھا۔

Browse More Moral Stories