
Dolat Aur Zindagi - Article No. 1210
دولت اور زندگی
ایک بادشاہ نے اپنی رعایا پر ظلم کرکے بہت سا را خزانہ جمع کر لیا اور اسے شہر سے باہر ایک جنگل میں خفیہ غار میں چھپا دیا۔غار کے دروازے کی دو چابیاں تھیں ۔ایک بادشاہ کے پاس اور دوسرے اس کے وزیر کے پاس تھی ۔
پیر 22 اکتوبر 2018

حافظ سعید الرحمن انصاری
ایک بادشاہ نے اپنی رعایا پر ظلم کرکے بہت سا را خزانہ جمع کر لیا اور اسے شہر سے باہر ایک جنگل میں خفیہ غار میں چھپا دیا۔غار کے دروازے کی دو چابیاں تھیں ۔ایک بادشاہ کے پاس اور دوسرے اس کے وزیر کے پاس تھی ۔
خزانہ کمروں میں چاول اور گندم کے اَنبار کی طرح بکھرا پڑا تھا ۔ہیرے اور جواہرات الماری میں سجے ہوئے تھے۔بادشاہ اس خزانے کو دیکھ کر بہت خوش ہوا،لیکن آتے وقت بادشاہ غار کا دروازہ ہی بند کرنا بھول گیا تھا۔اسی وقت وزیر کا اس غار کی طرف سے گزر ہوا ۔وزیر نے جب خزانے کا دروازہ کھلا دیکھا تو حیران رہ گیا ۔
(جاری ہے)
وہ سمجھا کہ غلطی سے دروازہ کھلا رہ گیا ہے ۔
وہ سمجھا کہ غلطی سے دروازہ کھلا رہ گیا ہے ۔اسی خیال کے تحت اس نے دروازہ باہر سے بند کر دیا اور محل پہنچ کر یہ بات بھول گیا۔جب بادشاہ ہیرے اور جواہرات کا معائنہ کرنے سے فارغ ہوا تو واپسی کا سوچا، لیکن جب وہ دروازے کی طرف پہنچا تو دیکھا کہ وہ تو بند تھا۔بادشاہ نے دروازے کو خوب زور زور سے پیٹنا شروع کر دیا اور ساتھ ساتھ چِلاّ تا بھی رہا ،لیکن اس ویران جنگل میں اس کی آواز سننے والا کوئی نہ تھا۔
وہ واپس اپنے خزانے کی طرف گیا اور ان سے دل بہلانے کی کوشش کرنے لگا ،لیکن بھوک اور پیاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ پھر دروازے کی طرف گیا،اس نے چینخنا چِلاّنا شروع کر دیا اور پھر تھک ہار کر وہ واپس جگہ پر آگیا ۔بھوک اور پیاس کی شدت اتنی بڑھ گئی تھی کہ آخر وہ ہیروں سے بھیک مانگنے لگا:”اے قیمتی پتھر! مجھے ایک وقت کا کھانا دے دو۔“اسے ایسا لگا جیسے،وہ ہیرے اس کی سادگی پر زور زور سے ہنس رہے ہوں۔اس نے ایک ہیرا اُٹھا یا اور زور سے دیوار پر مارا،پھر موتیوں سے اپنی فریاد کرنے لگا:”اے قیمتی موتیوں ! مجھے ایک گلاس پانی دے دو۔“اسے ایسا لگا کہ موتی اور جواہرات اس پر ہنس رہے ہوں ،بادشاہ کو بہت غصہ آیا ،لیکن بھوک غصے پر غالب آگئی۔
آخر بھوک کی شدت اتنی بڑھ گئی کہ وہ نڈھال ہونے لگا۔اس نے دنیا کو پیغام دینے کے لیے زمین پر کچھ لکھا ۔اس کے بعد بادشاہ کا انتقال ہو گیا۔وزیر بادشاہ کو تلاش کرتا ہوا اس غار کی طرف سے گزر ہواتو اس نے سوچا کہ بادشاہ کے خزانے کا کچھ اَتا پتا کریں ۔جب وہ غا کے اند ر داخل ہوا تو دیکھا کہ بادشاہ مرا پڑا ہے اور زمین پر لکھا ہے:”دولت کسی کو زندگی نہیں دے سکتی۔“
مزید اخلاقی کہانیاں

سفید بکری
Safaid Bakri

واپسی
Wapsi

اُچھلنے والا جوتا (آخری حصہ)
Uchalne Wala Juta - Aakhri Hissa

وہ ایک مکان
Woh Aik Makaan

محنت میں عظمت
Mehnat Mein Azmat

ہمت والا
Himmat Wala

جیت گیا انسان
Jeet Giya Insaan

شاہی مصور
Shahi Musawir

دھوکہ
Dhooka
متوازن خوراک
Mutwazan Khurak

عزم اور حوصلہ
Aazm Our Hosla

فقیر اور بادشاہ
Faqeer Aur Badshah
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.