Dio Ki Tauba - Article No. 2230

Dio Ki Tauba

دیو کی توبہ - تحریر نمبر 2230

میں وعدہ کرتا ہوں،آئندہ بونوں سمیت کسی کو بھی تنگ نہیں کروں گا

منگل 12 اپریل 2022

حسن رضا سردار وصفی
کسی جگہ دیوؤں کی ایک قوم آباد تھی۔دیو بڑے امن پسند اور صلح پسند تھے۔وہ لوگوں سے محبت کرتے اور ان کے کام آیا کرتے تھے۔دیوؤں کی ریاست کے قریب ایک ریاست بونوں کی بھی تھی۔یہ بونے بھی بڑے نیک اور شریف تھے۔آپس میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرتے تھے۔
دیوؤں کے بادشاہ کا شہزادہ بڑا شریر اور فسادی تھا اور بونوں کو تنگ کرتا رہتا تھا۔
ان کی ریاست میں زبردستی داخل ہو کر چھوٹے چھوٹے گھروں کو تباہ کر دیتا اور بہت خوش ہوتا۔بونوں کو خوف سے ڈر کر بھاگتے دیکھ کر وہ خوب قہقہے لگاتا۔
ایک دن بونوں کا بادشاہ بیٹھا سوچ رہا تھا کہ کس طریقے سے دیو شہزادے سے بچا جائے۔
ایک شہد کی مکھی نے بادشاہ کو یوں اُداس اور پریشان دیکھا تو اس نے پاس آ کر پوچھا:”کیا بات ہے بادشاہ سلامت!آپ مجھے پریشان دکھائی دیتے ہیں؟“
بادشاہ نے دیو شہزادے کے بارے میں بتایا تو شہد کی مکھی نے تھوڑی دیر سوچ کر کہا:”بادشاہ سلامت!میں آپ کی مدد کروں گی اور آپ کو دیو شہزادے کے شر سے نجات دلاؤں گی۔

(جاری ہے)


اس نے بادشاہ کو اپنے منصوبے سے آگاہ کیا۔
ایک دن دیو شہزادہ آیا اور بونوں کو تنگ کرنے لگا۔وہ اپنی عادت کے مطابق بونوں پر ہنس رہا تھا۔ان کا مذاق اُڑا رہا تھا۔تھوڑی دیر بعد وہ تھک کر سو گیا۔اچانک دیو شہزادے کے کان میں شہد کی مکھی گھس گئی۔شہزادہ اُچھلنے اور چلانے لگا:”میری مدد کرو!میری مدد کرو۔“
کوئی بھی اس کی مدد نہ کر سکا،اس کی حالت روز بروز خراب ہوتی گئی۔
وہ سو بھی نہ سکتا تھا۔درد اور بے چینی کے سبب چیختا چلاتا رہتا۔
بونوں کا بادشاہ دیو شہزادے سے ملاقات کے لئے آیا۔اس نے شہزادے سے کہا:”میں آپ کی مدد کرنے کے لئے تیار ہوں،لیکن آپ وعدہ کریں کہ آئندہ آپ ہم بونوں کو کبھی تنگ نہ کریں گے۔“
دیو شہزادہ زور سے چلایا:”میں وعدہ کرتا ہوں،آئندہ بونوں سمیت کسی کو بھی تنگ نہیں کروں گا۔
خدا کے لئے مجھے اس مصیبت سے نجات دلائیے۔“
بونوں کے بادشاہ نے شہزادے کو پیٹ کے بَل لیٹنے کو کہا۔پھر اس نے اپنے ساتھ آئے ہوئے بونوں کو حکم دیا کہ وہ شہزادے کو لاٹھیوں سے ماریں۔جب وہ خوب پٹ چکا تو بادشاہ نے شہزادے کے کان میں پھونک ماری۔شہد کی مکھی اشارہ پاتے ہی تیزی سے شہزادے کے کان سے نکل کر اُڑ گئی۔اس کے بعد شہزادے کو آرام آ گیا۔
اب شہزادہ سدھر چکا تھا۔اس نے شرارتوں سے توبہ کر لی تھی۔اب وہ بونوں کی مدد کرتا،ان کے ساتھ کھیلتا اور انھیں کبھی تنگ نہ کرتا تھا۔

Browse More Moral Stories